بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

حضرت مولانا قاضی غلام الرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ

حضرت مولانا قاضی غلام الرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ 

دارالعلوم کراچی کے قدیم فاضل، حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر دامت برکاتہم کے محبِ صادق، جامعہ مسجد طیبہ (باتھ آئی لینڈ) کے امام، مفتی محمد داؤد ومفتی احمد الرحمٰن (رفقاء دارالافتاء واساتذۂ جامعہ) و مولانا محمد عثمان (رفیق مکتبہ بینات) کے والد ماجد حضرت مولانا قاضی غلام الرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ ۴؍شعبان المعظم ۱۴۴۲ھ مطابق ۱۹ ؍مارچ ۲۰۲۱ء شبِ جمعہ اس دنیائے رنگ وبو میں ۷۳ سال گزار کر عالم آخرت کی طرف روانہ ہوگئے، إنا للہ وإنا إلیہ راجعون، إن للہ ما أخذ ولہ ما أعطٰی وکل شیء عندہ بأجل مسمّٰی۔
آپ کی پیدائش ۱۹۴۸ء میں ہوئی۔ ابتدائی دینی وعصری تعلیم مقامی مدرسہ اور اسکول میں حاصل کی۔ پھر ۱۹۶۷ء میں جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی کراچی میں موقوف علیہ میں داخلہ لیا، داخلہ کا امتحان حضرت مولانا سلیم اللہ خان رحمۃ اللہ علیہ نے لیا۔ آپ اس جامعہ کے ابتدائی طلبہ میں شامل تھے۔ حضرت مولانا سلیم اللہ خان رحمۃ اللہ علیہ سے مشکوٰۃ شریف کی دونوں جلدیں پڑھیں۔ ۱۹۶۸ء میں جامعہ دارالعلوم کورنگی کراچی میں دورہ حدیث میں داخلہ لیا اور سندِ فراغت حاصل کی۔ آپ کے اساتذہ میں مفتی اعظم پاکستان حضرت مفتی محمد شفیع عثمانی رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت مولانا سحبان محمود رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا عاشق الٰہی بلند شہری رحمۃ اللہ علیہ ، حضرت مفتی رفیع عثمانی صاحب اور مفتی تقی عثمانی صاحب ودیگر اساتذہ شامل ہیں۔ 
دورہ حدیث سے فراغت کے بعد اسی سال ۱۹۶۸ء میں جامع مسجد طیبہ GORباتھ آئی لینڈ کلفٹن کراچی میں منصبِ امامت پر فائز ہوئے اور ۱۹۶۸ء سے ۲۰۱۲ء تک مجموعی اعتبار سے ۴۴ سال تک بحسن و خوبی امامت کی ذمہ داری نبھاتے رہے اور تادمِ حیات مسجد کی تعمیر وترقی اور اس سے وابستہ خدمات میں مصروفِ عمل رہے۔ اسی مسجد میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صدر، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے مہتمم اور شیخ الحدیث حضرت مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر صاحب مدظلہم العالی نے چوبیس سال تک خطابت کے فرائض سرانجام دیئے ہیں۔ حضرت ڈاکٹر صاحب مدظلہم العالی سے آپ کا حد درجہ قلبی تعلق تھا اور یہی تعلق جامعہ سے محبت اور عقیدت کا محرک بنا۔ جامعہ سے عقیدت اور محبت حد سے زیادہ تھی۔ جامعہ ، جامعہ کے اساتذہ اور طلبہ کی خدمت کو اپنے لیے قیمتی سرمایہ اور سعادت سمجھتے تھے۔ اپنی تمام اولاد کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی دلوائی اور آپ کے تمام بیٹوں اور بیٹیوں نے جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن سے سندِ فراغت حاصل کی۔ 
آپ گزشتہ کئی سالوں سے گردہ کے عارضہ میں مبتلا تھے، آخری دنوں میں تکلیف بڑھ جانے کی وجہ سے ہسپتال میں داخل ہوئے اور کئی روز ہسپتال کے آئی سی یو میں داخل رہنے کے بعد ۴؍شعبان المعظم ۱۴۴۲ھ مطابق ۱۹ ؍مارچ ۲۰۲۱ء شبِ جمعہ دارِ فانی سے کوچ کرگئے۔
بروز جمعۃ المبارک طیبہ مسجد باتھ آئی لینڈ میں بعد از نمازِ جمعہ آپ کے صاحبزادے مفتی محمد داؤد صاحب کی اقتداء میں نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔ نمازِ جنازہ میں جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے ناظم تعلیمات اور وفاق المدارس سندھ کے ناظم حضرت مولانا امداد اللہ صاحب، دار الافتاء بنوری ٹاؤن کے مسئول حضرت مولانا مفتی انعام الحق قاسمی صاحب، شعبہ تخصص فی الفقہ الاسلامی کے نگران مفتی رفیق احمد بالاکوٹی صاحب ودیگر اساتذہ ومفتیانِ کرام اور جامعہ کے خدام وطلبہ اور عوام الناس کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تدفین قیوم آباد قبرستان میں ہوئی۔ 
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کی کامل مغفرت فرمائے اور آپ کی خدمات کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے اور آپ کے پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے، آمین
قارئینِ بینات سے آپ کے لیے ایصالِ ثواب اور دعائے مغفرت کی درخواست ہے۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین