بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

حضرت بنوری رحمۃ اللہ علیہ   کے برادرِ نسبتی حضرت مولانا نور محمد تائبی رحمۃ اللہ علیہ  کی رحلت

حضرت بنوری رحمۃ اللہ علیہ   کے برادرِ نسبتی

حضرت مولانا نور محمد تائبی رحمۃ اللہ علیہ  کی رحلت


محدث العصر حضرت علامہ سید محمد یوسف بنوری  رحمۃ اللہ علیہ  کے برادرِ نسبتی، جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے مہتمم حضرت مولانا سید سلیمان یوسف بنوری مدظلہٗ کے بڑے ماموںاور جامعہ کے شعبہ حفظ وناظرہ کے نگران حضرت مولانا قاری محمود الحسن مدظلہٗ کے بڑے بھائی‘ حضرت مولانا نور محمد تائبی رحمۃ اللہ علیہ   ۷۲سال کی عمر گزار کر ۲۴ ؍اگست ۲۰۲۱ء بروز منگل کو رات سوا گیارہ بجے خالقِ حقیقی سے جاملے ، إنا للہ وإنا إلیہ راجعون، إن للہ ما أخذ ولہٗ ما أعطٰی وکل شيء عندہٗ بأجل مسمّٰی ۔
مرحوم نے ۱۹۴۹ء میں ضلع شکارپور، سندھ کے گاؤں تائب نم شاخ گڑھی یاسین میں حضرت مولانا گل محمد تائبی  رحمۃ اللہ علیہ   کے علمی وروحانی خانوادے میں آنکھ کھولی۔ ابتدائی تعلیم اپنے مدرسہ جامعہ انوار العلوم (تائب) میں اپنے دادا شیخ التفسیر امامِ صرف ونحو حضرت مولانا شیر محمدؒ ، حضرت مولانا گل محمدؒ، اور اپنے چچا شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد انور، چھوٹے چچا مولانا غلام محمد، حضرت مولانا تاج محمود اور حضرت مولانا عبدالغفور (مکہ مکرمہ ) سے حاصل کی۔ 
کچھ عرصہ بعد آپ کے دادا حضرت مولانا شیر محمد تائبیؒ نے سکھر ہجرت کی۔ سکھر میں ایک نئے مدرسہ کی بنیاد رکھی ، جس کا نام پہلے مدرسہ کے نام پر ’’جامعہ انوار العلوم‘‘ رکھا۔ مرحوم درسِ نظامی کی بقیہ تعلیم سکھر کے مدرسہ میں اپنے دادا اور والد کی سرپرستی میں حاصل کرتے رہے اور دورہ حدیث ۱۹۷۷ء میں اُس وقت کی مشہور ومعروف دینی درس گاہ جامعہ دارالہدیٰ ٹھیڑی ضلع خیرپور سے کیا ۔  آپ کے اساتذہ میں حضرت مولانا عبدالحیؒ( فاضل دیوبند)، حضرت مولانا عبدالہادیؒ، حضرت مولانا غلام مصطفیٰ  ؒ، حضرت مولانا غلام قادرؒ   نمایاں مقام رکھتے ہیں۔فراغت کے بعد اپنے ہی مدرسہ جامعہ انوار العلوم سکھر میں درس وتدریس کرتے رہے، کافی عرصہ ناظمِ تعلیمات بھی رہے ۔ مسجد میں اذان بھی خود دیتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے خوبصورت آواز سے نوازا تھا، حمدوثناء اور نعت پڑھنے کا بھی خاص ذوق وشوق رکھتے تھے، اپنے خاندان کے کئی افراد کو خاص طور پر اذان دینے کا طرز وطریقہ سکھایا۔
۱۹۸۶ء میں سعودی حکومت کے ادارے ’’رابطۃ العالم الإسلامي مکۃ المکرمۃ‘‘ کی طرف سے پاکستان میں مدرس وداعی (مبلغ) رکن مقرر ہوئے، چنانچہ آپ پورے پاکستان میں خصوصاً سندھ میں دعوت وتبلیغ کی خدمات انجام دیتے رہے۔ ۲۰۱۹ء میں ’’رابطۃ العالم الإسلامي‘‘ سے علیحدہ ہوئے۔ ضعف بھی کافی ہوگیا تھا اور بیمار بھی رہتے تھے، ’’رابطۃ العالم الإسلامي‘‘ سے علیحدہ ہونے کے بعد روزانہ صبح کے وقت اپنی درس گاہ میں بیٹھتے تھے۔ پریشان حال لوگ آتے تو مسنون اوراد ووظائف اور اذکار کے ذریعہ ان کی رہنمائی کرکے خدمتِ خلق انجام دیتے، حتیٰ کہ غیر مسلم بھی بکثرت آتے تھے تو ان کو دعوت وتبلیغ بھی فرماتے تھے۔ ایک دینی اور روحانی شخصیت ہونے کے ناطے عوام الناس کا آپ کی طرف کافی رجحان اور میلان تھا۔ مرحوم نے اپنی پوری زندگی دین کی خدمت میں گزاردی ، صوم وصلوٰۃ کے انتہائی پابند ، کبھی تہجد بھی قضا نہیں فرمائی، ہر وقت باوضو رہتے تھے۔اپنی اولاد اور مریدین کو بھی یہی نصیحت فرماتے تھے کہ دین کی خدمت کریں، صوم وصلوٰۃ کی پابندی کریں، سب سے حسنِ سلوک سے پیش آئیں، رشتہ داروں کا خیال رکھیں، اللہ تعالیٰ اپنے غیب سے روزی دے گا۔ 
اکثر اپنے دادا حضرت مولانا شیر محمد تائبی رحمۃ اللہ علیہ  کی صحبت میں رہا کرتے تھے، ان کے ساتھ اسفار میں بھی جایا کرتے ، دادا اُن کو حضرت مولانا حماد اللہ ہالیجوی  رحمۃ اللہ علیہ  کے پاس لے گئے اور اُن کے ہاتھ پر بیعت بھی کروائی۔مرحوم کی شادی ان کے دادا مولانا شیر محمد تائبیؒ کے بڑے بھائی ملا احمد الدینؒ کی بیٹی سے ہوئی ، ملا احمد الدینؒ بھی بڑے بزرگ اور نیک صالح انسان تھے۔ مولانا نور محمدؒ کی اولاد میں ۴ بیٹے ہیں، چاروں ماشاء اللہ عالم فاضل ہیں، اور ۶ بیٹیاں ہیں۔
۷۲ سال کی عمر میں ۲۴؍ اگست ۲۰۲۱ء بروز منگل کو رات سوا گیارہ بجے وفات ہوئی، نمازِ جنازہ اگلے روز ۲۵ ؍اگست بروز بدھ کو صبح نو بجے ادا کی گئی ۔ نمازِ جنازہ مرحوم کے ماموں حضرت مولانا تاج محمود صاحب (صدر المدرسین جامعہ انوار العلوم سکھر )نے پڑھائی اور جامعہ انوار العلوم کے احاطے میں اپنے خاندانی قبرستان میں تدفین کی گئی۔بروقت اطلاع ملنے پر جامعہ کے مہتمم حضرت مولانا سید سلیمان یوسف بنوری، شعبہ حفظ وناظرہ کے نگران حضرت مولانا قاری محمود الحسن ، مفتی انس انور بدخشانی اور جامعہ کے دیگر اساتذہ کرام جنازہ میں شریک ہوئے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی جملہ حسنات کو قبول فرمائے ، آپؒ کی کامل مغفرت فرمائے، اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام نصیب فرمائے، آمین۔ قارئینِ بینات کے باتوفیق حضرات سے مرحوم کے لیے دعائے مغفرت اور ایصالِ ثواب کی درخواست ہے۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین