بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی رحمۃ اللہ علیہ علماء اور مشائخ کی نظر میں (دوسری قسط)

حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویv علماء اور مشائخ کی نظر میں     (پہلی قسط)

اپنی کم علمی ، لکھنے کے ہنر سے ناواقفیت اورالفاظ کے چناؤ سے نا بلد ہونے کے باوجودآج جس شخصیت کے لیے قلم اٹھایا ہے وہ تاریخ اسلامی کا کوہِ بلند و بالا پہاڑ ہے، جس نے کم سے کم بر صغیر پاک و ہند میں اسلام کو اس کی اصل صورت میں قائم رکھا۔ جس طرح اللہ رب العزت نے پہاڑ اس لیے بنائے ہیں کہ وہ زمین کو تھامے رہیں، اسی طرح اللہ رب العزت نے حجۃ الاسلام بانی دارالعلوم دیوبند حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتوی v کو بھی اسلام کو اس خطے میں جمانے کے لیے بھیجا تھا۔ اپنی زندگی کے پچاس سال پورے کرنے سے پہلے ہی اللہ رب العزت نے حجۃ الاسلام سے کتنے ہی اہم کام لیے، جن میں انگریز سامراج کے خلاف جہاد، اسلام پر اعتراضات کرنے والے ہندو پنڈتوں اور عیسائی پادریوں سے مناظرے، دار العلوم دیوبند جیسی عظیم وعالی شان درس گاہ کا قیام ، اس کے علاوہ حضرتؒ کی قیمتی تصانیف جو ردِّ شیعیت، ردِّ بدعات، ردِّ غیر مقلدیت کے علاوہ قرآن و حدیث کے بے شمار اسرار و رموز کو کھولنے والی تحریرات بھی آپ کی خدمات کا حصہ ہیں۔ اتنی کم عمر میں دین اسلام کی اتنی خدمات پر علامہ اقبال مرحوم کے یہ اشعار ذہن میں آجاتے ہیں: یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے

جنہیں تو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی دونیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا

سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویv کی خدمات اور ان کی بلند پایہ شخصیت کے بارے میں اپنے اور پرائے جن علماء و مشایخ نے جو کچھ کہا، جو میرے بہت ہی محدود مطالعے میں ہے، وہ ان سطور میں درج کررہا ہوں کہ یہ خراجِ عقیدت ہے حجۃ الاسلام ، قاسم العلوم والخیرات ، الامام محمد قاسم النانوتوی v کو۔ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیv ۱-شیخ المشایخ حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیv جو حضرت مولانا محمد قاسم صاحب نانوتویv کے بھی شیخ ہیں، اپنے مرید حضرت حجۃ الاسلامv کے بارے میں اپنے متعلقین سے فرماتے ہیں : ’’ اور جو شخص اس فقیر سے محبت و عقیدت و اِرادت رکھے، مولوی رشید احمد سلمہٗ گنگوہی اور مولوی محمد قاسم سلمہٗ نانوتوی کو کہ تمام کمالاتِ ظاہری و باطنی ان میں موجود ہیں، راقم (حضرت حاجی امداد اللہv) کی جگہ سمجھے، بلکہ مجھ سے فائق المدارج جانے، اگرچہ ظاہری معاملہ برعکس ہوگیا کہ میں ان کی جگہ اور وہ میری جگہ ہوگئے، اور ان کی صحبت کو غنیمت سمجھے کہ اس زمانے میں ایسے آدمی نایاب ہیں‘‘۔      (ضیاء القلوب ،ص:۱۰۰) ایک شیخ کا اپنے مرید کے بارے میں یہ کہنا کہ انہیں میری جگہ ہونا چاہیے تھا، یعنی وہ میرے شیخ ہوتے اور اس زمانے میں ایسے آدمی نایاب ہیں، یہ حضرت حجۃ الاسلامv کے مرتبے اور مقام کو واضح کرتا ہے ۔  ۲-حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیv فرمایا کرتے تھے کہ: ’’اگر حق تعالیٰ مجھ سے دریافت کرے گا کہ امداد اللہ کیا لائے؟ تو میں قاسم اور رشید کو پیش کردوں گا کہ یہ لے کر حاضر ہوا ہوں۔‘‘       (معارف الاکابر،ص: ۲۳۵) ۳- حضرت حاجی صاحبv نے اپنے مرید حضرت حجۃ الاسلامv کے بارے میں فرمایا کہ : ’’ حق تعالیٰ اپنے بندوں کو جو اصطلاحی عالم نہیں ہوتے ایک لسان عطا فرماتے ہیں، چناں چہ حضرت شمس تبریزیv کو مولانا رومیv لسان عطا ہوئے تھے، جنہوں نے حضرت شمس تبریزیv کے علوم کو کھول کھول کر بیان فرمادیا، اسی طرح مجھے مولوی قاسم صاحب لسان عطا ہوئے ہیں۔‘‘ (قصص الاکابر،ص:۷۵، امداد المشتاق، ص:۱۶) ۴- ایک بار حضرت حاجی صاحبv کی مجلس میںشاہ اسماعیل شہیدv کا تذکرہ ہو رہا تھا اور ان کے مناقب بیان ہو رہے تھے، حضرت حاجی صاحبv نے حضرت حجۃ الاسلامv کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ: ’’ مولانا اسماعیلؒ تو تھے ہی، کوئی ہمارے اسماعیل کو بھی دیکھے۔‘‘     (ارواحِ ثلاثہ،ص:۲۰۴) ۵-حضرت حاجی صاحبv نے حضرت حجۃ الاسلامv کے والد کے خط کے جواب میں جو جملہ لکھا تھاوہ بھی پڑھنے والوں کی نظر ! ’’ اور شکر کریں کہ خداتعالیٰ نے تمہیں ایک ولی کامل بیٹا عطا فرمایا ہے۔‘‘ (انوار قاسمی،ص:۲۰۱) ۶-حضرت مولانا محمد یعقوب نانوتویv جب پہلی بار حج پر گئے تھے اور وہاں حضرت حاجی صاحبv سے ملاقات ہوئی تھی تو حضرت حاجی صاحبv نے حجۃ الاسلام مولانا محمد قاسم نانوتویv کے بارے میں فرمایا تھا: ’’ ایسے لوگ کبھی پہلے زمانے میں ہوا کرتے تھے۔‘‘         (انوارِ قاسمی،ص:۵۵۰) ایک شیخ کا اپنے مرید کے بارے میں ایسے کلمات اد کرنا، اس مرید کی قدر و منزلت کو واضح کرتاہے۔ حضرت مولانا مہتاب علی صاحبv ۷-یہ حجۃ الاسلام مولانا محمد قاسم نانوتوی v کے استاذ تھے اور حضرت کے پڑھنے کے زمانے میں ہی انہوں نے اپنے شاگرد کانام ’’علم کی بکری‘‘ رکھ دیا تھا۔ (سوانح قاسمی، جلد:۱، ص:۱۹۲) حضرت مفتی صدر الدین صاحبv ۸-ان کا شمار بھی حضرت کے اساتذہ میں ہوتاہے ۔ ایک موقع پر مفتی صدر الدینv نے حضرت نانوتویv کے بارے میں فرمایا تھا: ’’ قاسم بہت ذہین آدمی ہے، اپنی ذہانت سے قابو میں نہیں آتا‘‘۔(سوانح قاسمی، جلد:۱،ص:۲۶۶) اساتذہ کا اپنے شاگرد کے بارے میں یہ بیان بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ مولانا محمد امین احسن گیلانیv ۹-یہ غالباً حضرت کے ہم عصر علما میں سے تھے اور مولانا مناظر احسن گیلانیv کے جدِّ امجد تھے، وہ حضرت حجۃ الاسلام v کی تقریر کے متعلق فرمایا کرتے تھے کہ : ’’ مولانا محمد قاسم v کی زبانِ مبارک پر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ روح القدس کی تقریر ہو رہی ہے۔‘‘                                             (سوانح قاسمی، جلد:۱، ص:۳۹۲) شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندیv ۱۰- حضرت شیخ الہندؒ اپنے استاذ حجۃ الاسلامؒ کے درس سے متعلق فرماتے ہیں کہ: ’’جب استاذ ؒ(حضرت نانوتویv) سے کوئی بات پوچھی جاتی تو یوں معلوم ہوتا تھا کہ اس مسئلے کے تمام دلائل اکرام سے ہاتھ جوڑے ہوئے حضرتؒ کے سامنے آکھڑے ہوئے ہیں۔‘‘                                           (سوانح قاسمی، جلد۱،ص:۳۴۳) مولوی نقی علی والد احمد رضا خان بریلوی ۱۱-مولوی احمدرضا بریلوی جو حضرت نانوتویv سے بغض، نفرت، حسد ، عداوت ، کینہ رکھنے میں سب سے اوّل ہیں، جنہوں نے دھوکہ ، فریب اور مکاری سے علمائے عرب سے حضرت کے خلاف کفر کا فتویٰ لیا اور اس کی تشہیر کی، انہی کے والد مولوی نقی علی صاحب لکھتے ہیں: مولوی رشید احمد صاحب محدث گنگوہی اور مولوی محمد قاسم صاحب نانوتوی علمائے دین اور مؤمنین صادقین میں سے ہیں۔‘‘     (ملخصاً تحفۃ المقلدین، ص:۱۵، مطبوعہ: صبح صادق پریس، سیتا پور) حکیم برکات احمد خیر آبادی ۱۲- حکیم برکات احمد خیر آبادی اپنے صاحب زادے حکیم محمد احمد برکاتی سے فرماتے ہیں: ’’ مجھے ان (حضرت اقدس نانوتویv) سے ملانے کے لیے (والد صاحب حکیم دائم علی خیر آبادی) دیوبند لے گئے، جب ہم پہنچے تو (مولانا نانوتویv) چھتہ کی مسجد میں سو رہے تھے، مگر اس حالت میں بھی ان کا دل ذاکر تھا اور ذکر بھی بالجہر کر رہاتھا۔‘‘                                                                  (سوانح حیات حکیم سید برکات احمد، ص:۱۸۵) مولانا معین الدین اجمیری ۱۳- جب مولانا معین الدین اجمیری سے ۱:۔۔۔ حضرت مولانا قاسم نانوتویv، ۲:۔۔۔ مولانا رشید احمد گنگوہیv، ۳:۔۔۔مولانا خلیل احمد سہارنپوریv، ۴:۔۔۔ مولانا اشرف علی تھانویvاور ۵:۔۔۔ شاہ اسماعیل شہیدv کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا کہ: ’’یہ حضرات مسلمان اور مسلمانوں کے پیشوا ہیں۔‘‘  (براء ۃ الابرار، ص:۲۰۹) جب مولوی احمد رضا صاحب بریلوی نے علمائے دیوبند خصوصاً مندرجہ بالا پانچ بزرگوں پر کفر کا فتویٰ لگایا تو مولانا محمد عبدالرؤف خان جگن پوری نے ۱۹۳۱ء میں پورے ہندوستان میں علماء اور مشایخ سے فتویٰ طلب کیا کہ کیا حقیقتاً یہ پانچ بزرگ کافر ہیں؟ تو اس کے جواب میں علمائے دیوبند کے حق میں ۱۴۰؍فتاویٰ اور ان پر ۶۱۶؍علماء اور مشایخ کی تصدیقات کے ساتھ ان تمام فتاویٰ جات کو ۱۹۳۴ء میں ’’براء ۃ الابرار عن مکائد الاشرار‘‘ ملقب بہ ’’قہر آسمانی بر فرقہ رضا خانی‘‘ کے نام سے چھاپ دیا تھا۔ یہ تمام فتاویٰ جات کو ۲۰۱۲ء میں تحفظ نظریات دیوبند اکادمی دوبارہ چھاپ کر اس نایاب کتاب کو منظر عام پر لے آئی ہے ۔  خواجہ قمر الدین سیالوی ۱۴-خواجہ قمر الدین سیالوی فرماتے ہیں: ’’میں نے تحذیر الناس کو دیکھا ہے، مولانا محمد قاسم نانوتوی v کو اعلیٰ درجے کا مسلمان سمجھتا ہوں، مجھے فخر ہے کہ میری حدیث کی سند میں ان (مولانا محمد قاسم نانوتویv) کا نام موجود ہے ، خاتم النبیینؐ کے معنی بیان کرتے ہوئے جہاں مولانا محمد قاسم نانوتوی v کا دماغ پہنچا ہے ، وہاں تک معترضین کی سمجھ نہیں گئی، قضیہ فرضیہ کو قضیہ واقعیہ حقیقیہ سمجھ لیا گیا ہے۔‘‘                                   (ڈھول کی آواز،ص :۱۱۷) مولوی دیدار علی شاہ ۱۵-مولوی دیدار علی شاہ حضرت نانوتوی v کے متعلق لکھتے ہیں: ’’مولانا و استاذنا رئیس المحدثین مولانا محمد قاسم صاحب مغفور حضرت مولانا احمد علی صاحب مرحوم و مغفور محدث سہارن پوری کے فتویٰ اجوبہ سوالات خمسہ کی نقل زمانِ طالب علمی میں کی ہوئی احقر کے پاس موجود ہے۔‘‘             (رسالہ تحقیق المسائل،ص:۳۱) سید پیر مہر علی شاہ صاحب گولڑویؒ ۱۶- مولانا محمد سعید صاحب مری والے بیان فرماتے ہیں کہ : ’’ میں حضرت پیر صاحب گولڑویv کی خدمت میں حاضر تھا، ایک شخص آیا اور اس نے دریافت کیا: آپ مولوی قاسم صاحب کے متعلق کیاخیال رکھتے ہیں؟ حضرت پیر صاحبؒ نے جواباً فرمایا: تم حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی v کے متعلق پوچھتے ہو؟ سائل نے عرض کیا : جی ہاں، انہی کے متعلق۔ حضرت پیر صاحبؒ نے فرمایا:’’ وہ حق کی صفت، علم کے مظہر اتم تھے۔‘‘                                 ( اسوۂ اکابر، ص: ۲۸-۲۷) حافظ محمد حسین مراد آبادی ۱۷-حافظ محمد حسین مراد آبادی حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی v کے ہم عصر تھے اور آپ نے حضرت نانوتوی v کو بہت قریب سے دیکھا ہے ، وہ حضرت نانوتویؒ کا ذکر ان الفاظ میں کرتے ہیں: ’’حضرت حاجی (مولانا محمد قاسم نانوتویؒ) خانۂ خدا اور زائر روضۂ رسول a ہیں۔ قصبۂ نانوتہ کے اکابر صدیقی شیوخ سے ہیں۔ عالم، متقی و ربانی و حقانی اور واقفِ اسرار، شریعت و طریقت ہیں۔ ‘‘            (انوار العارفین،ص: ۵۲۴) حضرت مولانا سید عبدالحیv ۱۸- حضرت مولانا سید عبدالحی والد ماجد مولانا سید ابو الحسن علی ندویv حضرت نانوتویv کے متعلق لکھتے ہیں: ’’آپ (مولانا محمد قاسم نانوتویv) بہت ہی زیادہ زاہد اور عبادت گزار تھے، ذکر اور مراقبہ کا بھی بہت ہی کثرت سے اہتمام کرتے تھے اور علماء و فقہاء کے علامتی لباس یعنی عمامہ اور جبہ وغیرہ سے پرہیز کرتے، تاکہ آپ لوگوں پر مخفی رہیں۔ اس زمانے میں آپ نہ کوئی فتویٰ دیتے، نہ ہی کوئی وعظ کہتے، بلکہ صرف اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کے ذکر اور مراقبے میں زیادہ سے زیادہ مشغول رہتے، یہاںتک کہ ان کی برکت سے آپ پر حقایق و معارف کے دروازے کھل گئے‘‘۔               (اقتباس الاعلام[نزھۃ الخواطر])                                                                                    (جاری ہے) ۔۔۔۔۔ژ۔۔۔۔۔ژ۔۔۔۔۔ژ۔۔۔۔۔

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین