بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

بینات

 
 

حج کی خوشی میں دعوت کرنا اور پھولوں کا ہار پہنانا

حج کی خوشی میں دعوت کرنا اور پھولوں کا ہار پہنانا


کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:
حاجی لوگ جب حج کرکے آتے ہیں، وہ آنے کی خوشی میں کھانے کی دعوت رکھتے ہیں، ان کا کھانا کھانا کیسا ہے؟ اور ان کو پھولوں کا ہار ڈالنا کیسا ہے؟                                     مستفتی: محمد سہیل

الجواب حامدًا ومصلیًا

صورتِ مسئولہ میں حاجی حج سے آکر جو دعوت کرتے ہیں تو چونکہ یہ ایک خوشی کا موقع ہوتا ہے، اس لیے یہ دعوت کرنا بنفسہٖ مباح عمل ہے، اور اس دعوت کا کھانا کھانا بھی درست ہے، بشرطیکہ دعوت اخلاص کے ساتھ ہو، اظہارِ تشکر کے طورپر ہو، ریاکاری نہ ہو، اس دعوت میں خلافِ شرع کسی کام کا ارتکاب نہ ہو اور اس دعوت کو ضروری نہ سمجھا جاتا ہو، اس دعوت میں اِسراف نہ ہو۔
باقی خوشی کے اس موقع پر حاجی کے گلے میں پھولوں کا ہار ڈالنا بھی ایک مباح عمل ہے۔ 
فتاویٰ شامی میں ہے:
’’والمباح: ما أجیز للمکلفین فعلہٗ وترکہٗ بلااستحقاق ثواب وعقاب۔‘‘(فتاویٰ شامی ، ج:۶، ص:۳۳۶، ط: سعید)
اعلاء السنن میں ہے:
’’وقال بعض الفقہاء من أصحابنا وغیرہم أن الولیمۃ تقع علٰی کل طعام لسرور حادث، إلا أن استعمالھا في طعام العرس أکثر۔۔۔۔فحکم الدعوۃ للختان وسائر الدعوات غیر الولیمۃ إنھا مستحبۃ لما فیھما من إطعام الطعام والإجابۃ إلیھا مستحبۃ غیر واجبۃ۔‘‘(اعلاء السنن ، ج:۱۲، ص:۱۶،۱۷، ط: ادارۃ القرآن)
 

  

فقط واللہ اعلم

الجواب صحیح

الجواب صحیح

کتبہ

ابوبکر سعیدالرحمٰن

محمد انعام الحق

مدثر عباسی

الجواب صحیح

 

تخصصِ فقہ اسلامی

 

محمد داؤد

 

جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن

 

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین