گزشتہ دنوں فقیہ الامت حضرت مولانا مفتی محمود حسن گنگوہیؒ کے خلیفہ مجاز، شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنیؒ سمیت اکابر علماء و مشائخ کے عقیدت کیش، حضرت ڈاکٹر محمد اسماعیل میمن مدنیؒ کے بھتیجے، جناب الحاج حافظ طاہر مکی رحمۃ اللہ علیہ انتقال کرگئے۔ وہ مکہ مکرمہ میں مقیم تھے، طائف کے سفر پر گئے تھے، وہیں طبیعت خراب ہوگئی، ڈاکٹروں نے برین ہیمبرج تجویز کیا، تقریباً دو ماہ کوما میں رہنے کے بعد شبِ جمعہ میں طائف کے سپراسپیشلٹی ہسپتال میں آخری سانس لی ۔ إنا للہ وإنا إلیہ راجعون، إن للہ ما أخذ و لہٗ ما أعطیٰ و کل شیئ عندہٗ بأجل مسمّٰی!
حج کے دنوں میں مکہ مکرمہ میں حضرت مفتی محمود حسن گنگوہی ؒ بعد فجر ذکر کی مجلس کراتے تھے، جس میں ایک دُبلا پتلا، دراز قد، خوش شکل نوجوان پابندی سے شرکت کیا کرتا تھا۔ یہ تھے حافظ طاہر صاحبؒ، جو نوجوانی ہی میں درویش صفت تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بہت ہی خوبیوں اور صلاحیتوں سے نوازا تھا۔ قرآن کریم کے حافظ تھے۔ ان کے والد جناب عبدالستار مرچنٹ جو انجینئر تھے اور سالہاسال سے مکہ مکرمہ میں مقیم تھے، وہیں کے شہری ہوچکے تھے۔ وہ اپنی تمام اولاد کو رمضان کے موقع پر حرم شریف کے قریب کرایہ کے مکان میں دن رات قرآن پاک کی تلاوت، تراویح اور نفلوں میں مشغول رکھتے تھے۔ ان کے گھر میں برصغیرکےاکابر علماء کرام تشریف لایا کرتے تھے۔ حج کے موقع پر ان کا گھر علماء کرام کی محفلوں سے معطر رہتا تھا۔ ان کے چچا جان، چچازاد بھائی ، سارے ہی لوگ حفاظ، علماء، صلحاء، مشائخ اور صاحبِ نسبت ہیں۔
آپ رمضان کی راتوں میں شب بھر تراویح کے اندر قرآن کریم عرب لہجہ میں پڑھتے تھے، جسے باذوق احباب بہت شوق اور دلچسپی سے سماعت کرنے آتے تھے۔
ساری زندگی مکہ مکرمہ میں گزاری، حرمِ مکی میں نمازِ جمعہ کے بعد جنازہ ہوا۔ اللہ تعالیٰ اُن کے درجات بلند فرمائے اور پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے، آمین یا رب العالمین!