بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

جشن منانے کا طریقہ!

جشن منانے کا طریقہ! ''ماہنامہ بینات رجب المرجب ١٣٨٢ مطابق دسمبر١٩٦٢ء کے اداریہ میں اس وقت کے ماہنامہ بینات کے مدیر حضرت مولانا محمد عبدالرشید نعمانی vنے ٢٧/ اکتوبر ١٩٦٢ء کو منائے جانے والے یومِ انقلاب اور ١٤/ اگست کے جشنِ آزادی کے حوالہ سے ایک تنبیہی اور اصلاحی شذرہ تحریر فرمایا تھا، حالیہ جشنِ آزادی کی مناسبت سے یہ شذرہ قندِ مکرر کے طور پر نذرِ قارئین ہے۔ (ادارہ)'' الحمد للّٰہ رب العالمین، والعاقبۃ للمتقین، والصلاۃ والسلام علی رسولہٖ محمد وآلہٖ وأصحابہٖ أجمعین أما بعد: گزشتہ ماہ میں ٢٧/ اکتوبر کو ملتِ پاکستان نے یومِ انقلاب منایا، میں اس روز صبح کو گھر سے نکلا تھا، بارہ بجے کے بعد واپس ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ مکان کے نیچے شامیانہ تنا ہوا ہے اور محلہ کا ایک غریب مزدور جو اپنی ٹانگوں کی خرابی کے باعث تندرستوں کی طرح چلت پھرت بھی نہیں کرسکتا کھڑا ہوا ناچ رہا ہے اور جوان لڑکے اس کے سر پر چپت لگاتے جاتے ہیں۔ میں یہ منظر آنکھوں سے دیکھتا ہوا اپنے مکان پر چڑھ گیا۔ پھر عصر کے بعد جب نماز پڑھ کر لوٹا تو کیا دیکھتا ہوں کہ اسکول کا ایک لڑکا جس کی عمر مشکل سے آٹھ دس برس کی ہوگی تخت پر کھڑا بڑے انداز سے رقص میں مشغول ہے اور طرح طرح بھاؤ بتاکر ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کیے ہوئے ہے۔ استفسار پر جو لوگ پاس کھڑے ہوئے تھے انہوں نے بتایا کہ جناب! یہ کوئی شادی کا ہنگامہ نہیں بلکہ جشنِ انقلاب کی خوشی منائی جارہی ہے اور آج رات یہاں قوالی ہوگی۔ مجھے یہ منظر دیکھ کر بڑی عبرت ہوئی کہ مسلمان قوم جنہیں سپاہیوں کا کرتب دکھانا چاہیے تھا' کتنی جلدی نچنیوں، گویوں اور ڈوم ڈھاریوں کا روپ دھار بیٹھی۔ اخبارات نے بھی اس جشن کی جو تفصیل مختلف مقامات کے متعلق دی ہے' وہ رقص وسرود، سنیما بینی اور اسی قسم کی واہیات سے پُر ہے۔ ١٤/اگست کو بھی ہماری قوم نے جشنِ پاکستان اسی شان سے منایا تھا، حالانکہ اس روز ربیع الاول کی ١٢/تاریخ تھی اور کون نہیں جانتا کہ اس تاریخ کو خاصہئ کائنات فخرِ موجودات حضرت محمد مصطفی a نے اس دارِفانی سے عالم بالا کو رحلت فرمائی تھی، ظاہر ہے کہ کوئی غیور قوم اپنی محبوب ترین ہستی کے یومِ وفات کوجشن نہیں منایا کرتی، مگر ہماری قوم کی عقل کا کیا ٹھکانا! اس روز گلی گلی میں گانے بجانے کا وہ شور برپا تھا کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی تھی، پھر اس بارے میں مسجد کے قرب وبعد کا بھی ذرا پاس ولحاظ نہ تھا، بلکہ ایک طرف مسجدوںمیں اقامت کہی جارہی تھی اور دوسری طرف زور و شور سے ریکارڈنگ جاری تھی۔ اللہ کی کسی نعمت پر خوشی کا اظہار کرنا بڑی اچھی چیز ہے، اسلام نے خود شکرِ نعمت کا حکم دیا ہے، مگر ساتھ ہی اس کا طریقہ بھی سکھلایا ہے۔ آخر عیدین میں مسلمان کس طرح اپنی خوشی ومسرت کا اظہار کیا کرتے ہیں؟ اللہ کی قدرت کے قربان! حصولِ پاکستان کا وقت تقدیرِ الٰہی میں پہلے ہی سے وہ مقرر تھا جس کا شمار مسلمانوں کے نزدیک متبرک ترین اوقات میں سے ہے۔ جس وقت قیام پاکستان کا اعلان ہوا رمضان المبارک کا اخیر عشرہ اور ماہِ مذکور کی ستائیسویں شب تھی جو تمام راتوں میں افضل ترین رات ہے اور بہت سی صحیح احادیث کے مطابق اسی کا شبِ قدر ہونا زیادہ قرینِ صحت ہے۔ یہ پورا عشرہ مسلمانوں کی خصوصی عبادات کا ہے، دن کو روزے رکھتے ہیں اور رات کو خدا کی یاد میں بسر کرتے ہیں اور خاص طور پر ستائیسویں شب میں مصروفِ عبادت رہنے کی جو فضیلت ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔ پھر سوچنے کی بات ہے کہ جب حق تعالیٰ نے اس حصولِ نعمت کا وقت ہی وہ مقرر کیا جو خصوصیت سے بڑی برکت وقبولیت کا ہے اور خدا کے حضور دعا وتضرع کا، تو پھر اس متبرک وقت کو اقوامِ یورپ کی ریس میں ان اوقات سے بدلنا جو اس برکت سے خالی ہوں کفرانِ نعمت نہیں تو کیا ہے؟! ''أَتَسْتَبْدِلُوْنَ الَّذِیْ ہُوَ أَدْنٰی بِالَّذِیْ ہُوَ خَیْرٌ'' لیکن اگر یہی لیل ونہار رہا تو قوم سے یہ بھی بعید نہیں کہ وہ خود شبِ قدر میں اسی طرح عیش و طرب کا مظاہرہ کرنے لگے جس طرح ان جشنوں میں کرتی ہے۔  

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین