بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

توہینِ مذہب کے مجرموں کو سزا نہ ملنا تشدد کا سبب

توہینِ مذہب کے مجرموں کو سزا نہ ملنا تشدد کا سبب

 

ہمارے ملک میں آئے دن ایک ہجوم اُٹھتا ہے اور وہ کسی پر توہینِ مذہب کا الزام لگاکر اس کو زدوکوب کرتا ہے یا قتل کردیتا ہے، آیا شرعاً یہ جائز ہے یا نہیں؟ اور دوسرا یہ کہ اس کا سبب کیا ہے؟ اس پر اسلامی نظریاتی کونسل میں غور وخوض کیا گیا اور اس نے جو نتیجہ اخذ کیا، وہ اخبارات میں یوں رپورٹ کیا گیا :
’’اسلامی نظریاتی کونسل کے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے: کسی شخص پر توہینِ مذہب، توہینِ قرآن یا توہینِ رسالت کا الزام لگاکر اُسے تشدد کا نشانہ بنانا غیرشرعی، غیرانسانی اور اسلامی اصولوں سے انحراف ہے۔ کونسل کا کہنا ہے کہ مشتعل ہجوم کی جانب سے الزام لگاکر کسی شخص پر بہیمانہ تشدُّد‘ نہ عقل کی کسوٹی پر پورا اُترتا ہے، نہ مذہب کی تعلیمات کے موافق ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ توہینِ رسالت کے حقیقی مجرموں کو بروقت سزا نہ دینا سانحہ تلمبہ یا سیالکوٹ کو جواز دیتا ہے۔ عدالتوں سے توہینِ رسالت کے حقیقی مجرمان کو سزا نہ ملنا تشدُّد کے رجحانات کا باعث ہے۔ 
اسلامی نظریاتی کونسل نے مستقبل میں سانحہ سیالکوٹ جیسے افسوسناک واقعات کی روک تھام کے لیے تجاویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت، ماہرین پر مشتمل کمیشن قائم کرے جو پرتشدُّد واقعات کی روک تھام کے لیے تجاویز پیش کرے۔ کمیشن میں نفسیات، معاشرت، قانون، مذہب اور معیشت کے ماہر افراد شامل ہوں، جو معاشرے سے تشدُّد کے خاتمے کے لیے اقدامات تجویز کریں۔ کونسل کا تجاویز دیتے ہوئے مزید کہنا ہے کہ احترامِ انسانیت سے متعلق آیات واحادیث کا ترجمہ مساجد وامام بارگاہوں اور تعلیمی اداروں میں آویزاں کیا جائے۔ میڈیا پر پروگرامز میں احترامِ انسانیت سے متعلق شرعی احکامات کے لیے اوقات مخصوص کیے جائیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا ہے کہ مختلف قومی اور بین الاقوامی عوامل اور محرکات کے باعث مشرقی خاندانی روایتی نظام شکست وریخت کا شکار ہے۔ معاشرے کی اصلاح کے ساتھ اس روایتی مشرقی خاندانی نظام کو بحال کرنے کے لیے کاوشیں بھی ناگزیر ہیں ۔‘‘ (روزنامہ اُمت کراچی، ۲۴ فروری ۲۰۲۲ء)
ہم اسلامی نظریاتی کونسل کی اس بات سے سوفیصد متفق ہیں کہ جن پر توہینِ مذہب یا توہینِ رسالت کے مقدمات قائم ہوئے ان کو بروقت سزادے دی جاتی تو ملک میں ایسے واقعات کبھی رونما نہ ہوتے۔ یہاں تو یہ عام کلچر بن چکا ہے کہ توہینِ مذہب، توہینِ رسالت یا توہینِ قرآن کرو، اپنے خلاف ایف آئی آر کٹواؤ اور دین دشمن اور اسلام دشمنوں کی توجہ کا مرکز بن جاؤ، نعوذ باللہ من ذٰلک۔ اس سے بیرونِ ملک کا ویزہ اور نیشنلٹی آرام سے مل جائے گی۔
بہرحال اب بھی ایسے تمام مقدمات میں سزایافتہ لوگوں کو بروقت اور قانون کے مطابق سزا ملنا شروع ہوجائے تو ان شاء اللہ! لوگوں کے رویے میں بہت جلد تبدیلی آنا شروع ہوجائے گی۔
اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں دین کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے، پاکستان کو استحکام نصیب فرمائے اور ہمارے ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدات کی مکمل حفاظت فرمائے، آمین

وصلی اللہ تعالٰی علٰی خیر خلقہٖ سیدنا محمد و علٰی آلہٖ و صحبہٖ أجمعین
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین