بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

4 ذو القعدة 1446ھ 02 مئی 2025 ء

بینات

 
 

تبصرہ وتعارفِ کتب ، نقدونظر

تبصرہ وتعارفِ کتب ، نقدونظر

 

المنتخبات من جامع الترمذي

مفتی عبدالمجید چترالی۔ صفحات: ۵۲۸۔ قیمت: درج نہیں۔ ناشر: گورنمنٹ ٹیکنیکل کالج، کوہاٹ روڈ، پشاور۔ برائے رابطہ: 03015936504
ترمذی شریف صحاحِ ستہ کی مشہورو معروف اور اہم کتاب ہے، جس کی اہمیت کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ ہمارے مدارس میں صحیح بخاری کے بعد جامع ترمذی کا درس بڑے اہتمام سے دیا جاتا ہے، نیز یہ کتاب فقہی احکام کی ترتیب پر ہونے کے باوصف غیر معمولی اہمیت کی حامل ہے۔ مؤلف محترم جو اپنے ادارے میں اس کتاب کے مدرس بھی ہیں، انہوں نے عوام و خواص کے لیے ترمذی شریف کی ان احادیث کا انتخاب کیا ہے، جو زیادہ تر فتنوں کی تفصیلات بیان کرتی ہیں، تاکہ دورِ حاضر کے مسلمان ان فتنوں سے آگاہ رہ کر اپنے ایمان کی حفاظت کا سامان کرسکیں۔ اندازِ بیان اوراسلوبِ تحریر عام فہم ہے۔ مساجد اور تعلیمی اداروں میں مختصر درسِ حدیث دینے کے لیے بھی یہ مجموعہ ان شاء اللہ! کارآمد اور مفید ہوگا۔ اللہ تعالیٰ مؤلف موصوف کو اس علمی و دینی خدمت پر اجرِ عظیم عطا فرمائے، آمین!

فکر ِ امام شاہ ولی اللہؒ    نمبر
 

(خصوصی اشاعت ماہنامہ ’’نصرۃ العلوم‘‘ گوجرانوالہ)۔ صفحات: ۱۶۰۔ ناشر: ادارہ نشر و اشاعت، جامعہ نصرۃ العلوم، فاروق گنج، گوجرانوالہ۔ 03026693479
زیرِ نظر مقالہ کا عنوان: ’’شرائعِ الٰہیہ اور انسانی تمدن کا باہمی تعلق؛ فکر شاہ ولی اللہؒ کی روشنی میں‘‘ہے، جو ماہنامہ ’’نصرۃ العلوم‘‘ گوجرانوالہ نے اپنی جنوری و فروری ۲۰۲۵ء کی مشترکہ اور خصوصی اشاعت کے طور پر مرتب کیا ہے۔ مقالہ نگار مولانا محمد خزیمہ خان سواتی نے اپنے ایم فل کے مقالے کے لیے اس عنوان کا انتخاب کیا۔ مقالہ نگار کو یہ ذوق اپنے دادا گرامی حضرت مولانا صوفی عبدالحمید خان سواتی  ؒ سے منتقل ہوا ہے، جنھوں نے حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ کے علوم و افکار کی ترویج و اشاعت میں اپنی زندگی تج دی، چنانچہ مقالہ نگار نے اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ مقالہ ترتیب دیا ہے، جو درج ذیل چار ابواب پر مشتمل ہے: ۱-’’انسانی تمدن کا آغاز و ارتقا اور اس میں بگاڑ کے اسباب‘‘، ۲-’’شرائعِ الٰہیہ کی حقیقت اور ان میں اختلاف کے اسباب‘‘، ۳-’’ بعثتِ انبیاء کرام کے تمدنی مقاصد اور ان کا منہجِ اصلاح‘‘ اور ۴-’’اسلامی تعلیمات کی تمدُّنی جہات‘‘۔ ہر باب کے آخر میں اس کا خلاصہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ نیز ’’اہم نکات و نتائجِ تحقیق‘‘ کے عنوان سے پورے مقالے کا نچوڑ آخر میں شامل ہے۔ اس مقالے کو علمی و تحقیقی میدان میں سراہا جانا چاہیے۔

إمدادالکیاسۃ بتقطیع دیوان الحماسۃ

شارح: مفتی اسداللہ ۔ صفحات: ۲۸۹۔ قیمت : درج نہیں۔ ناشر: ادارہ تصنیف و تالیف دارالعلوم رحمانیہ (مسجد فردوس خان)مردان۔ برائے رابطہ: 03489017997
دینی مدارس میں ادبِ عربی کی اہمیت کے پیش نظر نثر و نظم کی کئی کتب مرحلہ وار شاملِ نصاب ہیں، جن کا مقصد طلبۂ مدارس میں عربی علوم و فنون کی استعداد پیدا کرنا اور اصل متون سے استفادہ کرنا ہے۔ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے نصاب میں درجہ سادسہ میں ’’دیوان الحماسۃ‘‘ پڑھائی جاتی ہے، جو علم العروض والقوافي کے اعتبار سے کسی قدر دقیق بھی ہے، طلبہ کے لیے عربی اشعار کی تقطیع کرنا مشکل امر ہے، چنانچہ سہولت اور آسانی کے لیے مؤلف موصوف نے ’’دیوان الحماسۃ‘‘ کے اشعار کی تقطیع اور اس کے قصائد و قوافی میں ’’متن الکافي‘‘ کے عملی اِجراء کی مشق کرانے کے لیے زیرِ نظر شرح ترتیب دی ہے۔ اُمید ہے کہ یہ کاوش طلبۂ مدارس کے لیے مفید ثابت ہوگی۔

مسجد اقصیٰ: (تعارف، تاریخ، فضائل، در پیش خطرات)
 

مولانا محمد اسلم معاویہ۔ صفحات: ۱۷۴۔ ناشر: جامعہ عبداللہؓ بن مسعود (جامع مسجدالحبیب) چاہ ملک والا، ڈیرہ اسماعیل خان۔ رابطہ نمبر:03327246675
زیرِ تبصرہ تالیف‘ فلسطین، بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کی چھوٹی سے چھوٹی اور بڑی اہم معلومات کا خزینہ ہے۔ فلسطین کا جغرافیائی حدودِ اربعہ، بیت المقدس کا حدودِ اربعہ، مسجد اقصیٰ کا حدودِ اربعہ کتاب کے ابتدائی مباحث ہیں، جن میں فلسطین کے مختلف نام، اہم شہر، بیت المقدس کا مقام، مشرقی، غربی، اہم مقبرے، مساجد اور بازار، مسجد اقصیٰ کے دروازے، گنبدو مینار، کنویں، چبوترے، تہہ خانے وغیرہ کی تفصیلات درج ہیں۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ کتاب اس عنوان پر خاصی منفرد حیثیت کی حامل ہے اور مؤلف نے کس قدر محنت سے معلوماتی مواد جمع کردیا ہے۔

فضائلِ صحابہ( رضی اللہ عنہم )
 

حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندی رحمۃ اللہ علیہ ۔ ترجمہ: علامہ ڈاکٹر غلام مصطفیٰ خان رحمۃ اللہ علیہ ۔ صفحات:۳۱۔ ناشر: ادارہ تحقیقِ حق، صالح مسجد، جہانگیر پارک، صدر، کراچی
حضرت مؤلفؒ نے اہلِ تشیع کے مختلف فرقوں کی مختصر تفصیل اور صحابہ کرامؓ کے بارہ میں ان کے فاسد نظریات کے خلاصہ کا رد قرآن و سنت کی روشنی میں پیش فرمایا ہے۔ اصل رسالہ فارسی میں تھا، فاضل مترجم نے اس کا افادۂ عام کی غرض سے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ رسالہ کی ثقاہت کے لیے حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ کا نام کافی ہے۔

تاریخ الحرمین والقدس

مولانا عبدالرئوف مہر (شکارپور،سندھ)۔ صفحات: ۱۷۶۔ مکتبہ اصلاح و تبلیغ، مارکیٹ ٹاور، حیدرآباد۔ رابطہ نمبر: 0222621622
بیت اللہ، مسجد نبوی، روضۂ اطہر علی صاحبہا الصلاۃ والسلام ، بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ وغیرہ کی فضیلت اور تاریخ پر سندھی زبان میں مولانا عبدالرئوف مہر صاحب نے یہ کتاب مرتب کی ہے، جسے مخدوم ابو سجاد محمد صدیق مفتی نے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے۔ حرمین اور بیت المقدس کے ساتھ ہر مسلمان کا جو ایمانی رشتہ ہے، اس کا تقاضا ہے کہ وہ ان مقدس مقامات کی فضیلت اور تاریخ سے آگاہ ہو اور اپنی نسلوں میں یہ وراثت منتقل کرے۔ اسی جذبہ کے تحت مؤلف اور مترجم نے اس موضوع پر قلم اُٹھایا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس کاوش کو قابلِ قدر بنائے، آمین!

عظمتِ صحابہ ( رضی اللہ عنہم ) اور حضرت مدنی ( رحمۃ اللہ علیہ )
 

حضرت مولانا قاضی مظہر حسین رحمۃ اللہ علیہ ۔ صفحات:۹۶۔ ناشر: مکتبہ خلفائے راشدینؓ، جامعہ عربیہ اظہارالاسلام، پنڈی روڈ، چکوال۔ رابطہ نمبر:03318468887
شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی نوراللہ مرقدہٗ اپنی تدریسی مصروفیات، تبلیغی اسفار اور سیاسی مشاغل کےساتھ ساتھ عظمتِ صحابہؓ کے بھی مناد تھے۔ محدث العصر حضرت علامہ سیّد محمد یوسف بنوری قدس سرہٗ کے بقول: ’’آپ پہلی شخصیت ہیں جنہوں نے مولانا مودودی کی جانب سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  پر تنقیدی مضامین کا مواخذہ شروع کیا اور برصغیر کے مسلمانوں کو صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم  کی عظمت و رفعت کی طرف توجہ دلائی۔‘‘ اس سلسلے میں آپؒ نے مختلف مضامین اور مکتوبات میں بھی کچھ ارشادات ضبط فرمائے تھے۔ زیرِ نظر مختصر کتابچہ انہی مضامین و مکتوبات میں سے آپ کے چند ملفوظات کا مجموعہ ہے، جو آپؒ نے عظمت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کے پیش نظر رقم فرمائے۔ اس مضمون میں حضرت مولانا قاضی مظہر حسین رحمۃ اللہ علیہ  نے حضرت مدنی رحمۃ اللہ علیہ  کے بارہ میں بھی اکابر علمائے کرام کے تبصرے نقل فرما دیے ہیں اور حضرت مدنیؒ کی جانب سے مولانا مودودی کی اصلاح کی طرف متوجہ ہونے کے پس منظر پر بھی روشنی ڈالی ہے۔

نفس پرستی اور خیالی قوت، بچاؤ کی صورت

جناب محمد موسیٰ بھٹو۔ صفحات: ۱۱۳۔ قیمت : ۱۰۰ روپے۔ ناشر: سندھ نیشنل اکیڈمی ٹرسٹ، ۴۰۰بی، لطیف آباد، حیدرآباد۔
عہدحاضر میں جدید آلات کا استعمال عام ہونے سے آزاد فکری اور منتشر خیالات کا طوفان امڈ آیا ہے، جس کے باعث ہر انسان ایک نئی سوچ اور فکر رکھتا ہے۔ جدید آلات کا استعمال جہاں کسی حد تک مفید ہے، وہاں دوسری جانب اس کے نقصانات سے بھی صرفِ نظر نہیں کیا جاسکتا۔ پراگندہ خیالی سے خود کو محفوظ رکھنے اور اپنی خیالی قوت کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالنے کے لیے صاحبِ کتاب نے وقت کے اہم موضوع پر قلم اُٹھایا ہے، زیرِ نظر کتاب انہی مباحث کا احاطہ کرتی ہے۔

نحو میر کی شرح لنجاری کی شرح

مولانا محمد اسماعیل میمن۔ صفحات:۱۲۸۔ ناشر: مکتبہ اصلاح و تبلیغ، مارکیٹ ٹاور، حیدرآباد۔ رابطہ نمبر: 0222621622
’’نحومیر‘‘ کو درسِ نظامی میں علم نحو کی اساسی کتاب ہونے کا شرف حاصل ہے، جس سے کوئی طالب علم مستغنی نہیں رہ سکتا۔ اس کتاب کی خدمت کرتے ہوئے کئی اہلِ علم نےا س کی شروحات لکھی ہیں۔ زیرِ تبصرہ کتاب یوں تو نحومیر کی شرح ہے، لیکن اپنے منفرد اسلوب کی بنا پر اسے علم نحو کی مستقل کتاب کہنا بے جا نہ ہوگا۔ طلبائے درسِ نظامی کو اس سے استفادہ کرنے میں بخل سے کام نہیں لینا چاہیے۔

خلق افعال العباد (عربی)

امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمۃ اللہ علیہ ۔ صفحات: ۱۴۴۔ ناشر: مدنی کتب خانہ، بفرزون کراچی۔ رابطہ نمبر: 03232945381
حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  نے فرقہ جہمیہ اور معطّلہ کے رد میں اور اس بات کے اثبات میں کہ بندے اپنے افعال کے خود ‘انجام دہندہ ہوتے ہیں، یہ رسالہ تالیف فرمایا اور اہل السنۃ والجماعۃ کا موقف مبرہن صورت میں نکھار کر پیش کیا ہے، فجزاہ اللہ أحسن الجزاء !

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا  کی عمر بوقت رخصتی

ڈاکٹر محمد اکرم ندوی۔ صفحات: ۴۷۔ ناشر: مکتبہ ختم نبوت، گوجرانولہ، پاکستان۔ رابطہ نمبر: 03049677598 
اسلام کے دورِ اول کے واقعات کو عہدِ حاضر کی عینک سے دیکھنا اور اپنے خود ساختہ اصولوں پر پرکھنا اہلِ مغرب کا پسندیدہ عمل ہے، جس کا مقصد دین اسلام اور آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم  کی شخصیت کو مجروح کرنے کی ناکام کوشش کے سوا کچھ نہیں۔ اپنے انہی مذموم مقاصد کے تحت وہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا  کی آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  سے شادی کے وقت کی عمر کو زیرِ بحث لاتے ہیں، جس کے جواب میں بعض مسلمان ان سے مرعوب ہوکر دفاعی انداز اختیار کرلیتے ہیں۔ اس مختصر کتابچہ کے مؤلف نے مرعوبانہ انداز اختیار کیے بغیر علمی متانت اور تحقیقی سنجیدگی کے ساتھ احادیثِ صحیحہ پر اُٹھائے گئے اعتراضات کا جائزہ لیا ہے اور اصول و قواعد کی روشنی میں ان کے تاروپود بکھیردیے ہیں۔

خطباتِ بشیر فی سیرتِ سراج منیر (قادیانیوں کے حق میں سپریم کورٹ کا غیر منصفانہ فیصلہ)

مولانا حافظ عبدالحق خان بشیر نقشبندی۔ قیمت : درج نہیں۔ ناشر: حق چار یارؓ اکیڈمی، گجرات۔ برائے رابطہ: 03016223211

رواں سال سپریم کورٹ آف پاکستان سے ایک قادیانی ملزم مبارک ثانی کی ضمانت منظوری کا ایک فیصلہ جاری ہوا، جو قانونی نکتۂ نظر سے کمزور ہونے کے علاوہ سراسر خلافِ شریعت تھا۔ اس فیصلے سے یہ تأثر بن رہا تھا کہ قادیانیوں کو ان کی چار دیواری کے اندر اپنے خلافِ اسلام اور مخالف ِ پاکستان عقائد و نظریات کی تشہیر کی اجازت دی جا رہی ہے، چناں چہ اس فیصلے کے خلاف ملک بھر میں تحریک چلی اور بالٓاخر چھ ماہ کی جدوجہد کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے یہ فیصلہ واپس لے کر دوسرا فیصلہ جاری کیا، جس کے تحت قادیانیوں کو ۷؍ستمبر ۱۹۷۴ء کی قانون سازی کے تحت شعائرِ اسلام کے استعمال سے روک دیا گیاہے۔ اس کی روداد قارئینِ بینات وقتاً فوقتاً ’’ بصائر و عبر‘‘ کے صفحات پر ملاحظہ فرماتے رہے ہیں۔ 
زیرِ تبصرہ کتاب امام اہلِ سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے فرزند حضرت مولانا عبدالحق خان بشیر مدظلہ کے اُن پانچ خطباتِ جمعہ کا مجموعہ ہے جو آپ نے انہی دنوں سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے ارشاد فرمائے تھے۔ ان کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر انہیں اس مجموعہ کی شکل میںمرتب کردیا گیا، جو بلا شبہ ! تحفظِ ختمِ نبوت کی تاریخ کا ایک سنگ میل ہے۔اس کاوش پر مؤلف و مرتب شکریہ کےمستحق ہیں۔

1-سیرت النبیؐ اور انسانی حقوق 

2-چند معاصر مذاہب کا تعارفی مطالعہ
3-خلافتِ اسلامیہ اور پاکستان میں نفاذِ شریعت کی جدوجہد
4-صہیونیت کا تاریخی پس منظر  

5-تبلیغی جماعت
6-جاوید احمد غامدی کے چند منفرد افکار کا مختصر جائزہ

افادات، تحریرات و بیانات: مولانا زاہدالراشدی صاحب۔ ناشر : الشریعہ اکادمی، ہاشمی کالونی، گوجرانوالہ۔ رابطہ نمبر: 03049677598 
جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے شیخ الحدیث اور معروف علمی و فکری شخصیت حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب ہمہ جہت موضوعات پر اظہارِ خیال، تقریر و تحریر دونوں صورتوں میں کرتے رہتے ہیں۔ آپ کی مختلف تحریروں اور بیانات کو موضوع وار ترتیب دے کر الگ الگ رسائل کی صورت میں شائع کیا گیا ہے، جن میں سے مندرجہ بالا نصف درجن کتابچے اس وقت ہمارے پیشِ نظر ہیں:

1- ’’سیرۃ النبیؐ اور انسانی حقوق‘‘ (صفحات: ۹۶)

اس کتابچہ میں مولانا موصوف نے آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کی روشنی میں حقوق اللہ، حقوق العباد، معاشرتی اور معاشی حقوق، پڑوسیوں، مزدوروں، مسافروں، غیر مسلموں، افسروں، مہمانوں، قیدیوں اور غلاموں کے حقوق، اور دعوتِ اسلام کے ذیلی عنوانات قائم کرکے اپنے محاضرات کو تحریری صورت میں پیش کردیا ہے۔ یہ مختصر کتابچہ سیرۃ النبیؐ کی روشنی میں انسانی حقوق کا راستہ روشن کرکے دکھاتا ہے۔

2-’’چند معاصر مذاہب کا تعارفی مطالعہ‘‘ (صفحات:۱۶۰)

یہودیت، عیسائیت، ہندومت، سکھ مت، بدھ مت، معروف مذاہب کے علاوہ ذکری، بہائی، نیشن آف اسلام اور قادیانیت جیسے منکرینِ ختم نبوت کے گروہوں کی تاریخ و تعارف پر مشتمل محاضرات ہیں، جو مولانا موصوف نے ’’تقابلِ ادیان‘‘ کے عنوان سے مختلف اداروں میں علمائے کرام و طلبۂ عزیز کے سامنے پیش کیے۔ یہ مختصر سارسالہ اپنے قارئین کو بیش از قیمت مواد فراہم کرتا ہے۔

3-’’خلافتِ اسلامیہ اور پاکستان میں نفاذِ شریعت کی جدوجہد‘‘ (صفحات:۱۸۳)

ان اخباری کالموں اور خطبات و بیانات کا مجموعہ ہے، جس کے پہلے حصے میں مولانا موصوف نے خلافت ِ اسلامیہ کا تاریخی پس منظر، خلافت کا سیاسی نظام اور اس کے معیارات، رفاہی ریاست کا نظم و ضبط اور اس کی ذمہ داریاں سپردِ قلم کی ہیں۔ نیز خلافتِ راشدہ، بنوامیہ اور بنو عباس کے ادوار اور ترکی عثمانی سلطنت پر بھی روشنی ڈالی ہے، جب کہ کتاب کا دوسرا حصہ پاکستان میں نفاذِ شریعت کی جدوجہد کے تحت قیامِ پاکستان اور دستور سازی، مذہب اور ریاست کا باہمی تعلق، قادیانی مسئلہ، ۱۹۵۶ء اور ۱۹۶۲ء کے دساتیر، نفاذِ اسلام اور پارلیمان، نفاذِ اسلام ا ور عدلیہ، اور پاکستان میں نفاذِ اسلام کی جدوجہد کی داستان بیان کرتا ہے۔ کتاب کے مباحث دلچسپ اور اس عنوان پر کام کرنے والوں کے لیے راہنما ہیں۔

4-’’صہیونیت اور اسرائیل کا تاریخی پس منظر‘‘ (صفحات:۹۶)

مولانا موصوف کے ان محاضرات کا آئینہ ہے، جس میں یہودیت کے آغاز سے لے کر بنی اسرائیل کی تاریخ، انبیائے بنی اسرائیل کی دعوتی و تبلیغی جدوجہد، بیت المقدس کی آباد کاری، بیت المقدس کا مسلمانوں کے زیرِ انتظام ہونا (واضح رہے کہ کتاب میں اس مقام پر ’’بیت المقدس پر مسلمانوںکا قبضہ‘‘ کی تعبیر اختیار کی گئی ہے، جو تبصرہ نگار کی نگاہ میں نامناسب ہے)، صہیونیت کی تحریک، فلسطین پر برطانیہ کا قبضہ اور ناجائز ریاست اسرائیل کا قیام اور تب سے اب تک صہیونی مظالم اور آزادیِ فلسطین کی جدوجہد وغیرہ کی تصویر واضح ہوجاتی ہے۔ ہر مسلمان، علماء و عوام کے لیے یہ کتابچہ مفید ہے۔

5-’’تبلیغی جماعت‘‘ (صفحات: ۱۶۶)

اس رسالے میں مؤلف محترم نے تبلیغی جماعت کی ابتدا سے لے کر اب تک کی خدمات کوخراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ نیز اکابرینِ جماعت کے سبق آموز واقعات اور اجتماعات کی کارگزاری بیان کرنے کے بعد فضائلِ اعمال پر اعتراضات کا جائزہ لیا ہے۔ اس مجموعہ کا مطالعہ کرنے والوں کی نگاہ میں تبلیغی جماعت کی افادیت دو چند ہوجائے گی، ان شاء اللہ تعالیٰ !

6-’’جناب جاوید احمد غامدی کے چند منفرد افکار کا مختصر جائزہ‘‘ (صفحات:۱۱۱)

متنازع مستغرب دانشور ڈاکٹر جاوید احمد غامدی کے جمہور علمائے اسلام کے نظریات سے کٹے ہوئے افکار کا تنقیدی جائزہ ہے۔ مولانا زاہدالراشدی صاحب کو ان کے ایک صاحبزادہ کے مشرَّف بہ غامدیت ہونے کا بھی قصور وار سمجھا جاتا ہے، نیز مولانا کا تنقیدی اسلوب کافی نرم ہے، بایں ہمہ آپ کی یہ کاوش قابلِ قدراور اس عنوان پر کام کرنے والوں کے لیے مفیدِ خدمت ہے۔ خدا کرے کہ یہ نتیجہ خیز ثابت ہو اور اپنے مرکز سے دور نکل جانے والوں کو افسانوں میں بکھر جانے سے پہلے گھر واپسی کا راستہ دکھادے، آمین!
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین