بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

بینات

 
 

تبصرہ وتعارف (نقدونظر)

تبصرہ وتعارف (نقدونظر)

 

 

علامہ اقبالؒ اور محسنِ انسانیت  صلی اللہ علیہ وسلم 

پروفیسر ظفر حجازی۔ صفحات:۲۱۸۔ قیمت:درج نہیں۔ باہتمام: ادارہ معارفِ اسلامی، منصورہ، ملتان روڈ، لاہور
زیرِ تبصرہ کتابچہ ’’علامہ اقبالؒ اور محسنِ انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ پروفیسر ظفر حجازی صاحب کے چند کالموں کا مجموعہ ہے، جو انہوں نے رسالے ’’افکار معلم‘‘ میں مختلف اوقات میں لکھے ہیں۔
ان مضامین کے پڑھنے سے ایک قاری کے ذہن میںجو تأثر اُبھرتاہے، وہ یہ ہے کہ اس کتاب میں علامہ اقبالؒ کے متنوع علوم وافکار کو عوام میں روشناس کرانے سے زیادہ ایک عالم دین جس نے سالہا سال حضور اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم  کے روضۂ اقدس کے سامنے قال اللہ وقال الرسول ( صلی اللہ علیہ وسلم )  کا درس دیا ہو، جس نے ملک اور ملت کے فائدے کے لیے اپنی پوری زندگی جہد مسلسل میں گزاردی ہو، جس نے پاکستان بن جانے کے بعد اس کو مسجد کی طرح حفاظت کرنے کو لازم اور ضروری قرار دیا ہو، میری مراد شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی قدس سرہٗ ہیں، کو مطعون کیا گیا ہے، ان پر طعنہ زنی کے نشتر چلائے گئے ہیں، یہ کونسی صحافت اور کون سی علامہ اقبالؒ کی علمی وفکری خدمت ہے؟! جب کہ خود علامہ صاحبؒ نے اپنے ان اشعار سے رجوع کرلیا تھا۔ حضور اقدس  صلی اللہ علیہ وسلم  کا تو ارشاد ہے کہ: اس دنیا سے چلے جانوں والوں کو اچھے الفاظ میں یاد کیا کرو، جب کہ اس کتابچہ کے مرتب آج بھی ’’مدعی سست اور گواہ چست‘‘ کا مصداق بنے ہوئے ایک عالمِ دین کی تحقیر سے اپنے قلم کو آلودہ کیے ہوئے اس پر اِترارہے ہیں اور فخر محسوس کر رہے ہیں۔
بہرحال عرض یہ ہے کہ علماء دشمنی دین کے لیے زہر قاتل ہے، جس سے ہر آن بچنا چاہیے، خصوصاً عمر کے آخری حصہ میں توتوبہ اور استغفار کی طرف متوجہ رہنا چاہیے، نہ کہ بے گناہ لوگوں کی پوستین دری کی جائے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب کو راہِ ہدایت اور صراطِ مستقیم کو سمجھنے اور اس پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔

مسئلہ فلسطین

مولانا زاہد الراشدی صاحب ۔ صفحات:۲۲۲۔ قیمت:درج نہیں۔ ناشر:القاسم اکیڈمی، جامعہ ابوہریرہؓ، خالق آباد، نوشہرہ، کے پی کے، پاکستان
زیرِ تبصرہ کتاب ’’مسئلہ فلسطین‘‘ حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب کے ان مضامین کا مجموعہ ہے جو آپ نے وقتاً فوقتاً فلسطین کے بارہ میں تحریر فرمائے ہیں۔ مولانا حافظ خرم شہزاد صاحب نے یہ تمام مضامین مختلف رسائل اور اخبارات سے جمع کرکے ایک خوبصورت ترتیب کے ساتھ القاسم اکیڈمی کو پیش کیے، اس اکیڈمی کے ذمہ دران نے زرِ کثیر صرف کرکے اس سوغات کو عام قارئین اور مسلمانوں کے ہاتھوں تک پہنچانے کا انتظام کیا۔ اس کتاب کو درج ذیل جلی عنوانات میں تقسیم کیا گیا ہے:
1-مسئلہ فلسطین کا پس منظر، اس عنوان کے تحت ۱۱ مضامین ہیں۔
2-تاریخِ یہود اور اسرائیل، اس عنوان کے تحت ۵ مضامین ہیں۔
3-بیت المقدس اور مسلم حکمران، اس عنوان کے تحت ۶  مضامین ہیں۔
4-مسئلہ فلسطین اور مغرب، اس عنوان کے تحت ۵ مضامین ہیں۔
5- اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بحث، اس عنوان کے تحت ۶ مضامین ہیں۔
6-ضمیمہ، اس عنوان کے تحت ۳ مضامین ہیں۔
یہ کتاب ہر قاری کے لیے وقت کی ضرورت ہے۔ قضیۂ فلسطین ہے کیا؟ اس کا پس منظر کیا ہے؟ اور پیش منظر کیا ہوگا؟ اس کتاب کے مطالعہ سے یہ تمام معلومات مل سکتی ہیں۔ اُمید ہے باذوق حضرات اس کتاب کو پذیرائی بخشیںگے۔

میرا اسلامی تہوار

محمد اختر صدیق صاحب۔ صفحات:۱۹۲۔ قیمت:درج نہیں۔ ملنے کا پتا: مکتبہ اسلامیہ، جی ایف ۲۶، ہادیہ حلیمہ سینٹر، غزنی اسٹریٹ، اردو بازار، لاہور
چند سالوں سے میڈیا کے ذریعہ ہمارے ملک میں مغربی تہواروں کو متعارف کرانے اور رواج دینے کی مذموم کوششیں کچھ زیادہ ہونے لگی ہیں، یہ عمل ہمارے ملک ، ہمارے کلچر ، ہماری معاشرتی تہذیب اور اسلامی اقدار کے لیے انتہائی تباہ کن ہے۔ محسوس یوں ہوتاہے کہ جان بوجھ کر وطنِ عزیز اور ہماری نسل کو تباہی کے گڑھے میں دھکیلا جارہا ہے۔
موصوف مرتب نے یہ کتاب درج ذیل امور کو سامنے رکھتے ہوئے ترتیب دی ہے:
1-ان چند مغربی تہواروں کا تذکرہ ہے جو ہمارے معاشرہ میں رواج پا رہے ہیں۔
2-ان تہواروں کی تاریخی اور شرعی حیثیت کا مختصر جائزہ پیش کیاگیاہے۔
3-کفار کی تشبیہ سے باز رہنے اور نقالی سے بچنے کے لیے بالاختصار گزارشات ذکر کی گئی ہیں۔
4-چند اہلِ قلم اور فکرمند دانشوروں کے آرٹیکل بھی کتاب میں شامل کیے گئے ہیں۔
5-تمام دلائل کو حوالہ جات سے مزین کیاگیا ہے۔
6-من حیث القوم اپنی ثقافت اُجاگر کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔
کتاب کا کاغذ، طباعت اور جلد بندی عمدہ، اعلیٰ اور خوبصورت ہے۔ اُمید ہے اس کتاب کا ایک بار ضرور مطالعہ کیا جائے گا۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین