بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

بینات

 
 

باجوڑ میں امن کنونشن پر خودکش حملہ!

باجوڑ میں امن کنونشن پر خودکش حملہ!


الحمد للہ وسلامٌ علٰی عبادہ الذین اصطفٰی

 

۱۱ محرم الحرام ۱۴۴۵ھ مطابق ۳۰؍ جولائی ۲۰۲۳ء بروز اتوار سہ پہر صوبہ کے پی کے‘ کے ضلع باجوڑ تحصیل خار میں جمعیت علماء اسلام کے امن ورکرز کنونشن پر خودکش حملہ کیا گیا۔ باجوڑ میں ہونے والے حملے کے نتیجے میں تقریباً ۷۰ سے زائد افراد شہید اور ۱۰۰ کے قریب زخمی ہوگئے۔ 
اس واقعہ سے یہ ثابت ہوگیا کہ دہشت گردی کا عفریت ایک بار پھر بے قابو ہونے جارہا ہے۔ سانحہ باجوڑ نے پوری پاکستانی قوم کو غم واندوہ میں مبتلا کردیا ہے، ایسے لوگوں کا اجتماع جس میں علماء، طلباء اور عام دین دار مسلمان اس لیے جمع تھے کہ اس کنونشن سے امن کا پیغام دیا جائے ، لیکن امن دشمن لوگوں کو یہ بات ہضم اور گوارہ نہ ہوئی۔ 
یہ ایک کرب ناک اور وحشت ناک سانحہ ہے۔ یہ صرف جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں پر حملہ نہیں، بلکہ پورے پاکستان اور اُمتِ مسلمہ پر حملہ ہے۔ یہ خودکش حملہ عین اس دن کیا گیا جب سی پیک منصوبے کے دس سال مکمل ہونے کی تقریب میں شرکت کے لیے چین کے نائب وزیراعظم پاکستان میں پہنچنے والے تھے۔ یقیناً سی پیک کے ذریعے پاکستان کی ترقی روکنے کی بدنیتی کے تحت اس وحشیانہ اور سفاکانہ درندگی کا مظاہرہ کیا گیا۔
اس باجوڑ سانحہ کی پس پردہ قوتوں کی نشان دہی کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ: ’’اس کی پشت پر وہی قوتیں ہیں جو پاکستان کو تباہ کرنا چاہتی ہیں، جو پاکستان کی ترقی کا راستہ روکنا چاہتی ہیں۔ صہیونیت کے یہ آلۂ کار پاکستان کے خلاف سازشیں کررہے ہیں۔‘‘ مولانا نے کہا کہ:’’ملک کو کیسے مستحکم کرنا ہے؟ ۲۶ ؍ادارے ہیں انٹیلی جنس کے، کہاں غائب ہیں؟! جو ریاست کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں، جو اس حفاظت کے مسؤل ہیں، اسی کے لیے وہ تنخواہیں لے رہے ہیں، وہ کدھر ہیں آج؟! کب وہ ہمارے مستقبل اور ہماری آنے والی نسلوں کی حفاظت کا نظام بنائیں گے؟! یہ تمام وہ چیزیں ہیں کہ جس پر ہم نے قومی سطح پر غور کرنا ہے۔‘‘
مولانا صاحب کی میزبانی میں قبائل کا یہ جرگہ بلایا گیا اور اس میں طے یہ کیا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کی حکومتیں بیٹھ کر ان تمام معاملات کا حل نکالیں، تاکہ خونریزی اور فساد سے بچاجاسکے۔ افغان حکومت کے ترجمان نے بھی اس کی مذمت کی اور اپنی سرزمین دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی نفی کی ہے۔
دہشت گردی کے مقابلہ کے لیے پوری قوم کو متحد اور منظم ہوکر مشترکہ طور پر اس کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنا ہوگا۔ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پوری قوم کے ہر فرد کو سپاہی بننا ہوگا۔ ہم پاکستان دشمنوں کو صرف اور صرف اتفاق اور اتحاد کے ذریعہ ہی شکستِ فاش دے سکتے ہیں۔ اس معاملے میں ملک کی سیاسی جماعتوں اور ان کی قیادت کوچاہیے کہ وہ اپنے حامیوں، کارکنوں اور ذمہ داران کو نسلی، لسانی، مسلکی یا سیاسی اختلافات میں اُلجھانے کے بجائے انہیں دہشت گردی کے خطرے سے آگاہ کریں اور آپس میں اُخوت ،محبت، ہمدردی اور بھائی چارگی کے پرچار کا درس دیں۔ 
اللہ تعالیٰ امتِ مسلمہ کی حفاظت فرمائے، پاکستان کی حفاظت فرمائے، پاکستانی قوم کی حفاظت فرمائے، اور تمام دینی اور اسلامی اداروں کی حفاظت فرمائے۔

وزارتِ مذہبی امور کا مثالی کارنامہ

اس سال وزارتِ حج نے تقریباً گیارہ لاکھ پچھتر ہزار روپے کا حج پیکج فی کس بنایا تھا، حج سے پہلے ہی ہر حاجی کو قربانی کی مد میں تقریباً پچپن ہزار روپے واپس کیے گئے۔ 
وفاقی وزیر مذہبی امور جناب طلحہ محمود صاحب نے اعلان کیا تھا کہ جو رقم حجاج کرام کے اخراجات سے بچ جائے گی، وہ رقم حجاج کرام کو واپس کریں گے۔ اس وعدہ کو پورا کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ تمام سرکاری حجاج کرام کو ۹۷ ہزار روپے فی کس واپس کیے جارہے ہیں۔ البتہ مدینہ منورہ میں دور رہائش پانے والوں کو ایک لاکھ گیارہ ہزار روپے واپس ملیں گے اور جن حجاجِ کرام کو مشاعر میں ٹرین نہیں ملی، انہیں ایک لاکھ اٹھارہ ہزار روپے ملیں گے۔ اسی طرح مرکزیہ میں رہائش اور ٹرین نہ ملنے والوں کو ایک لاکھ بتیس ہزار روپے واپس ملیں گے۔ اس طرح حج کا پیکج فی کس دس لاکھ بتیس ہزار روپے کا رہ گیا ہے۔ حجاج کرام کو واپس کی جانے والی کل رقم ۱۶؍ ارب روپے بنتی ہے۔ 
اس پر ہم وزارتِ حج، وفاقی وزیرمذہبی ، اس کے تمام افسران اور عملہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور قوم کو باور کرانا چاہتے ہیں کہ یہ سب کچھ اس لیے ممکن ہوا کہ وفاقی وزیر مذہبی امور کا تعلق اس جماعت کے ساتھ ہے، جن کے منتسبین کو خداخوفی اور یومِ آخرت کی جواب دہی کا ڈر ہے، وہ سمجھتے ہیں کہ آج ہم نے حجاج کرام کی حج کے لیے دی گئی رقم ہڑپ اور ہضم کرلی تو کل حجاج کرام کا ہمارے گریبانوں میں ہاتھ ہوگا اور ہمیں وہاں چھڑانے والا کوئی نہیںہوگا۔
اور یہ پاکستانی تاریخ میں پہلی دفعہ ہوا ہے ، جس کا نمونہ ان دو سالوں میں پاکستانی قوم نے دیکھا۔ اس لیے عوام الناس کو چاہیے کہ آئندہ ان ایوانوں اور اقتدار کے لیے ایسے لوگوں کا انتخاب کریں، جن میں خداخوفی اور جواب دہی کا ڈر ہو، تاکہ پاکستانی قوم کچھ سُکھ اور چین کا سانس لے سکے۔ 

وصلی اللہ تعالٰی علٰی خیر خلقہٖ سیدنا محمد و علٰی آلہٖ و صحبہٖ أجمعین
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین