بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

امیرِشریعت کی آخری نشانی حضرت مولانا پیر جی سید عطاء المہیمن شاہ حسنی بخاری رحمۃ اللہ علیہ 

امیرِشریعت کی آخری نشانی
حضرت مولانا پیر جی سید عطاء المہیمن شاہ حسنی بخاری رحمۃ اللہ علیہ 

 

حضرت امیرشریعت سیدعطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے چوتھے اور آخری فرزند، حضرت مولاناخیرمحمدجالندھریؒ اور قاری رحیم بخش ؒ کے شاگرد، حضرت مولاناشاہ عبدالقادر رائے پوریؒ کے فیض یافتہ، حضرت مولانا شاہ عبدالعزیزگمتھلوی(رائے پوریؒ) کے خلیفہ مجاز، مجلس احرارِ اسلام کے امیر مرکزیہ حضرت مولانا سید عطاء المہیمن شاہ بخاریؒ ۷۷ سال کی عمر میں ۲۳ جمادیٰ الاخریٰ ۱۴۴۲ھ مطابق ۶؍فروری ۲۰۲۱ء بروز ہفتہ دارِ بنی ہاشم ملتان میں راہیِ عالمِ آخرت ہوگئے۔إنا للہ وإنا إلیہ راجعون، إن للہ ما أخذ ولہ ماأعطٰی وکل شیئ عندہ بأجل مسمّٰی۔
آپؒ کی پیدائش ۱۶ رجب المرجب ۱۳۶۳ھ مطابق یکم جولائی ۱۹۴۴ء کو امرتسر میں ہوئی۔ آپ ’’پیر جی ‘‘ کے لقب سے مشہور تھے، اس لقب کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ آپ کے والد گرامی حضرت امیرشریعت سیدعطاء اللہ شاہ بخاری ؒ نے بچپن میں’’پیرجی‘‘ کہہ کر پکارا، جو بعد میں آپ کے نام کا جزء بن گیا۔ 
آپؒ حق گوئی، فقر و درویشی، غیرتِ ایمانی اور ولولہ انگیز خطابت میں اپنے والدگرامی ؒ کا پرتو تھے۔ کئی سال تک مدینہ منورہ میں سکونت اختیار کیے رکھی، اور آپ کا زیادہ وقت مسجدِنبوی (l) میں گزرتا تھا۔ اسی قیام کے دوران حضرت شیخ الحدیث مولانا محمدزکریامہاجر مدنیؒ کی صحبت بھی اُٹھائی۔ مدینہ منورہ میں قیام کے دوران آپ نے کافی محنت ومشقت برداشت کی ، عام مزدوروں کی طرح ہر قسم کی مزدوری بھی کی اور جوکچھ مزدوری ملتی، اُسے مستحقین اور دوست احباب پر خرچ کردیتے تھے ، اپنے لیے جمع نہ کرتے ۔ 
خوبصورت لہجے میں تلاوتِ قرآن فرمایا کرتے تھے، فنِ قرأت کے ساتھ آپ کو خاص شغف تھا، یہی وجہ ہے کہ آپ نے کئی نامی گرامی قراء سے فنِ قراءت میں خصوصی استفادہ کیا۔ خود مجازِ بیعت ہونے کے باوجود کم لوگوں کو بیعت کرتے تھے، بیعت کی درخواست کرنے والوں کو خانقاہِ سراجیہ کندیاں شریف سے تعلق کی ترغیب دیتے تھے۔ 
شروع سے ہی مجلس احرارِ اسلام کے مشن سے وابستہ رہے، تحاریک ختم نبوت میں بھرپور فعال کردار ادا کیا اور قیدوبندکی مشقتیں جھیلیں، عقیدۂ ختمِ نبوت کے تحفظ کو اپنا اولین مقصد سمجھا، اپنے بڑے بھائی حضرت مولاناسیدعطاء المؤمن شاہ بخاری  رحمۃ اللہ علیہ  کی وفات کے بعد مجلس احرارِ اسلام کی امارت آپ کے سپرد ہوئی ، آپ نے اپنے پیش رؤوں اور اسلاف کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے جرأت و استقامت کے ساتھ اس ذمہ داری کو کما حقہ پورا کیا ۔
آپ کی نمازِ جنازہ ۲۴ جمادیٰ الاخریٰ ۱۴۴۲ھ مطابق ۷ فروری ۲۰۲۱ء بروز اتوار صبح ۱۱ بجے قلعہ کہنہ قاسم باغ ملتان اسٹیڈیم میں آپ کے فرزند مولانا عطاء المنان بخاری کی اقتداء میں ادا کی گئی۔ آپ نے پسماندگان میں ایک بیوہ، ایک صاحبزادہ اور تین صاحبزادیاں چھوڑی ہیں۔ آپ کی ساری اولاد ماشاء اللہ حافظ اور عالم ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت کے درجات بلند فرمائے اور آپ کے پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے، آمین ۔ 
قارئینِ بینات سے حضرت شاہ صاحبؒ کے لیے ایصالِ ثواب اور دعائے مغفرت کی درخواست ہے۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین