بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

مکاتیب حضرت مولانا محمد بن موسیٰ میاں رحمۃ اللہ علیہ بنام حضرت بنوری  رحمۃ اللہ علیہ 

سلسلۂ مکاتیب حضرت بنوریؒ

مکاتیب حضرت مولانا محمد بن موسیٰ میاں  رحمۃ اللہ علیہ 

بنام حضرت بنوری  رحمۃ اللہ علیہ 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
جوہانس برگ، بکس نمبر: ۵                                            ۱۴؍اگست سنہ ۵۸ء، جمعرات 
محمد بن موسیٰ میاں عفا اللہ عنہما
مخدوم محترم مولانا محمد یوسف بنوری صاحب  دامت برکاتکم و عمّت فیوضکم!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

آپ کے تینوں مکتوبِ گرامی شرف بخش ہوئے تھے، مسلسل قصد تھا کہ جوابات جلد عرض کروں، لیکن ذہن میں کوئی خاص صورتِ عمل نہیں طے ہوسکی، اس لیے تاخیر ہوتی رہی، اب نورِ چشم حافظ ابراہیم سلمہٗ کے خط سے آپ کی ناسازگیِ صحت کا کچھ حال معلوم ہوکر تشویش ہوئی کہ برسوں سے جن چند مخلصانہ گزارشوں کو عرض کرنے کے لیے جی چاہتا تھا اور ہمت نہ ہوتی تھی، ان گزارشوں کو جلد عرضِ خدمت کردوں، اُمید (ہے) کہ اس عریضہ کے پہنچنے تک آپ کی صحت بحال ہوگئی ہوگی، اور دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو تادیر دین کی خدمتوں کے لیے بصحت وعافیت سلامت باکرامت رکھے۔ پہلے بار بار مدرسہ عربیہ (حال جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی) کا حال دریافت کرتا رہا، جو بھی ملخّص ومختصر حالات معلوم ہوئے، اس سے یہ معلوم ہو کر فکر ہوئی کہ آپ کے سر بہت سی غیر علمی ذمہ داریاں آپڑی ہیں، اور کام بھی پھیلتا ہی جا رہا ہے۔ جی چاہتا تھا کہ آپ دفتری وانتظامی ذمہ داریوں سے سبک دوش ہوکر خالص تدریسی وتصنیفی کاموں میں بے فکری سے لگ جاتے، اور مدرسہ کے کاموں کو بجائے وسیع کرنے کے مختصر رکھتے۔ ملاقات کے وقت بھی کچھ ایسی ہی گزارشیں کی تھیں کہ درسِ قرآن وحدیث کے دو تین اسباق ہوں، اور بقیہ وقت تصنیفی وعلمی کاموں کے لیے صرف ہو۔ اب بھی یہی گزارش ہے کہ اور دعا 
بھی کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ یہ صورت میسر فرمادے۔ جو کام آپ اس میدان میں کرسکتے ہیں، وہ بظاہر دوسروں کے لیے مشکل ہے، اور مدرسہ کے کام تو بفضلہ تعالیٰ آپ کی نگرانی میں اور بھی بہت سے کرلیں گے۔   ع           ’’ ہرچہ   گیرید   مختصر   گیرید! ‘‘
مجلسِ علمی میں آپ کو جو بھی صورت پسند ہو، تجویز فرماکر کام کے لیے وقت نکالیں، حقِ خدمت ومعاوضہ یا شہریہ کے لیے جو بھی مناسب وپائیدار صورت نکلے گی، ان شاء اللہ مجلسِ علمی اسے بخوشی قبول کرلے گی۔ مجلس کے کام سے آپ بخوبی واقف ہیں، اور اس عاجز کو آپ پہلے سے جانتے ہیں، اس لیے آپ کا جو بھی عندیہ ہو، ضرور سوچ کر تحریر فرمائیں۔ نہ صرف مصنف عبد الرزاق  ؒ کا کام سامنے ہے، بلکہ الحمدللہ اور بھی مغانم وخزائن پاس آرہے ہیں، اور سب ہی مخلصانہ خدمتوں کے منتظر ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو اگر یہ خدمت ہم عاجزوں سے لینی منظور ہو تو وہی اپنے فضل سے کوئی بہتر صورت مقدر فرمادیں گے۔ آپ اس کام کے لیے ضرور ہمت فرمائیں، واللہ الموفّق! 
آپ نے نورِ چشم حافظ ابراہیم میاں سلمہ کی تعلیم کے لیے جو تجویز مقرر فرمائی ہے، وہ بہتر اور مناسب ہے، واللہ یجزیکم خیرًا، ان کے لیے اور اس فقیر کے لیے ضرور دعائیں فرمائیں۔ نورِ چشم عبداللہ میاں سلمہٗ کو آپ کے پاس رہ کر علمی وعملی دونوں فائدے ہوئے، اس کے لیے بھی شکرگزار ہوں۔ حضرت والد صاحب (مولانا محمد زکریا بنوری رحمہ اللہ) کی معذوری کا حال معلوم ہوکر صدمہ ہی صدمہ ہوا، اچھا ہوتا کہ جو وہ آپ کے پاس ہی رہ سکتے، کیا بھائی محمد قاسم سلمہٗ ان کی خدمت میں نہیں رہتے؟! ان کی خدمت میں سلام مسنون عرض کردیں، اور دعا کی درخواست بھی!اب تو عزیز القدر محمد (بنوری) سلمہٗ بڑے ہوگئے ہوں گے، اور گھر کے چشم وچراغ ہوں گے، اللہ تعالیٰ انہیں آپ والدین واقرباء کے لیے قرّۃ العیون بنائے رکھے۔ امید ودعا (ہے) کہ گھر میں اہلیہ محترمہ سلمہا کی صحت اب اچھی رہتی ہوگی، پہلے علالت کی اطلاع سے تشویش ہوئی تھی۔ یہاں گھر میں سے ان کے لیے اور عزیزہ عائشہ (صاحب زادی حضرت بنوری رحمہ اللہ) کے لیے سلام مسنون عرض کرتی ہیں۔                      والسلام واللہ یحفظکم  : عاجز محمد بن موسیٰ میاں عفا اللہ عنہما 
     بقلم احقر الوری ابو مسعود صالح ابن محمد منگیرا  کان اللہُ لہما ربُّ العُلی(دعاگو ودعاخواہ) 

 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 
یوم الخمیس ۲۸؍ محرم الحرام سنہ ۱۳۷۸ھ
۲۲ ؍ جنوری سنہ ۱۹۵۹ء 
محبی ومخلصی حضرت مولانا سید محمد یوسف صاحب بنوری  سلّمکم اللہ تعالی!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! 

مورخہ ۱۵؍ نومبر اور ۲۵؍ جمادی الاولیٰ کے دونوں کرم ناموں نے مشرف فرمایا، خیریت معلوم ہو کر الحمدللہ اطمینان ہوا۔ یہاں بھی بفضلہ تعالیٰ خیر وعافیت ہے، مرحوم مولانا محمد طاہر قاسمی (بظاہر برادرِ مولانا قاری محمد طیب قاسمی رحمہ اللہ) کے اہلِ بیت کے لیے آپ نے خصوصی خیال فرما کر توجہ دلائی، اس کے لیے بہت شکرگزار ہوں، واللہ یزیدکم في حسناتکم! 
(۱) آپ سے بہت قریبی تعلقات کی وجہ سے اور آپ کی ناسازگیِ طبیعت کی پریشان کن خبر سے اضطرارًا کچھ باتیں جو اس وقت سمجھ میں آئی تھیں، آخری عریضہ میں بصد خلوص و احترام عرض کردی تھیں، ورنہ مجھ عاجز کے لیے آپ کو دینی وعلمی کاموں میں مشورہ دینا بہت مشکل تھا، یہ چاہا گیا تھا کہ آپ کے کچھ بوجھ محض صحت کی حفاظت کے خیال سے کم ہوں، ورنہ مجھے الحمدللہ یقین ہے کہ آپ کی پوری ہمدردی اور توجہ، مجلسِ علمی کی طرف ہمیشہ کی طرح اب بھی لگی ہوئی ہیں، اگر اس عریضہ میں کوتاہیِ تعبیر سے کوئی گرانی ہوئی ہو تو حسبِ سابق اب بھی درگزر فرمادیں، ولکم الفضل والمنۃ!
(۲) جدید تدوینِ فقہ کے لیے آپ نے جو توجہ اور تاکید فرمائی ہے، وہ برمحل ہے، دوسرے اسلامی ممالک کے اہلِ علم سے بھی اس قسم کے تقاضے اُٹھ رہے ہیں۔ اچھا ہوا آپ نے مولانا مفتی ولی حسن صاحب ٹونکی اور صدر مدرس قاسم العلوم ملتان (بظاہر مفتی محمود رحمہ اللہ) کی نشان دہی فرمائی، یہ لوگ آپ کی نگرانی میں ان شاء اللہ ضرورت کے کام انجام دے سکیں گے، زیادہ تفصیل معلوم کرنے کی اس لیے ضرورت ہے، اور درخواست تھی کہ مالی جواب داری کا صحیح اندازہ ہوسکے، اور اس کی فراہمی پہلے سے ہوجائے۔ دونوں حضرات کس مشاہرہ پر راضی ہوں گے؟ اور کام کا سہ سالہ منصوبہ کیا ہوگا؟ مشاہروں کے علاوہ اور کونسے مصارف آئیں گے؟ ایک صحیح اندازہ معلوم کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔ آپ کے ذہن میں جو کچھ تفصیل وتشکیل ہو‘ تھوڑا سا وقت نکال کر تحریر فرمادیں، واللہ یجزیکم خیرًا۔ 
(۳) گزشتہ سالوں میں ’’العرف الشذي‘‘ کی تکمیل کے لیے درخواست کی گئی تھی، پھر یہ سلسلۂ خط وکتابت منقطع ہوگیا، ترمذی شریف کے اساتذہ وطلبہ اس کے بہت محتاج ہیں، اور اس کام کو صرف حضرت الاستاذ رحمہ اللہ کا کوئی تلمیذ ہی بخوبی کرسکتا ہے، کام بھی مختصر ہے، لیکن کسی سے -إنا للہ- نہیں ہو پاتا، آپ از سرِ نو ہمت فرمائیں تو آپ کے کرنے کا کام ہے، مدرّسین وطلبۂ حدیث پر ایک بڑا احسان ہوگا۔ ابتداء ً    تو آپ کا بھی یہی قصد تھا، لیکن پھر کام کی وسعت نے ’’معارف السنن‘‘ کی شکل اختیار کرلی، یہ دراصل کام کے دو مرحلے ہونے چاہیے تھے، کام بے قابو ہو کر دونوں مرحلے ناتمام ہی رہے، جس کا اس عاجز کو صدمہ وافسوس ہے۔ اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ اگر آپ متوجہ ہوئے تو سال بھر میں یہ کام بآسانی ہوسکتا ہے، اور مجلسِ علمی کی ایک ممتاز خدمت ہوگی۔ 
(۴) الحمدللہ مجلسِ علمی میں آپ کا بڑا حصہ رہا ہے، اور ان شاء اللہ آئندہ بھی آپ کا تعلق اس سے گہرا رہے گا، اس دورِ جدید میں عزیزم مولانا سید محمد طاسین صاحب سلمہٗ کا تقرر آپ کے ایماء سے ہوا تھا، اور الحمدللہ بارآور ہو رہا ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے رشتے کا تعلق بھی مقدّر فرمادیا، لیکن اس کے باوجود مجلس کے لیے آپ کی توجہات کو اگر ثانوی حیثیت رکھنی پڑے تو آپ کو اور اس عاجز کو اس سے تشفی نہ ہوسکے گی۔ اگر آپ دو چار اسباق پڑھا کر اور دفتری ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے بعد دن کا آخری اور بقیہ حصہ مجلس کو دے بھی دیں تو آپ کا دل اس سے کبھی راضی نہ ہوگا۔ باقی رہا خدمت کا تعلق وہ تو ان شاء اللہ ہمیشہ کی طرح آپ سے مخلصانہ ہی رہے گا، اس عاجز کے لیے اس شامِ زندگی میں معاملات کی صفائی وپختگی اس لیے ضروری ہے کہ بعد والے کام کو نباہ کر آگے چلا سکیں، آپ سے بھی جو درخواستیں ہوئی ہیں، اس میں اولین مقصد یہ رہا ہے کہ کام قابو میں اور تخمینوں کے اندر سما جائیں، اور بارآور ہوں، جن کاموں کی طرف آپ کو بلایا جا رہا ہے، اس کی بہت زیادہ مقبولیت نہیں، قدر شناسوں کا حلقہ مختصر ہی رہے گا، اور یہ تو تدوینِ فقہ کے بارے میں بھی ایسا ہی ہے کہ اس سے فائدہ اٹھانے والے بہت تھوڑے ہوں گے، لیکن ان دو کاموں کا نفع ونتیجہ تو ہر خاص وعام کو ان شاء اللہ ضرور ہوگا، آپ ان معاملات میں اس فقیر کو فریق نہ سمجھیں، شریک وسہیم ہونے کی حیثیت سے غور فرمائیں، ان شاء اللہ! اکثر اشکالات ودغدغے دور ہوجائیں گے، واللہ الموفّق! 
ریڈیو واخبارات سے پاکستان کے سیاسی ومعاشرتی حالات معلوم ہوتے رہتے ہیں، الحمدللہ اقتدار والوں کی زبان سے بھی کبھی کبھی انابت الی اللہ وتوکل علی اللہ کی باتیں سنی جاتی ہیں، اللہ تعالیٰ ان کی تمام کوششوں کو کامیاب فرمائے، اور ان کو رضائے الٰہی کی مزید توفیق ہو، واقعی اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے اچھا انقلاب پیدا فرما دیا، الحمدللہ ثم الحمدللہ! محترم والد صاحب (مولانا محمد زکریا بنوری رحمہ اللہ) اور گھر والوں کے لیے سلام مسنون عرض کردیں، عزیز محمد (بنوری) سلمہ کے لیے پیار ودیدہ بوسی۔ آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔ برادران حاجی احمد محمود یوسف سلمہما ونورِ چشم عبد اللہ اسماعیل وغیرہ سلامِ مسنون عرض کرتے ہیں۔                                  والسلام :  احقر محمد بن موسیٰ میاں عفا اللہ عنہما( بقلم عبد الرحمٰن بن ابراہیم میاں عفا اللہ عنہما)
پس نوشت: ناکارہ عبد الرحمٰن کی جانب سے سلام مسنون قبول فرمائیں، اور دعا فرما دیں کہ باری تعالیٰ اپنی مرضیات میں مشغول رکھے، اور منکرات سے محفوظ رکھے۔ والسلام

 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین