بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

بینات

 
 

اعلامیہ ’’حرمتِ مسجد اقصیٰ کانفرنس‘‘ اسلام آباد 

اعلامیہ ’’حرمتِ مسجد اقصیٰ کانفرنس‘‘ اسلام آباد 

گزشتہ دنوں مؤرخہ ۲۱؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۵ھ مطابق ۶؍دسمبر ۲۰۲۳ء کو ’’حرمتِ مسجدِ اقصیٰ اور اُمتِ مسلمہ کی ذمہ داری‘‘ کے عنوان سے اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں ایک قومی کنونشن منعقد ہوا، جس میں اہلِ سنت والجماعت دیوبندی، بریلوی اور اہلِ حدیث کی جملہ تنظیموں اور جماعتوں کی بھرپور نمائندگی تھی۔ اس میں اعلامیہ جاری کیا گیا، ہم اس اجتماع کی دیگر تفصیلات میں جائے بغیر اس اجتماع سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہیں، اور ان کے اعلامیہ کی تائید کے لیے اسے بصائر وعبر کا حصہ و تتمہ بنایا جارہا ہے، جوکہ درج ذیل ہے:

الحمد للہ رب العالمین، والصلاۃ والسلام علٰی رسولہ الکریم وعلٰی آلہٖ وأصحابہٖ أجمعین

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سرکردہ علماء کرام، مفتیانِ عظام، زعماء اور دانشورانِ ملت کا یہ متحدہ اجتماع مسجدِ اقصیٰ کی حرمت، فلسطین کے حقوق اور اُمتِ مسلمہ کی ذمہ داری کے موضوع پر مورخہ ۲۱؍ جمادی الاولیٰ سن ۱۴۴۵ ہجری مطابق ۶؍ دسمبر ۲۰۲۳ء بروز بدھ اسلام آباد کے کنونشن سنٹر میں منعقد ہوا، جس میں پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے نمائندہ علماء کرام اور دانشوروں نے اپنے خطبات و بیانات میں مسجد اقصیٰ کی آزادی اور مظلوم فلسطینی بھائیوں کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے مندرجہ ذیل اعلامیہ پر اتفاق کیا:
1- اسرائیل اپنے ناجائز قیام کے وقت سے فلسطین کے باشندوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہاہے اور خاص طور پر پچھلے دو مہینوں میں اس نے غزہ کے بے گناہ شہریوں اور عورتوں، بچوں پر وحشیانہ بمباری کر کے ان کا قتلِ عام شروع کر رکھا ہے۔ اس وقت تک اس مجنونانہ بمباری میں پندرہ ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا ہے، جن میں تقریبا ۶؍ ہزار بچے اور ہزاروں خواتین شامل ہیں۔ اس طرح اس نے بین الاقوامی قوانین کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے مسجدوں، کلیساؤں اور ہسپتالوں، یہاں تک کہ ان کے خصوصی نگہداشت کے شعبوں کو براہِ راست نشانہ بنایا ہے، جس میں سینکڑوں نومولود بچوں کو بھی موت کے گھاٹ اُتار دیا ہے، یہاں تک کہ بین الا قوامی صحافیوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ اسرائیل کی ان حرکتوں سے واضح ہو تا ہے کہ اس میں انسانیت کی کوئی رَمق باقی نہیں رہی۔ اس کے ان اقدامات نے بین الا قوامی قوانین کی ایک ایک قدر کو روند کر رکھ دیا ہے اور وہ مغربی طاقتیں جو اپنے آپ کو انسانی حقوق کی علمبر دار کہتی آئی ہیں، یہ خونریز تماشا کھلی آنکھوں دیکھنے کے باوجود اسرائیل کی ہمنوائی اور اس کی مالی، عملی اور عسکری امداد کر کے اس کے جرائم میں برابر کی شریک ہیں اور مغربی ممالک کے انصاف پسند عوام اس صورت حال پر جو قابلِ تعریف احتجاج کر رہے ہیں، اس کو خاطر میں لانے کے بجائے مسلسل اسرائیل کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔ یہ اجتماع اس ظالمانہ بمباری،جنگی جرائم اور اسرائیلی ظلم وستم کی روک تھام اور اس کی ہر قسم کی پشت پناہی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔
2- پورافلسطین وہاں کے اصل باشند وں کا ہے اور ان کو بے گھر کر کے مختلف ممالک سے صیہونیوں کی جو بستیاں قائم کی گئی ہیں، وہ سراسر ظلم اور ناانصافی پر مبنی ہیں اور اہلِ فلسطین کو اس جارحیت کے خلاف ہرطرح کی جد و جہد کا پورا حق حاصل ہے۔ ان بستیوں کاخاتمہ کرکے فلسطین کو اپنی اصلی حالت پر بحال کیا جائے اور مسجدِ اقصیٰ اور فلسطین کی آزادی کا اعلان کیا جائے۔
3- اسرائیل اور اہلِ فلسطین کے در میان موجودہ جنگ خالص اسلام کی بنیاد پر ایک عظیم الشان دفاعی جہاد ہے، جس کا مقصد مسلمانوں کے قبلہ اول اور خاتم الانبیاء  صلی اللہ علیہ وسلم  کے مقامِ معراج کو صیہونی تسلُّط سے آزاد کرانا ہے جس کی ہر ممکن مدد اہلِ اسلام کا دینی فریضہ ہے۔یہ اجتماع یہ بات بھی واضح کرتا ہے کہ غزہ کا مسئلہ پوری امت کا اجتماعی مسئلہ ہے۔
4- یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ اہلِ فلسطین کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق بنیادی حقو ق دیے جائیں۔ القدس، غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے پر اسرائیل کی طرف سے عسکری مداخلت اور حصار کو ختم کیا جائے، نیز رفح بارڈر مستقل طور پر کھولا جائے۔
5- فلسطین کے باشندوں کے قتلِ عام بلکہ ان کی نسل کشی کا جو گھناؤنا کھیل اسرائیل نے جاری رکھا ہوا ہے اور جس پر عالمِ اسلام کے ہر مسلمان کا دل بے چین ہے، اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ پورا عالمِ اسلام جو انڈونیشیا سے مراکش تک پھیلا ہوا ہے اور قدرتی اور تزویراتی وسائل سے مالا مال ہے‘ ایک مضبوط اور مشترکہ دفاعی موقف اختیار کرے اور اس بات کا ثبوت دے کہ سپریم طاقت صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔
6- اس وقت تمام مسلمانوں پر یہ فریضہ عائد ہو تا ہے کہ وہ فلسطین کے باشندوں کی جس طرح ممکن ہو مد د کریں اور فلسطین کے مصیبت زدہ افراد کی غذا، دوا اور علاج کی تمام تر سہولتیں جو اسرائیل کی طرف سے تباہ کر دی گئی ہیں، انہیں بحال کرنے کی پوری کوشش کریں۔ حکومتِ پاکستان نے غزہ کے لیے جو امدادی جہاز بھیجے ہیں، وہ قابلِ تعریف ہیں، لیکن ہم حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ عام مسلمانوں کے لیے بھی اپنے بھائیوں کو امداد پہنچانے کے لیے سہولتیں فراہم کرے۔
7- ہم بین الاقوامی قوانین کے ماہرین سے اپیل کرتے ہیں کہ اسرائیل نے اس جنگ کے دوران جن جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، ان کی بنیاد پر عالمی عدالتِ انصاف میں اس کے سر براہوں کے خلاف مقدمات دائر کریں۔
8- ہم مسلمانوں اور تمام انصاف پسند انسانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف اپنے پرامن مظاہرے دنیا بھر میں جاری رکھیں اور دنیا کو اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں سے باخبر کرکے اس کی غیر انسانی سرشت کو آشکارا کریں۔
9- ہم مسلمانوں اور تمام انصاف پسندانسانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ ان میں سے جن کے سفارتی تعلقات اسرائیل سے قائم ہیں، اسرائیل سے اپنے سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کریں اور اسرائیلی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں، نیز جن غیر اسرائیلی کمپنیوں کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ وہ اپنی آمدنی یا اس کا کوئی حصہ اسرائیل کی مدد پر خرچ کرتی ہیں ان کی مصنوعات کا بھی مکمل بائیکاٹ کیا جائے، یہ اجتماع اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے والے تاجروں، اداروں اور افراد کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہے۔
10- یہ اجتماع ۸؍دسمبر بروز جمعۃ المبارک کو ملک بھر میں یومِ مسجدِ اقصیٰ کے طور پر منانے کا اعلان کرتا ہے اور تمام مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ بھرپور احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالیں۔ مساجد میں اسرائیلی مظالم کے خلاف قراردادیں پاس کی جائیں اور مساجد کے ائمہ وخطباء عوام الناس کو قضیۂ فلسطین اور اس کے حوالے سے عائد ہونے والی ذمہ داریوں سے آگاہ کریں۔‘‘

وصلی اللہ تعالٰی علٰی خیر خلقہٖ سیدنا محمد و علٰی آلہٖ و صحبہٖ أجمعین
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین