بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

بینات

 
 

اسلامیات کے لیے غیرمسلم اساتذہ کی بھرتی

اسلامیات کے لیے غیرمسلم اساتذہ کی بھرتی

 

اربابِ حکومت اور صاحب اقتدار وصاحب اختیار حضرات کی شاہ خرچیوں کی بدولت ہمارا ملک بیرونی قرضوں میں دن بدن دھنستا جارہا ہے، جس کی بناپر بیرونی ممالک آئے دن اپنی من مانی شرائط اور قیودات لگاتے رہتے ہیں۔ ہمارے ملکی نظام میں کوئی ادارہ ایسا نہیں، جہاں انہوں نے اپنی شرائط لاگو نہ کی ہوں۔ ابھی قریب ہی میں ایف اے ٹی ایف کی فہرست دیکھ لیں، گھریلو تشدد بل یا ٹرانس جینڈر بل، یہ سب غیرملکی مطالبات کی مثالیں ہیں، ہوتا یہ ہے کہ مغرب اپنی غلیظ تہذیب کو پاکستانی مسلمانوں پر مسلط کرنے کی غرض سے ہر مطالبہ سے پہلے ڈالروں کی چمک اور جھنکار میں کہتا ہے کہ یہ بل منٖظور کرلو، ہم اتنے ڈالر بطور قرض دے دیں گے۔ ادھر ہمارے وزراء، مشیر، حکمران اور بیورو کریسی اپنی حکومت کو طول دینے اور اسے بچانے کی غرض سے ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں اور ان کے مطالبات پورے کرتے جاتے ہیں، نہ ان کو نظریۂ پاکستان کی پروا ہے ، نہ آئین کی پروا ہے اور نہ ہی اسلامی اور مشرقی تہذیب کی پروا ہے، ان کی کوشش رہتی ہے کہ اسلام ہاتھ سے جاتا ہے تو جائے، مشرقی تہذیب تباہ ہوتی ہے تو ہوجائے، خاندان بکھرتے ہیں تو بکھرجائیں، لیکن مغرب ہم سے ناراض نہ ہو، اسی کا شاخسانہ ہے کہ اب اسکولوں میں اسلامیات، قادیانی، عیسائی ، ہندو ، سکھ اور دوسرے غیرمسلم پڑھایا کریں گے، جیسا کہ شعبہ اسلامیات،سندھ یونیورسٹی جامشورو کے ڈاکٹر بشیر احمد رند نے اس کی نشان دہی کی ہے اور کہا ہے کہ:سندھ پبلک سروس کمیشن نے تازہ سبجیکٹ اسپیشلسٹ ٹیچرز کی بھرتی کے لیے اشتہار دیا ہے، جس میں شعبہ اسلامیات میں تقرری کے لیے چار پوسٹیں مائناریٹیز (اقلیتوں) کے لیے مخصوص کی گئی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اب یہودی، عیسائی، ہندو، سکھ، بدھ، زرتشت، اور قادیانی بھی اسلامیات پڑھائیں گے۔ کالج ویونیورسٹی سے وابستہ سب لوگوں کو معلوم ہے کہ اسلامیات میں ماسٹرس مسلمانوں کے ساتھ صرف قادیانی کرتے ہیں، دوسرے غیر مسلم اسلامیات میں داخلہ ہی نہیں لیتے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اب ہمارے مسلمان بچوں کو قادیانی اسلامیات پڑھائیں گے، جو مسلمانوں کے متفقہ عقیدے ختمِ نبوت کے منکر ہیں۔ ظاہر ہے کہ جب کوئی قادیانی ٹیچر اسلامیات پڑھائے گا تو اپنے عقائد ونظریات کا پرچار کرے گا اور مسلمانوں کے بچوں کو قادیانی بنانے کی کوشش کرے گا، پھر اس کے نتیجے میں بہت خطرناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ بچوں، ان کے والدین اور دینی حلقوں کی طرف سے سخت مزاحمت ہوسکتی ہے جس کے بہت بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں۔ لہذا ہم سیکریٹری ایجوکیشن سندھ، سندھ پبلک سروس کمیشن کی اتھارٹی، حکومت سندھ اور مقتدر شخصیات سے گزارش کرتے ہیں کہ شعبہ اسلامیات میں مائناریٹیز (اقلیتوں) کے کوٹا کو ختم کریں۔ دوسری صورت میں اس کے بہت خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔ امید ہے کہ ہماری گزارش پر سنجیدگی سے سوچا جائے گا۔ 
یہ بہت ہی نازک اور خطرناک صورت حال ہے جس کی نشان دہی کی گئی ہے، اگر اس کے سامنے بند نہ باندھا گیا تو ہماری نوجوان نسل کے دین وایمان کی حفاظت کی کوئی گارنٹی نہیں رہے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ شنید یہ بھی ہے کہ صوبہ سندھ کےاسکولوں میں بچوں کو ناچ گانے سکھانے کے لیے بھی میوزک ٹیچرز کی بھرتی کی جارہی ہے، جب کہ قرآن کریم کے اساتذہ اور عربی ٹیچر کے اساتذہ کی بھرتی پر پابندی ہے۔ اب بتائیے کہ یہ حکمران اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کررہے ہیں یا مغرب اور مغربی تہذیب کی؟ اللہ تعالیٰ ہمارے حکمرانوں کو عقل سلیم نصیب فرمائے اور انہیں اسلام، نظریۂ پاکستان اور اسلامی تہذیب کے موافق پالیسی بنانے اور فیصلے کرنے کی توفیق سے نوازے، آمین

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین