بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

استاذِ جامعہ  مولانا محمد زکریا  رحمۃ اللہ علیہ 

استاذِ جامعہ  مولانا محمد زکریا  رحمۃ اللہ علیہ 


جامعہ علومِ اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے فاضل اور استاذ، جامعہ کے رئیسِ ثالث حضرت مولانا ڈاکٹر محمد حبیب اللہ مختار شہیدؒ کے معتمد ورفیق کار، جامع مسجد قدسی (جمشید روڈ) کے امام وخطیب اور ہزاروں طلبہ کرام کے مشفق ومحبوب استاذ حضرت مولانا محمد زکریا بن عزیز الرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ   اس دنیائے رنگ و بو میں ۵۵؍ بہاریں گزار کر ۲۴؍ ربیع الاول ۱۴۴۵ھ مطابق ۱۱؍ اکتوبر ۲۰۲۳ء بروز بدھ راہیِ عالمِ  آخرت ہوگئے، إنا للہ وإنا إلیہ راجعون، إن للہ ما أخذ ولہٗ ما أعطٰی وکل شيء عندہٗ بأجل مسمّٰی۔
حضرت مولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ علیہ  کی پیدائش چاٹگام (بنگلہ دیش) میں ۱۹۶۸ء میں ہوئی۔ ۱۹۷۵ء سے ۱۹۸۵ء تک بنگلہ دیش میں ہی درجہ ثانیہ تک کی ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد ۱۹۸۵ءمیں اپنے ملک سے رختِ سفر باندھ کر برصغیر کی عظیم درس گاہ دارالعلوم دیوبند میں داخلہ لیا اور درجہ ثالثہ وہاں پڑھا۔ ۱۹۸۶ءمیں پاکستان آمد ہوئی، ایک سال (درجہ رابعہ) جامعہ رحمانیہ بفرزون میں پڑھنے کے بعد باقی درجات خامسہ تادورہ حدیث جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی میں پڑھے اور ۱۹۹۳ء میں جامعہ سے سندِ فراغت حاصل کی۔
درسِ نظامی کی تکمیل کے بعد تبلیغی جماعت میں ایک سال لگایا، پھر جامعہ میں بطور مدرس تقرر ہوا۔ تادمِ حیات جامعہ میں اولیٰ سے لے کر درجہ سادسہ تک کی مختلف کتابوں کی تدریس کی خدمت سر انجام دی۔ تدریس کے دوران پہلے گل پلازہ صدر کی ایک مسجد میں، پھر وہاں سے جامع مسجد قدسی جمشید روڈ نمبر:۱ میں امام وخطیب مقرر ہوئے۔ درس و تدریس اور امامت وخطابت کے ساتھ ساتھ اپنے اکابر کی زیر نگرانی تصنیفی وتحقیقی کاموںمیں بھی حصہ لیتے رہے، چنانچہ ۱۹۹۵ء سے حضرت مولانا ڈاکٹر محمد حبیب اللہ مختار ؒ کی شہادت (۱۹۹۷ء) تک تقریباً تین سال تک ’’کشف النقاب‘‘ کا کام کیا اور اب کئی سال سے دوبارہ ’’کشف النقاب‘‘ کے باقی ماندہ تحقیقی کام میں ایک اہم رکن کی حیثیت سے شریک رہے۔ ’’معارف السنن‘‘ کے موجودہ ایڈیشن کی پروف ریڈنگ اور اس کی تصحیح میں بھی حصہ لیا۔ اس کے علاوہ حضرت مولانا ڈاکٹر محمد حبیب اللہ مختار شہیدؒکے کئی تراجم و تصانیف کی پروف ریڈنگ اور تصحیح بھی کی۔ اس کے علاوہ آپؒ نے مسواک کے فضائل پر ایک کتابچہ لکھا، جو بہت مقبول ہوا، اور عم پارہ کی نحوی ترکیب پر مشتمل مجموعہ بھی تالیف فرمایا۔ 
آپؒ کے ایک کان کی سماعت کا مسئلہ تھا، پھر دونوں کانوں کی قوتِ سماعت متاثر ہوئی، علاج معالجہ چلتا رہا، بھاری دوائیوں کی وجہ سے طبیعت مزید بگڑتی رہی، جسم کے دیگر اعضاء جگر وغیرہ بھی متاثر ہوتے گئے۔ تقریباً ۲؍ سال مستقل علالت میں گزرے۔ بالآخر ۲۴ ؍ربیع الاول۱۴۴۵ھ مطابق ۱۱؍اکتوبر۲۰۲۳ء بدھ کی شب کو ۵۵؍ سال کی عمر میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بلاوا آگیا۔
اگلے دن ظہر کی نماز کے بعد جامعہ علومِ اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے استاذ الحدیث حضرت مولانا عبدالرؤف غزنوی دامت برکاتہم العالیہ کی امامت میں ان کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی، اور ناظم آباد پاپوش نگر کے قبرستان میں آپؒ کی تدفین عمل میں لائی گئی۔ آپ کی نمازِ جنازہ میں جامعہ کے طلبہ اور اساتذہ کے علاوہ کثیر تعداد میں عوام الناس نے شرکت کی۔ آپ کے پسماندگان میں ایک بیوہ، ایک بیٹی اور تین بیٹے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت مولانا کی تمام دینی خدمات کو قبول فرمائے، ان کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور ان کے پسماندگان کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ تمام قارئینِ بینات سے حضرت مولانا کے لیے ایصالِ ثواب کی درخواست ہے۔
 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین