بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

بینات

 
 

احادیثِ مقدَّسہ کا مُعطَّر باغ ( کشف النقاب)


احادیثِ مقدَّسہ کا مُعطَّر باغ

(کشف النقاب)

 

اللہ تعالیٰ محدّثینِ کرام کی قبور کو منور فرمائے، جنہوں نے احادیث ِ مقدَّسہ  کے محفوظ کرنے اور اُن میں صحیح، حسن، ضعیف، مقبول اور غیر مقبول کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرنے میں اپنی عمریں صرف کردیں۔ اور فقہاء کرام ومجتہدین عظام کی قبروں پر بھی اپنے انوارات کی بارش برسائے، جنہوں نے قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ کے پورے ذخیرہ کے ان احکام اور تفصیلات کا حکم اپنے اجتہاد سے نکالا، جن کے بارے میں شارع علیہ السلام نے اجتہاد کی اجازت دی تھی۔
آج تک یہ دین صبح کے چمکتے سورج کی طرح اُمّتِ مسلمہ کے ہاتھوں میں موجود ہے اور اس اُمت کے علماء کرام اور طلبہ اس کو اپنے سینوں میں محفوظ کرتے چلے جارہے ہیں ، اور قیامت تک ان شاء اللہ! محفوظ رہے گا۔دین کے مختلف شعبے ہیں، مثلاً: عقائد،عبادات ،معاملات ،معاشرت ،اخلاق ، سیاسیات وغیرہ۔ ہر موضوع سے متعلق قرآن پاک اور احادیث مبارکہ میں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہa نے وسیع معلومات اُمت کو دی ہیں۔ جس طرح قرآن پاک کی تفسیر اور تشریح میں قدیم اور جدید بے شمار تفسیریں لکھی گئیں، اسی طرح ہر ہر زمانے میں محدثین کرام نے احادیث پاک کے جمع کرنے اور ان کو اُمت تک پہنچانے کے لیے بڑی بڑی احادیث کی کتابیں لکھیں، پھر حدیث کی کتاب لکھنے والے ہر ہر محدث کا اپنا اپنا طرز تھا، مثلاً:
۱:- کسی نے ساری طاقت اور توانائی اس پر صرف کردی کہ اپنی کتاب میں صرف وہی حدیث شریف ذکر کی جائے جو صحت کے انتہائی اعلیٰ پیمانے پر ہو۔ 
۲:- کسی نے اپنی کتاب میں حدیث شریف نقل کرنے میں ’’صحتِ حدیث‘‘ کی شرطوں میں سختی کا طرز اختیار نہیں کیا۔
۳:- کسی نے ساری قوت اس میں صرف کردی کہ زیادہ سے زیادہ احادیث جمع کردی جائیں اور ہر حدیث کی سند کو بھی بہت اہتمام سے ذکرکردیا جائے، تاکہ بعد میں آنے والے لوگ سند کے ایک ایک راوی کو دیکھ کر اس حدیث کے صحیح یا حسن ہونے ، ضعیف یا غیر ضعیف ہونے کا حکم خود لگالیں۔ اسی طرح اور بہت سارے طرز ہیں۔

علم کاپیاسا

اب موجودہ زمانے میں جو علم کا پیاسا ہے، وہ چاہتا ہے کہ مجھے ایسی کتاب مل جائے کہ میرے سامنے جو بھی موضوع ہو، اُس موضوع سے متعلق مجھے اس کتاب میں ایک ہی جگہ:
۱:-رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام ارشادات بھی مل جائیں۔
۲:-صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کرام  رحمۃ اللہ علیہم (یعنی: خیر القرون کے حضرات) کے اقوال اور افعال بھی مل جائیں،اس لیے کہ احادیثِ مقدَّسہ  پر عمل کرنے کے لیے صحابہ کرامؓ کی زندگی سے بڑی بصیرت ملتی ہے، اور یہ وہ ہستیاں ہیں جن کے سامنے قرآن پاک نازل ہورہا تھا اور رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم  کے ارشادات اُتر رہے تھے ، توجتنایہ حضرات ان ارشاداتِ پاک کو سمجھ سکتے تھے، دوسرا کون سمجھ سکتا ہے؟
بہرحال! جب ایک ہی جگہ یہ سب چیزیں کسی بھی ایک موضوع سے متعلق مل جائیں تو ان کو پڑھ کر اس موضوع سے متعلق دل میں ایسی خوشی اور شرحِ صدر اور اطمینانِ قلب حاصل ہوگا جس کی تعبیر الفاظ میں ممکن نہیں۔لیکن یہ سب کس کتاب میں ملے گا؟!اس کتاب کا نام ہے: ’’کَشْفُ النِّقَابِ عَمَّا یَقُوْلُہُ التِّرْمِذِيُّ: وَفِیْ الْبَابِ‘‘۔

’’کشف النقاب‘‘ کی اہم خصوصیت اور اس کے عظیم فائدے

’’کشف النقاب‘‘ کی سب بڑی اور نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ اس نے عقائد ، احکام ، فضائل اور مناقب سے متعلق احادیثِ مبارکہ ،آثارِ طیبہ کا ایک عظیم ذخیرہ اپنے اندر سمویا ہوا ہے، جو کسی بھی جدید اور قدیم کتاب کی بنسبت اس کی نمایاں خصوصیات میں سے ہے ، کیونکہ صاحبِ’’کشف النقاب‘‘ کا مقصد صرف ’’وفی الباب‘‘ والی احادیث کو جمع کرنا نہیں تھا، بلکہ اس باب کے متعلق جتنی بھی مرفوع ، مرسل، موقوف روایات، اور اقوالِ صحابہؓ وتابعینؒ ہیں، ان سب کوایک جگہ جمع کرنا مقصود تھا، اس وجہ سے یہ کتاب خاص کر درج ذیل حضرات کے لیے ’’کبریتِ احمر‘‘ ہے۔
۱:-محدّثینِ عظام کے لیے
اُن محدِّثینِ عظام اور شیوخِ کرام کے لیے جو درسِ حدیث کے لیے کم وقت میں کسی بھی متعلقہ باب سے متعلق احادیثِ مبارکہ اور اقوالِ صحابہؓ و تابعینؒ کا بالاستیعاب مطالعہ کرنا چاہتے ہوں۔
۲:-فقہاء کرام کے لیے
اُن فقہاء کرام کے لیے جو کسی بھی مسئلہ اور حکم کی تنقیح اور توضیح کے لیے رسول اللہ a اور صحابہ کرام s وتابعین w کے اقوال وافعال کا احاطہ کرنا چاہتے ہیں۔ 
۳:- محققین، مصنفین اور مقالہ نویس حضرات کے لیے
 اُن محققین کے لیے جو کسی بھی موضوع پر تحقیق یا مقالہ نویسی کررہے ہوںاور ان مصنفین حضرات کے لیے جو کسی ایک موضوع پر کوئی کتاب یا رسالہ تصنیف کرنا چاہتے ہوں۔
۴:-مناظرینِ اسلام کے لیے 
اُن حضرات کے لیے بھی جو اہلِ ہویٰ اور اہلِ بدعت کے مقابلے میں مسلکِ حق کے دفاع کا فریضہ سر انجام دے رہے ہوں۔
۵:- مبلغین، دُعاۃ، واعظین ، خطباء کرام اور لیکچرار حضرات کے لیے
دعوت کے کام سے منسلک مبلغین ، خطباء اور لیکچرار حضرات‘ ان سب کے لیے ’’کشف النقاب‘‘ ایک بیش بہا تحفہ اور احادیثِ مبارکہ اور آثار کا ایک معتمد ’’انسائیکلو پیڈیا‘‘ ہے۔
۶:-تزکیۂ نفوس اور تعلق مع اللہ پیدا کرنے کے لیے
تشنگانِ علومِ نبوت کو چشمۂ نبوی سے سیراب کرنے کے ساتھ ساتھ ’’کشف النقاب‘‘ ان علوم نبوت پر عمل پیرا ہونے کا ایک قوی محرِّک بھی ہے ،اس کتاب میں احادیثِ مقدَّسہ  کا مطالعہ بندہ کو غفلت سے حضوری ، بے دھیانی سے دھیان کی طرف ،عمل میں سستی اور کمزوری سے چستی اورپابندی و اہتمام کی طرف لاتا ہے، مثلاً: ایک شخص جماعت سے نماز پڑھنے میں سُست اور لا پرواہ ہے تووہ جب جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے سے متعلق  ذخیرۂ احادیث کا مطالعہ کرے گا تو خود بخود اس کی یہ لاپرواہی اور سستی ختم ہوجائے گی۔ یہ تجربہ اور مشاہدے کی بات ہے۔ 
۷:- ائمہ اربعہ کے مقلدین کے لیے
اسی طرح ’’کشف النقاب‘‘ ائمہ اربعہ کے فقہی مسائل کے دلائل کا ایک بہترین ’’دائرۃ المعارف‘‘ ہے۔ مقلدین اپنے امام کے قول پر ’’کشف النقاب‘‘ میں بیش بہا دلائل بہت کم وقت میں پاسکتے ہیں۔

خوشخبری

اس عظیم الشان کام کو محدّث العصر حضرت علامہ سید محمد یوسف بَنوری  رحمۃ  اللہ علیہ  نے شروع فرمایا اور پھر فضیلۃ الدکتور حضرت مولانا محمد حبیب اللہ مختار شہید رحمۃ اللہ علیہ  نے۱۹۷۰ء تا۱۹۹۲ ء تقریباً بائیس سال شب وروز کی انتھک محنت سے اس عظیم کتاب کو ترمذی شریف کے ’’کتاب الصوم‘‘ کے تقریباً ختم تک ۱۲/۱۳ جلدوں میں کیا تھا۔ اس کی صرف ۵جلدیں مولانا رحمۃ اللہ علیہ  کی زندگی میں چھپ کر اکابرینِ اُمت اور علماء کرام سے داد وصول کرچکی تھیں۔ بقیہ جلدوں کے اہل علم منتظر تھے ، لیکن خدا کا حکم ہر چیز پر غالب ہے۔۱۹۹۷ء میں مولانا رحمۃ اللہ علیہ  کی شہادت کے سانحہ کے بعد اللہ کے حکم سے اس عظیم کام میں انقطاع آیا۔ اب مولانا رحمۃ اللہ علیہ  کی شہادت کے تقریباً۲۱ سال بعد اللہ تعالیٰ نے پھر سے اس کتاب کے کام کو مزید آگے جاری کرنے اور مولانا رحمۃ اللہ علیہ  کے زمانے میں کیے ہوئے کام کو طبع کرنے کے اسباب مہیا فرمائے۔ الحمد للّٰہ الذی بنعمتہٖ تتم الصالحات۔ اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ ان شاء اللہ تعالیٰ! مولانا رحمۃ اللہ علیہ  کا کیا ہوا تمام کام طبع ہو کر علماء کرام واکابرین عظام کے ہاتھوں میں پہنچے گا، اور آگے بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ وماذٰلک علی اللّٰہ بعزیز۔

فالحمد للّٰہ علی نعمہٖ والصلاۃ السلام علی حبیبہ الکریم سیدنا ومولانا محمد وآلہٖ وصحبہٖ أجمعین 

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین