بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 ذو القعدة 1446ھ 24 مئی 2025 ء

بینات

 
 

آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا سفرِ معراج جسمانی تھا یا روحانی؟

آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کا سفرِ معراج جسمانی تھا یا روحانی؟

سوال

کیا حضورِ پاک  صلی اللہ علیہ وسلم  کی معراج روحانی تھی؟ اس کے متعلق علمائے دیوبند کا عقیدہ بھی واضح فرمائیں!‎

جواب

جمہور محققین علماء کرام کے نزدیک آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کی معراج کا سفر جسمانی تھا، بعض آثار سے جو روحانی معراج کا معلوم ہوتا ہے، اس میں علماء نے یہ تطبیق دی ہے کہ آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  کو روحانی معراج بھی ہوئی ہے اور جسمانی بھی ہوئی ہے، اور جو قرآن میں معراج کا مشہور واقعہ ہے، اس میں جمہور صحابہؓ اور تابعینؒ کی رائے اور راحج قول یہی ہے کہ یہ سفر بیداری کی حالت میں جسمانی ہوا ہے، اہلِ سنت والجماعت اور علماء دیوبند کا یہی موقف ہے۔
حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی  رحمۃ اللہ علیہ  ’’نشر الطیب‘‘ میں لکھتے ہیں‎:
’’‎تحقیقِ سوم:… جمہور اہلِ سنت والجماعت کا مذہب یہ ہے کہ معراج بیداری میں جسد کے ساتھ ہوئی اور دلیل اس کی اجماع ہے۔‘‘ (نشر الطیب، ص:۸۰، مطبوعہ: سہارنپور‎)
حضرت مفتی کفایت اللہ صاحب تحریر فرماتے ہیں‎ :
’’‎حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  اپنے جسمِ مبارک کے ساتھ معراج میں تشریف لے گئے تھے، اس لیے آپ کی معراج جسمانی تھی۔ ہاں! اس جسمانی معراج کے علاوہ چند مرتبہ حضور  صلی اللہ علیہ وسلم  کو خواب میں بھی معراج ہوئی ہے، وہ منامی معراجیں کہلاتی ہیں؛ کیوں کہ ’’منام‘‘ خواب کو کہتے ہیں، لیکن حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کا خواب اور اسی طرح تمام انبیاء  علیہم السلام  کے خواب سچے ہوتے ہیں، ان میں غلطی اور خطا کا شُبہ نہیں ہوسکتا۔ پس حضور صلی اللہ علیہ وسلم  کی ایک معراج تو جسمانی معراج تھی اور چار یا پانچ معراجیں منامی تھیں۔‘‘  (تعلیم الاسلام‎)
حضرت مولانا مفتی محمد شفیع عثمانی  رحمۃ اللہ علیہ  تحریر فرماتےہیں‎:
’’‎قرآنِ مجید کے ارشادات اور احادیثِ متواترہ سے جن کا ذکر آگے آتا ہے‘ ثابت ہے کہ اسراء ومعراج کا تمام سفر صرف روحانی نہیں تھا، بلکہ جسمانی تھا، جیسے عام انسان سفر کرتے ہیں، قرآنِ کریم کے پہلے ہی لفظ ’’سُبْحٰنَ‘‘ میں اس طرف اشارہ موجود ہے؛ کیوں کہ یہ لفظ تعجب اور کسی عظیم الشان امر کے لیے استعمال ہوتا ہے، اگر معراج صرف روحانی بطورِ خواب کے ہوتی تو اس میں کون سی عجیب بات ہے! خواب تو ہر مسلمان، بلکہ ہر انسان دیکھ سکتا ہے کہ میں آسمان پر گیا، فلاں فلاں کام کیے۔ دوسرا اشارہ لفظ ’’عَبْد‘‘ سے اسی طرف ہے؛ کیوں کہ ’’عَبْد‘‘ صرف روح نہیں، بلکہ جسم و روح کے مجموعہ کا نام ہے، الخ۔‘‘ (معارف القرآن،ج: ۵، ص:۴۳۸‎)
اور علامہ سہیلی  رحمۃ اللہ علیہ  ’’الروض الأنف شرح سیرت ابن ہشام‘‘ میں لکھتے ہیں‎:
’’‎مہلب نے شرح بخاری میں اہلِ علم کی ایک جماعت کا قول نقل کیا ہے کہ معراج دو مرتبہ ہوئی: ایک مرتبہ خواب میں، دوسری مرتبہ بیداری میں جسد شریف کے ساتھ۔‘‘  (الروض الأنف، ج:۱، ص:۲۴۴‎)
‎ ‎اس سے معلوم ہوا کہ جن حضرات نے یہ فرمایا کہ معراج خواب میں ہوئی تھی، انہوں نے پہلے واقعہ کے بارے میں کہا ہے، ورنہ دوسرا واقعہ جو قرآنِ کریم اور احادیثِ متواترہ میں مذکور ہے، وہ بلاشبہ بیداری کا واقعہ ہے اور جسمانی طور پر ہوا ہے، یہی اہلِ سنت والجماعت کا عقیدہ ہے۔
 

فقط واللہ اعلم
فتویٰ نمبر : 144004201368

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

تلاشں

شکریہ

آپ کا پیغام موصول ہوگیا ہے. ہم آپ سے جلد ہی رابطہ کرلیں گے

گزشتہ شمارہ جات

مضامین