بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

"سبحان اللہ" کا مطلب


سوال

"سبحان الله"  کامطلب کیا ہے؟

جواب

’’سُبحان‘‘  کا معنی ہے  کسی کو تمام عیوب اور نقائص سے پاک ٹھہرانا یا بتانا، یہ اللہ تعالیٰ کے لائقِ شان ہے۔

''سبحان اللہ''   کا مطلب یہ ہے کہ ''اللہ تعالیٰ کی ذات تمام عیوب اور نقائص سے پاک ہے''۔  یا  ''میں االلہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتا ہوں ان تمام عیوب سے جن کی نسبت جاہل لوگ اللہ تعالیٰ کی طرف کرتے ہیں''۔

تفسير القرطبي (10/ 204):

"قوله تعالى: (سبحان) " سبحان" اسم موضوع موضع المصدر، وهو غير متمكن، لأنه لايجري بوجوه الإعراب، ولاتدخل عليه الألف واللام، ولم يجر منه فعل، ولم ينصرف لأن في آخره زائدتين، تقول: سبحت تسبيحاً وسبحاناً، مثل كفرت اليمين تكفيراً وكفراناً. ومعناه التنزيه والبراءة لله عز وجل من كل نقص. فهو ذكر عظيم لله تعالى لايصلح لغيره، فأما قول الشاعر: أقول لما جاءني فخره ... سبحان من علقمة الفاخر فإنما ذكره على طريق النادر. وقد روى طلحة بن عبيد الله الفياض أحد العشرة أنه قال للنبي صلى الله عليه وسلم: ما معنى سبحان الله؟ فقال:" تنزيه الله من كل سوء". والعامل فيه على مذهب سيبويه الفعل الذي من معناه لا من لفظه، إذ لم يجر من لفظه فعل، وذلك مثل قعد القرفصاء، واشتمل الصماء «3» ، فالتقدير عنده: أنزه الله تنزيها، فوقع" سبحان الله" مكان قولك تنزيه".

فقط واللہ اعلم

اگر آپ کا مقصد نام سے متعلق سوال ہے تو درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:

’’سبحان اللہ‘‘ ’’سبحان‘‘ اور ’’حزب اللہ‘‘ نام رکھنے کا حکم


فتوی نمبر : 144206200905

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں