بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سونے کی گزشتہ سالوں کی زکاۃ


سوال

ایک خاتون کی شادی کو  پچاس سال گزر گئے،مگر وہ کسی وجہ سےسونے کے زیورات کی زکوۃ ادا نہیں کرسکی، اب زکوۃ کی ادائیگی کرنی ہے تو کس حساب سے کریں؟ یعنی آ ج کل اگر سونا نوے ہزار تو لہ ہے تو پچاس سال کے دوران مختلف قیمتیں رہی ہیں،اب کون سی قیمت کے حساب سے زکوۃ ادا ہوگی؟

جواب

اگر مذکورہ خاتون صاحبِ نصاب تھیں تو ان پر گزشتہ سالوں کی زکاۃ  ادا کرنا واجب ہے، یعنی اگر صرف سونا ساڑھے سات تولہ سے زیادہ تھا یا سونے کے ساتھ بنیادی ضرورت سے زائد کچھ رقم یا چاندی یا مالِ تجارت موجود تھا تو وہ خاتون صاحبِ نصاب تھیں۔

 گزشتہ زمانے کی زکوۃ ادا کرنے کی صورت یہ ہے کہ سونے کی موجودہ قیمت لگا کر ہر سال اس کا چالیسواں حصہ نکالا جائے، اگلے سال زکوۃ ادا کرنے کے لیے اس سونے کی قیمت میں سے پہلے سال کی زکوۃ منہا کرکے چالیسواں حصہ نکالا جائے، تیسرے سال کی زکوۃ ادا کرنے کے لیے سونے کی قیمت میں سے پہلے دوسالوں کی زکوۃ نکال کر چالیسواں حصہ نکالا جائے، اس طرح تمام سالوں کی زکوۃ ادا کی جائے۔ اس طرح زکاۃ ادا کرتے کرتے جس سال نصاب سے کم مال رہ جائے اس کے بعد زکاۃ کی ادائیگی ذمے میں نہیں ہوگی۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

سونے کی گزشتہ سالوں کی زکاۃ کی ادائیگی

فتاوی شامی میں ہے:

"( و ) يضم ( الذهب إلى الفضة ) وعكسه بجامع الثمنية (قيمة) وقالا بالإجزاء". (كتاب الزكاة، باب زكاة المال ۲/ ۳٠۳ ط: سعيد)

 بدائع الصنائع میں ہے:

"إذا كان لرجل مائتا درهم أو عشرون مثقال ذهب فلم يؤد زكوته سنتين يزكي السنة الأولى، و كذا هكذا في مال التجارة و كذا في السوائم". (بدائع الصنائع، كتاب الزكوة ۲/ ۷ ط: سعيد) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں