بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صفوں کے درمیان فاصلہ رکھنا


سوال

جماعت سے نماز  میں صفوں میں فاصلہ رکھنا  کیا جائز ہے؟  حدیث کے روشنی میں بتائیں!

جواب

با جماعت نماز میں اقتدا کے درست ہونے کے لیے امام اور مقتدی کی جگہ کا متحد ہونا شرط ہے خواہ حقیقتاً متحد ہوں یا حکماً۔  مسجد ، صحنِ مسجد اور فناءِ مسجد یہ تمام جگہ بابِ اقتدا میں متحد ہیں، لہٰذا مسجد، صحنِ مسجد اور فناءِ مسجد میں اگر امام اور مقتدی، یا مقتدیوں کی صفوں کے درمیان دو صفوں کی مقدار یا اس سے زیادہ فاصلہ ہو تب بھی صحتِ اقتدا سے مانع نہیں ہوگا، اور نماز ادا ہوجائے گی، تاہم صفوں کے درمیان فاصلہ چھوڑنا مکروہِ تحریمی ہے۔

صحیح بخاری میں ہے کہ حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ  نماز کے لیے مسجد تشریف لائے تو رسول اللہ ﷺ رکوع کی حالت میں تھے،  انہوں نے جلدی میں (کہ رکعت نہ نکل جائے) صف میں شامل ہونے سے پہلے ہی اقتدا کرکے رکوع کرلیا، پھر اسی حالت میں صف میں شامل ہوگئے،  رسول اللہ ﷺ کو اس کا علم  ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ آپ کا شوق مزید بڑھائے، لیکن آئندہ ایسے نہ کرنا۔

"عن أبي بكرة رضي الله عنه: أنه انتهى إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو راکع، فركع قبل أن يصل إلى الصف، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ((زادك الله حرصًا، ولا تعُدْ)). (رواه البخاري في كتاب صفة الصلاة، باب إذا ركع دون الصف 1/ 271 (750) 

معلوم ہواکہ مسجدِ شرعی کی حدود میں کہیں بھی اقتدا کی جائے تو نماز ہوجائے گی، تاہم یہ مکروہ ہوگا؛ کیوں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں بھی، اور دیگر کئی احادیث میں صفوں کے درمیان فاصلہ رکھنے سے منع فرمایا ہے ؛ لہٰذا عمومی احوال میں فاصلہ رکھ کر نمازادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔
البتہ موجودہ حالات میں کرونا وائرس کی وجہ سے حفظانِ صحت کے اصولوں کے تحت، حکومتی احکامات  اور مسلمان دین دار ، تجربہ کا رڈاکٹر وں کے مشوروں کے مطابق اگر مسجد کی حدود کے اندر کچھ فاصلہ رکھ کر جماعت سے نماز پڑھ لی جائے تو  نماز ادا ہوجائے گی، تاہم فاصلہ رکھ کر کھڑے ہونا سنتِ متواترہ کے خلاف ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل فتوی دیکھیے:

موجودہ وبائی حالات میں جماعت میں نمازیوں کے درمیان فاصلے کی حد کیا ہے؟

کرونا وائرس کی وجہ سے نماز میں مقتدیوں کے درمیان فاصلہ رکھنا

نماز میں ماسک پہننا / صفوں کے درمیان وائرس کی وجہ سے فاصلہ زیادہ رکھنا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں