کیا نیاز کھانا جائز ہے؟
واضح رہے کہ عرف عام میں "نیاز"کے عنوان سےمختلف مقاصد کے تحت کھانا کھلایا جاتا ہے، لہذا اگر اللہ کے نام پر دی جانے والی نیاز سے مقصود کسی میت کو فقط ایصالِ ثواب کرنا ہے،میت کا تقرب مقصود نہیں ہے،تو ایسی نیاز کا کھانا فقراء کے لیے کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے، اور اگر نیاز کسی بزرگ یا میت کے نام پر کی جائے اور اس بزرگ کا تقرب مقصود ہو تو یہ حرام ہے، اس کا کھانا بھی حرام ہے؛ کیوں کہ یہ نذر لغیر اللہ ہے۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر موجود فتوی ملاحظہ ہو:
فتاوی شامی میں ہے:
"واعلم أن النذر الذي يقع للأموات من أكثر العوام وما يؤخذ من الدراهم والشمع والزيت ونحوها إلى ضرائح الأولياء الكرام تقربا إليهم فهو بالإجماع باطل وحرام ما لم يقصدوا صرفها لفقراء الأنام وقد ابتلي الناس بذلك
مطلب في النذر الذي يقع للأموات من أكثر العوام من شمع أو زيت أو نحوه (قوله تقربا إليهم) كأن يقول يا سيدي فلان إن رد غائبي أو عوفي مريضي أو قضيت حاجتي فلك من الذهب أو الفضة أو من الطعام أو الشمع أو الزيت كذا بحر (قوله باطل وحرام) لوجوه: منها أنه نذر لمخلوق والنذر للمخلوق لا يجوز لأنه عبادة والعبادة لا تكون لمخلوق."
(کتاب الصوم ، فصل فی العوارض المبیحة لعدم الصوم جلد 2 ص: 439 ط: دارالفکر)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501100894
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن