بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نیاز کے کھانے کا حکم


سوال

نیازکے کھانے  کا حکم بتادیں!

جواب

’’ نیاز‘‘  کا ایک معنی عرف میں  یہ بھی ہے کہ لوگ بزرگوں کے ایصالِ ثواب کے لیے یا اپنے فوت شدہ اقارب کے لیے کھانا وغیرہ بنواکراس پر فاتحہ وغیرہ پڑھ کر اسے  تقسیم کرتے ہیں تو اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ اگر یہ نیاز  ان ہی بزرگوں کے نام کی ہو، یعنی اس  سے ان بزرگوں کا تقرب مقصود ہو تو  یہ حرام ہے، اس کا کھانا بھی حرام ہے؛  کیوں کہ یہ نذر لغیر اللہ ہے۔ اور اگر یہ نیاز اللہ کی رضا کے لیے ہو، صرف  اس کا ثواب بزرگوں یا فوت شدگان کو پہنچایا جائے تو  اس کے جائز ہونے کے لیے چند شرائط ہیں:

1۔۔ اس کے لیے کوئی تاریخ ہمیشہ کے لیے مقرر نہ کی جائے، یعنی کسی دن کی تخصیص نہ کی جائے۔

2۔۔  اس کو لازم اور واجب نہ سمجھا جائے، اور نہ کرنے والوں پر لعن طعن نہ کی جائے۔

3۔۔ نذر مانی گئی ہو تو جو کھانا کھلانا ہو وہ صرف فقراء کو کھلائے، مال داروں کو نہ کھلائے۔

4۔۔ قرض لے کر اپنی وسعت سے زیادہ خرچ نہ کرے۔

5۔۔ اور بھی کوئی خلافِ شرع کام اس کے ساتھ نہ ملائے۔

6۔۔ جن دنوں میں اہلِ بدعت وغیرہ کا شعار ہو ان دنوں میں بھی نہ کیا جائے۔

مذکورہ شرائط کے ساتھ  نیاز  جائز ہے، لیکن موجودہ زمانہ میں اس کے جو طریقے رائج ہیں، ان میں مذکورہ شرائط کی رعایت نہیں کی جاتی، اور اس میں دیگر  بھی کئی مفاسد شامل ہوگئے ہیں، لہذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔(مستفاد: آپ کے مسائل اور ان کا حل، امداد المفتیین) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200243

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں