بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک میں انوسٹمنٹ کرکے ماہانہ منافع حاصل کرنا


سوال

میزان بینک میں انوسٹمنٹ کرکے ماہانہ منافع حاصل کرنا جائز ہے؟  کیا یہ منافع حلال ہے ؟ نیز اسلامی بینکاری کے لیے کون کون سے بینک موزوں ہیں ؟

جواب

 میزان بینک یا  مروجہ غیر سودی بینکوں میں بھی سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں ہے،  ملک کے اکثر جید اور مقتدر مفتیانِ کرام  کی رائے یہ ہے کہ  مروجہ غیر سودی بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے،  اور مروجہ غیر سودی بینک اور  روایتی بینک کےبہت سے  معاملات درحقیقت ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی طرح ان سے بھی  تمویلی معاملات کرنا جائز نہیں ہے۔  ضرورت پڑنے پر صرف ایسا اکاؤنٹ کھلوایا جاسکتا ہے جس میں منافع نہ ملتا ہو، مثلاً: کرنٹ اکاؤنٹ یا لاکرز وغیرہ۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتوی ملاحظہ فرمائیں:

مروجہ اسلامی بینکاری اوربنوری ٹاؤن کامؤقف

مروجہ اسلامی بینکوں میں سیونگ اکاؤنٹ کھولنے کے جائز نہ ہونے کی علت


فتوی نمبر : 144109203008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں