بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک کے ساتھ لین دین کا حکم


سوال

میزان بینک  کے ساتھ کوئی کام کرنا یا بینک کے ذریعے سے گاڑی وغیرہ لینا کیسا ہے ؟

جواب

 میزان بینک یا  مروجہ غیر سودی بینکوں میں بھی سرمایہ کاری کرنا جائز نہیں ہے،  مروجہ غیر سودی بینکوں کا طریقہ کار شرعی اصولوں کے مطابق نہیں ہے،  اور مروجہ غیر سودی بینک اور  روایتی بینک کے بہت سے  معاملات درحقیقت ایک جیسے ہیں، لہذا روایتی بینکوں کی  طرح ان سے بھی  تمویلی معاملات کرنا جائز نہیں ہے۔  ضرورت پڑنے پر صرف ایسا اکاؤنٹ کھلوایا جاسکتا ہے جس میں منافع نہ ملتا ہو، مثلاً: کرنٹ اکاؤنٹ یا لاکرز وغیرہ۔ 

ان بینکوں کے ساتھ تجارتی لین دین  کی طرح قسطوں پر گاڑی/ بائیک وغیرہ کی خریداری بھی درست نہیں ہے۔

مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو:

میزان بینک اور بینک اسلامی سے گاڑی لینے کا حکم

مروجہ اسلامی بینکاری اوربنوری ٹاؤن کامؤقف

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201757

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں