بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسجد کی محراب کا حکم


سوال

مسجد میں محراب کا حکم؟

جواب

مسجد میں محراب بنانا مسلمانوں کا شعار رہا ہے، اور یہ رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے، البتہ یہ جوف دار (نصف گنبد یا گنبد نما) محراب جو آج کل مساجد میں ”قبلہ رُخ“ ہوا کرتی ہے، اس کی ابتدا خلیفہٴ راشد حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے اس وقت کی تھی جب وہ ولید بن عبدالملک کے زمانے میں مدینہ طیبہ کے گورنر تھے، (وفاء الوفاء ص:۵۲۵ وما بعد) یہ صحابہ رضی اللہ عنہم اور تابعین کا دور تھا، اور اس وقت سے آج تک مسجد میں محراب بنانا مسلمانوں کا شعار رہا ہے۔

اس کے بنانے کی حکمت یہ ہے کہ اس سے قبلہ کا رخ متعین اور معلوم ہوجاتا ہے۔

حافظ بدرالدین عینی رحمہ اللہ ”عمدۃ القاری“ میں لکھتے ہیں:

”ذكر أبوالبقاء أن جبریل علیه الصلاة والسلام وضع محراب رسول الله صلی الله علیه وسلم مسامة الکعبة، وقیل: كان ذلك بالمعاینة بأن كشف الحال وأزیلت الحوائل فرأى رسول الله صلی الله علیه وسلم الکعبة فوضع قبلة مسجده علیها.“

(عمدة القاري شرح البخاري، الجزء الرابعص:۱۲۶، طبع دارالفکر، بیروت)

ترجمہ:… اور ابوالبقاء نے ذکر کیا ہے کہ جبریل علیہ السلام نے کعبہ کی سیدھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے محراب بنائی اور کہا گیا ہے کہ یہ معائنہ کے ذریعہ ہوا، یعنی آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے پردے ہٹادیے گئے اور صحیح حال آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر منکشف ہوگیا، پس آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کو دیکھ کر اپنی مسجد کا قبلہ رُخ متعین کیا۔

البحر الرائق میں ہے:

"وفي فتاوى قاضي خان: وجهة الكعبة تعرف بالدليل، والدليل في الأمصار والقرى المحاريب التي نصبها الصحابة والتابعون -رضي الله عنهم أجمعين- فعلينا اتباعهم في استقبال المحاريب المنصوبة". (1/ 300)

 فقط والله أعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنکس ملاحظہ کیجیے:

مسجد میں محراب بنانا

مسجد کے محراب کی حقیقت اور وجہ تسمیہ


فتوی نمبر : 144110201467

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں