بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ماہ واری کے ایام میں عورت کے لیے آن لائن قرآنِ مجید پڑھنا


سوال

 میں آن لائن قرآن ٹیچر ہوں ،  میرے پاس ایک بچی ہے ۔جس کا  پیریڈ شروع ہوا ہے کل سے، تو پوچھنا یہ ہے کہ   لڑکی  قرآن کلاس آن لائن لے سکتی ہے؛  کیوں کہ ان پیریڈ کے دنوں میں نماز نہیں پڑھ سکتے،  قرآن کو نہیں پڑھ سکتے  تو یہاں بھی یہی بات لاگو ہوگی یا نہیں ؟

جواب

دورانِ حیض  (ماہ واری) عورت کے لیے قرآنِ کریم کی تلاوت  کرنا جائز نہیں ہے،  البتہ تعلیمی ضرورت کی وجہ سے ایک آیت کو توڑ توڑ كر کلمہ کلمہ کر کے  پڑھنے  کی گنجائش ہے،  لہٰذا  اگر  طالبہ لڑکی ماہواری کے ایام میں سبق پڑھے تو   کلمہ کلمہ، لفظ لفظ الگ الگ کرکے پڑھے، مثلا: الحمد ۔۔۔۔  للہ ۔۔۔۔  رب ۔۔۔ العالمین، اس لیے کہ مخصوص ایام میں خواتین کے لیے ہجے کرکے  اور آیت کو توڑ توڑ کر پڑھنا جائز ہے، البتہ  ایک ساتھ کئی الفاظ  ملا کر  پڑھنا جائز نہیں۔

اسی طرح ماہواری کے ایام میں  عورت کے لیے   قرآن مجید کو  براہِ راست بغیر غلاف کے  ہاتھ لگانابھی  جائز نہیں ہے،   ہاں  ان ایام میں عورت کے لیے قرآن مجید صرف سننا  جائز ہے، اسی طرح  اگر قرآن کریم بھولنے کا اندیشہ  طالبہ یہ صورت اختیار کرسکتی ہے کہ  کسی پاک کپڑے وغیرہ سے مصحف کو پکڑ کر اس میں دیکھ کر دل دل میں دہراتی جائے، زبان سے بالکل بھی تلفظ نہ کرے۔

یہ حکم براہ راست  اور  آن لائن تعلیم کے لیے  دونوں کے لیے ہے۔

نیز بالغہ عورتوں کے لیے مرد قراء سے پڑھنے اور   مرد قرّاء کے لیے بالغہ لڑکیوں کو تعلیم دینے ، نیز عورت کے لیے غیر محرم لڑکے یا مرد کو پڑھانے   سے  اجتناب لازم ہے۔

مزید  آن  لائن تعلیم سے متعلق تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

انٹرنیٹ کے ذریعہ قرآن پاک اور دیگر دینی علوم کی آن لائن تعلیم دینے اور اس پر اجرت لینے کا حکم

الفتاوي الهندية (١/ ٣٨):

"وَإِذَا حَاضَتْ الْمُعَلِّمَةُ فَيَنْبَغِي لَهَا أَنْ تُعَلِّمَ الصِّبْيَانَ كَلِمَةً كَلِمَةً وَتَقْطَعُ بَيْنَ الْكَلِمَتَيْنِ، وَلَايُكْرَهُ لَهَا التَّهَجِّي بِالْقُرْآنِ. كَذَا فِي الْمُحِيطِ". (الْفَصْلُ الرَّابِعُ فِي أَحْكَامِ الْحَيْضِ وَالنِّفَاسِ وَالِاسْتِحَاضَةِ،الْأَحْكَامُ الَّتِي يَشْتَرِكُ فِيهَا الْحَيْضُ وَالنِّفَاسُ ثَمَانِيَةٌ." (١/ ٣٨) ط: رشیدیہ)

حاشية رد المحتار على الدر المختار (1/ 293):

’’( وقراءة قرآن ) أي ولو دون آية من المركبات لا المفردات؛ لأنه جوز للحائض المعلمة تعليمه كلمةً كلمةً، كما قدمناه وكالقرآن التوراة والإنجيل والزبور ... (ومسه) أي القرآن ولو في لوح أو درهم أو حائط، لكن لا يمنع إلا من مس المكتوب، بخلاف المصحف؛ فلا يجوز مس الجلد وموضع البياض منه، وقال بعضهم: يجوز، وهذا أقرب إلى القياس، والمنع أقرب إلى التعظيم، كما في البحر، أي والصحيح المنع كما نذكره، ومثل القرآن سائر الكتب السماوية كما قدمناه عن القهستاني وغيره‘‘.

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144211200981

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں