بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بدعتی مولوی کی اقتدا میں نماز پڑھنے کا حکم


سوال

کیا بدعتی مولوی کے پیچھے نماز پڑھنا صحیح ہے؟

جواب

بدعتی کی اقتدا میں نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے، کسی صحیح العقیدہ، متقی، پرہیزگار امام کے پیچھے نماز پڑھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ البتہ اگر کہیں اور باجماعت نماز کا موقع میسر نہ ہو تو مذکورہ امام کی اقتدا میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے بہتر ہے۔

البتہ اگر کوئی شخص ایسی بدعات میں مبتلا ہو جو حدِ کفر و شرک تک پہنچی ہوئی ہوں اور اس میں تاویل معتبر نہ ہو، یا یقینی طور پر اس کے عقائد کا شرکیہ ہونا معلوم ہو تو ایسے بدعتی امام کی اقتدا میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، اور اگر کسی نے پڑھ لی تو اعادہ ضروری ہوگا۔

مزید تفصیل اور حوالہ جات کے لیے درج ذیل فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

بریلوی امام کے پیچھے نماز کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200404

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں