بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک کے کارڈ پر ملنے والے ڈسکاؤنٹ کا حکم


سوال

بینک  کے  کارڈ  کا ڈسکاؤنٹ  لینا  جائز  ہے یا نہیں ؟

جواب

بینک  کے  ڈیبٹ کارڈ  کے ذریعہ ادائیگی کی صورت میں کچھ پیسوں کی رعایت  (Discount) ملتی ہے  تو اس میں یہ معلوم کرنا چاہیے کہ یہ ڈسکاؤنٹ کس کی طرف سے ہے؟

1- اگر یہ رعایت بینک کی طرف سے ملتی ہوتو اس صورت میں اس رعایت کا حاصل کرنا شرعاً ناجائز ہوگا، کیوں کہ یہ رعایت بینک کی طرف سے کارڈ ہولڈر کو اپنے بینک اکاؤنٹ کی وجہ سے مل رہی ہے جو شرعاً قرض کے حکم میں ہے اور جو فائدہ قرض کی وجہ سے حاصل ہوتا ہے وہ سود کے زمرے میں آتا ہے۔

2-  اگر یہ رعایت  اس ادارے کی جانب سے ہو جہاں سے کچھ خریدا گیاہے یاوہاں کھاناکھایاگیاہے تو یہ ان کی طرف سے تبرع واحسان ہونے کی وجہ سے جائز ہوگا۔

3-  اگر رعایت دونوں کی طرف سے ہو تو بینک کی طرف سے دی جانے والی رعایت درست نہ ہوگی۔

4- اگر معلوم نہ ہوکہ یہ رعایت کس کی طرف سے ہے تو پھر اجتناب کرنا چاہیے۔

باقی  کریڈٹ کارڈ (Credit  Card) بنوانا، اس کا استعمال اوراس کے ذریعہ خرید و فروخت شرعاً درست نہیں ہے۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:

ڈیبٹ/ کریڈٹ کارڈ پر منافع حاصل کرنے کا حکم

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144212201942

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں