بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرونا وائرس کی وجہ سے صف بندی کرتے ہوئے فاصلہ رکھنے کا حکم


سوال

میں جنوبی افریقہ میں رہائش پذیر ہوں، یہاں ہماری مسجد میں کرونا سے بچنے کے لیے جماعت کی صف اس ترتیب سے بناتے ہیں کہ ایک دو نماز یوں کے درمیان ایک مصلی خالی چھوڑتے  ہیں اور دوسری صف چھوڑ کر تیسری صف میں کھڑے ہوتے ہیں، جناب والا اس کی شرعی حیثیت کے متعلق راہ نمائی فرمائیں!

جواب

 کرونا وائرس کی وجہ سے حفظانِ صحت کے اصولوں کی رو سے  حکومتی احکامات  اور مسلمان دین دار ، تجربہ کا رڈاکٹر وں کے مشوروں کے مطابق اگر  مسجد کی حدود کے اندر  فاصلہ رکھ کر نماز پڑھ لی جائے تو  نماز  ادا ہوجائے گی، تاہم فاصلہ رکھ کر کھڑے ہونا سنتِ متواترہ کے خلاف ہے، سرکار  کی طرف سے  پابندی ہو  تو  ضرورۃً  اس طرح کھڑے ہونے کی گنجائش ہے۔

یہ ملحوظ رہے کہ مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کوئی مرض بذاتِ خود متعدی نہیں ہوتا، بلکہ سبب کے درجے میں اگر اللہ تعالیٰ چاہیں تو دوسرے انسان کو مرض لگتا ہے ورنہ نہیں لگتا، اسباب کے درجہ میں احتیاط کرنا توکل اور منشاءِ شریعت کے خلاف نہیں ہے، لہٰذا جن مریضوں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوجائے انہیں مساجد میں جماعت میں شریک نہیں ہونا چاہیے، لیکن کسی خاص مرض کے ہر حال میں دوسرے کو منتقل ہونے کا عقیدہ نہیں ہونا چاہیے۔فقط واللہ اعلم

اس مسئلے سے متعلق دیگر فتاویٰ کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

نماز میں ماسک پہننا / صفوں کے درمیان وائرس کی وجہ سے فاصلہ زیادہ رکھنا

موجودہ وبائی حالات میں جماعت میں نمازیوں کے درمیان فاصلے کی حد کیا ہے

کرونا وائرس کی وجہ سے نماز میں مقتدیوں کے درمیان فاصلہ رکھنا


فتوی نمبر : 144107201060

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں