بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

''ہاں میں کافر ہوں ''کہنے والے کا حکم


سوال

 ایک عورت کچھ شکوے شکایات کررہی تھی تو اسے کہا گیا کہ نا امیدی کی باتیں نہیں کرنی چاہیے وغیرہ وغیرہ تو اس نے غصہ میں جھنجھلا کر کہا کہ " ہاں میں کافر ہوں" تو اب اس جملہ کی ادائیگی کے بعد کیا حکم ہے؟

جواب

’’ہاں میں کافر ہوں‘‘ کلمۂ کفر ہے، ان کلمات سے آدمی اسلام سے خارج ہوجاتاہے،ایسی عورت کو توبہ کے بعد ایمان اور (اگرشادی شدہ ہے تو) نکاح کی تجدید کرنا لازم ہے،  اور آئندہ ایسے کلمات سے مکمل اجتناب کیاجائے۔ جب تک وہ تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح نہیں کرلیتی، زن و شو کا تعلق رکھنا جائز نہیں ہے۔ البحرالرائق میں ہے :

’’وفي الجامع الأصغر: إذا أطلق الرجل كلمة الكفر عمداً لكنه لم يعتقد الكفر، قال بعض أصحابنا: لايكفر؛ لأن الكفر يتعلق بالضمير ولم يعقد الضمير على الكفر، وقال بعضهم: يكفر، وهو الصحيح عندي؛ لأنه استخف بدينه ا هـ ". (19/488) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں