بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا ہاتھ اور پاؤں شرعی پردے میں شامل ہیں؟


سوال

کیا ہاتھ اور پاؤں شرعی پردے میں شامل ہیں؟

جواب

اجنبی مردوں کے لیے عورت کا تمام بدن ستر ہے، اپنے گھر میں بھی غیر محارم کے سامنے اس کو مستور اور پوشیدہ رکھنا فرض اور لازم ہے، مگر چہرہ اور دونوں ہاتھ کہ ہر وقت ان کو چھپائے رکھنا بہت دشوار ہے، اس لیے یہ اعضاء ستر سے خارج ہیں، اپنے گھر میں ان اعضاء کا کھلا رکھنا جائز ہے، البتہ گھر سے باہر نکلتے ہوئے ان کا چھپانا بھی ضروری ہے۔ 

اس کی مزید تفصیل یہ ہے کہ پردہ کے تین درجات ہیں :

۱-  شرعی حجابِ اشخاص،  یعنی عورتیں اپنے گھروں میں ہی رہیں، اس کی دلیل یہ ہے: {وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ}    (الاحزاب:۳۳) ’’اورتم اپنے گھروں میں قرار سے رہو۔‘‘

۲-ضرورت کے تحت جب عورت کو گھر سے باہر جانا پڑے تواس وقت کسی برقع یالمبی چادر کو سر سے پیر تک اوڑھ کر نکلے جس کاحکم {یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِهِنَّ} (الاحزاب:۵۹)  میں دیا گیا ہے، مطلب یہ کہ سر سے پاؤں  تک عورت اس میں لپٹی ہو اور چہرہ اور ناک بھی اس میں مستور ہو، صرف ایک آنکھ راستہ دیکھنے کے لیے کھلی ہو۔

۳-پورا جسم تو مستور ہو، مگر چہرہ ہتھیلیاں کھلی ہوں، أئمہ اربعہ میں سے امام شافعیؒ ،امام مالکؒ، اما م احمدؒ نے تو چہرہ اور ہتھیلیاں کھولنے کی مطلقاًاجازت نہیں دی، خواہ فتنہ کا خوف ہو یا نہ ہو، البتہ امام اعظمؒ  نے فرمایا کہ اگرفتنہ کاخوف ہو تو کھولنا منع ہے، لیکن اس زمانہ میں خوفِ فتنہ نہ ہونے کا احتمال شاذ و نادر ہے اور نادر معدوم کے حکم میں ہوتا ہے، اس لیے متأخرین فقہاءِ احناف نے بھی وہی فتویٰ دے دیا جو أئمہ ثلاثہ نے دیا تھا کہ جوان عورت کے چہرہ یا ہتھیلیوں کا کھولنا ناجائز اور پردہ کرنا ضروری ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200779

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں