بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گیارہ سالہ بچے کے روزہ توڑنے کا حکم


سوال

گیارہ سال کے بچے نے رمضان المبارک میں روزہ رکھا، دس بجے کے قریب بہت زیادہ پیاس کی وجہ سے اس نے پانی پی لیا، اس کا کفارہ کیا ہے؟ کیا 60 روزے ماں کے ذمے ہوں گے؟ 

جواب

اگر مذکورہ گیارہ سالہ بچہ ابھی تک بالغ نہ ہوا ہو تو  روزہ رکھ کر توڑنے کی وجہ سے نہ تو اس پر اس روزہ کی قضالازم ہوگی اور نہ ہی کفارہ لازم ہوگا، البتہ بالغ ہونے کی صورت میں قضا بھی اور کفارہ بھی اسی کے ذمہ لازم ہوگا، اس کی ماں کے ذمہ نہ تو لازم ہے اور نہ اس کے رکھنے کا کوئی اعتبار ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 409)

'' ويؤمر الصبي بالصوم إذا أطاقه، ويضرب عليه ابن عشر كالصلاة في الأصح''.

'' (قوله: ويؤمر الصبي) أي يأمره وليه أو وصيه، والظاهر منه الوجوب، وكذا ينهى عن المنكرات ليألف الخير ويترك الشر، ط (قوله: إذا أطاقه) يقال: أطاقه وطاقه طوقاً إذا قدر عليه، والاسم الطاقة، كما في القاموس قال ط: وقدر بسبع والمشاهد في صبيان زماننا عدم إطاقتهم الصوم في هذا السن. اهـ. قلت: يختلف ذلك باختلاف الجسم واختلاف الوقت صيفاً وشتاءً، والظاهر أنه يؤمر بقدر الإطاقة إذا لم يطق جميع الشهر (قوله: ويضرب) أي بيد لا بخشبة ولايجاوز الثلاث، كما قيل به في الصلاة، وفي أحكام الأسروشني: الصبي إذا أفسد صومه لا يقضي؛ لأنه يلحقه في ذلك مشقة بخلاف الصلاة فإنه يؤمر بالإعادة؛ لأنه لا يلحقه مشقة''.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200428

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں