بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا معذورِ شرعی امامت کرا سکتا ہے؟


سوال

 کیا شرعی معذور امامت کرا سکتا ہے جس کو  ریح کے چلنے کا عذر ہے اور اس کو محکمے نے  امام مقرر کیا ہے اور وہ عالمِ دین اور حافظ ہے، اس کے علاوہ وہاں سب داڑھی کٹانے اور منڈانے والے ہیں، اور کیا ایسا شخص جس کو  مقعد میں ہوا کا نکلنا اکثر محسوس ہوتا ہو شرعی معذور ہے؟

جواب

شرعاً "معذور " ایسے شخص کو کہا جاتا ہے جس کو وضو توڑنے کے اسباب میں سے کوئی سبب (مثلاً: ریح،خون ، قطرہ وغیرہ) مسلسل پیش آتا رہتا ہو  اور ایک نماز کے مکمل وقت میں اس کو اتنا وقت بھی نہ ملتا ہو کہ وہ با وضو ہو کر وقتی فرض ادا کر سکے،  پس مسئولہ صورت میں معذور شرعی کی تعریف کو سامنے رکھتے ہوئے مذکوہ شخص اپنے بارے میں معذور ہونے نہ ہونے کا خود فیصلہ کرسکتاہے۔ فتاوی شامی میں ہے:

" و صاحب عذر من به سلس بول لايمكنه إمساكه أو استطلاق بطن أو انفلات ريح... إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة بأن لايجد في جميع وقتها زمناً يتوضؤ و يصلي فيه خالياً عن الحدث ولو حكماً؛ لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم". (باب الحيض: مطلب في أحكام المعذور ٣٠٥/١ ط سعيد)

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ عالم صاحب کو مسلسل ہوا خارج ہوتی رہتی ہو اور اتنا وقت بھی نہ ملتا ہو کہ وہ با وضو ہو کر ہوا خارج ہوئے بغیر وقتی فرض ادا کر سکیں تو وہ معذورِ شرعی ہیں اور وہ صحت مند افراد کی امامت کے اہل نہیں، لہذا جب تک یہ عذر برقرار ہو امامت نہ کرائیں، بصورتِ دیگر ان کے پیچھے صحت مند مقتدیوں کی نماز نہیں ہوگی۔

الدر مع الرد میں ہے:

"ولا طاهر بمعذور". (باب الإمامة، ١/ ٥٧٨، ط: سعيد) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200863

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں