بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کعبہ میں تہجد کی جماعت


سوال

کیا کعبہ میں تہجد کی جماعت ہوتی ہے؟

جواب

مسجدِ حرام میں پورے سال تہجد کی نماز   انفرادی اداکی جاتی ہے، جماعت کا اہتمام نہیں ہوتا،  صرف رمضان المبارک کے آخری عشرے میں قیام اللیل کے نام سے باجماعت نماز ادا کی جاتی ہے۔ 

’’قیام اللیل‘‘  رات میں پڑھی جانے والی نفل نماز کو کہتے ہیں۔  اور رمضان کی تراویح، صلاۃ الکسوف اور صلاۃ الاستسقاء کے علاوہ کسی بھی طرح کی نفل نماز کا علی سبیل التداعی جماعت کے ساتھ پڑھنا حدیث وفقہ سے ثابت نہیں ہے؛  اس لیے حضراتِ حنفیہ کے نزدیک رمضان المبارک اور غیر رمضان میں مذکورہ تینوں نمازوں کے علاوہ کوئی بھی نفل نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا جس میں مقتدی کی تعداد تین سے زائد ہو، چاہے تہجد ہو یا صلاۃ التسبیح ہو ، قیام اللیل ہو یا کوئی اور نماز ہو، جماعت کے ساتھ پڑھنا راحج قول کے مطابق مکروہِ تحریمی ہے، لہذا قیام اللیل تنہا ادا کرنی چاہیے، اور  اگر جماعت کے ساتھ پڑھ رہے ہیں تو اس میں اس بات کا اہتمام ضروری ہے کہ باقاعدہ جماعت کا اہتمام  نہ ہو یعنی  تین سے زائد مقتدی نہ ہوں؛  کیوں کہ اگر مقتدی تین سے زائد ہوئے تو یہ تداعی کے ساتھ نوافل کی جماعت ہوگی جو کہ مکروہِ تحریمی ہے، لہذا اگر تنہا قیام اللیل ادا کریں یا بغیر تداعی کے دو ، تین افراد مل کر جماعت کریں تو اس میں نفل نماز کی نیت کرلیں۔ 

اور اگر رمضان میں جماعت کے ساتھ قیام اللیل کرنا ہو تو اس کی بہتر صورت یہ ہے کہ عشاء کی نماز کے بعد  تراویح پڑھتے ہوئے تراویح  کی کچھ رکعت چھوڑدی جائیں، اور پھر ان رکعات کو  رات میں باجماعت پڑھ لیا جائے، اس میں کسی قسم کی قباحت بھی نہیں ہوگئی اور قیام اللیل کا ثواب بھی مل جائے گا، اور اس میں  نیت بھی تراویح  کی ہی نیت کی جائے گی۔

دیگر ائمہ کے نزدیک چوں کہ نفل باجماعت بھی مشروع ہے؛  اس لیے حرمین میں حنبلی مسلک کی رو سے قیام اللیل کی جماعت ہوتی ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200565

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں