بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کعبہ میں امام برآمدے میں اور مقتدی مطاف میں ہوں تو نماز کاحکم


سوال

آج کل کعبۃ  اللہ  میں امام مطاف میں نہیں ٹھہرتا،  بلکہ برآمدے  میں ٹھہرتا ہے، جب کہ مقتدی مطاف میں موجود ہوتے ہیں۔ تو آیا ایسی صورت میں جو مقتدیوں مطاف میں ہوتے ہیں ان کی نماز ہوگی یا نہیں ہوگی؟

جواب

بیت اللہ شریف  میں امام برآمدے میں ہو اور مقتدی مطاف میں ہوں تو نماز کا حکم یہ ہے کہ جو مقتدی مطاف میں امام کی سمت کے علاوہ دوسری سمت میں کھڑے ہوں  ان کی نماز ادا ہوجائے گی گو کہ وہ امام کے مقابلہ میں کعبہ کے قریب ہوں،  البتہ جو  نمازی  مطاف میں اسی سمت   میں کھڑے ہوں جس سمت میں امام برآمدے میں ہے تو ان مقتدیوں کی نماز امام سے آگے ہونے کی وجہ سے نہیں ہوگی۔

 فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

’’وإذا صلی الإمام فی المسجد الحرام تحلق الناس حول الکعبة وصلوا صلاة الإمام، فمن کان منهم أقرب إلى الکعبة من الإمام جازت صلاته إذا لم یکن في جانب الإمام، کذا في الهدایة‘‘. (ومما یتصل بذلك الصلاة في الکعبة، ج:۱، ص:۶۵، طبع: رشیدیه)

فتاویٰ شامی میں ہے:

’’(قوله: إن لم یکن في جانبه) أما إذا کان أقرب إلیها الإمام فإن کان متقدماً على الإمام بحذائه فیکون ظهره إلى وجه الإمام ... أو کان على یمین الإمام أو یساره متقدماً علیه من تلك الجهة ویکون ظهره إلى الصف الأول الذي مع الإمام ووجهه إلى الکعبة فلایصح اقتداءه؛ لأنه إذا کان متقدمًا علیه لایکون تابعًا له‘‘.  (الصلاة في الکعبة، ج:۲، ص:۵۵۵، طبع: سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200486

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں