بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کس مکروہ تحریمی کی وجہ سے نماز کا اعادہ واجب ہے؟


سوال

مکروہِ تحریمی میں وہ اصول اور ضابطہ بتا دیجیے جس سے یہ پتا چل جائے کہ کس وقت مکروہِ تحریمی نماز میں پیش آنے سے نماز واجب الاعادہ ہوگی اور کب واجب الاعادہ نہیں ہوگی؟

جواب

اگر نماز کے دوران کسی داخلی عمل (مثلاً: واجب ترک کرنے) کی وجہ سے نماز میں کراہت آئی ہے تو اس نماز کا اعادہ (شروع سے دوبارہ پڑھنا ) واجب ہے، لیکن اگر نماز سے خارج کسی امر  (مثلاً: امام کا فاسق ہونا) کی وجہ سے کراہت آئی ہے تو اس صورت میں نماز کا اعادہ کرنا واجب نہیں ہے۔

پھر اعادہ واجب ہونے کی بعض صورتوں میں نماز کے وقت کے اندر تو اعادہ واجب ہوتاہے لیکن وقت گزرنے کے بعد اعادہ مستحب ہوجاتاہے، مثلاً: بھول کر کوئی واجب چھوٹ جائے، اور سجدہ سہو بھی بھولے سے رہ جائے تو وقت گزرنے کے بعد اعادہ مستحب ہوتاہے۔ اور بعض صورتوں میں اعادہ مطلقاً واجب ہوتاہے، یعنی وقت گزرنے کے بعد بھی اعادہ واجب رہتاہے، مثلاً: واجب جان بوجھ کر ترک کردیا اور وقت کے اندر نماز کا اعادہ نہ کیا تو وقت کےبعد بھی نماز واجب الاعادہ ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 457)

''وكذا كل صلاة أديت مع كراهة التحريم تجب إعادتها''۔

(قوله: وكذا كل صلاة إلخ) ۔۔۔ الا أن يدعي تخصيصها بأن مرادهم بالواجب والسنة التي تعاد بتركه ما كان من ماهية الصلاة وأجزائها، فلا يشمل الجماعة؛ لأنها وصف لها خارج عن ماهيتها ''۔۔۔ الخفقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143811200067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں