بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی موت کے وقت اولاد میں سے جو حیات ہو، وہ میراث کے حق دار ہیں


سوال

والد کی زندگی میں چار بیٹوں میں سے ایک بیٹے کا انتقال ہوگیا تھا،  اس کے کچھ عرصہ بعد والد کا بھی انتقال ہو گیا ہے، سوال یہ ہے کہ مرحوم والد کہ ترکہ میں کیا مرحوم بیٹے کا بھی حصہ ہوگا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں والدِ مرحوم کے انتقال کے وقت ان کی اولاد میں سے جو جو حیات تھے وہ سب والد کی میراث کے حق دار ہوں گے۔  اور جس بیٹے کا انتقال والد کی وفات سے قبل ہو گیا تھا اس کا والد کے ترکہ میں شرعی حصہ نہیں ہوگا۔

 البتہ باقی ورثاء باہمی رضا مندی سے مرحوم کی آل و اولاد کو ترکہ میں سے کچھ  دے دیں تو  بہترہے، خصوصاً جب کہ ان کو ضرورت ہو۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200431

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں