بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز کا وقت ہونے پر امام موجود نہ ہو تو کتنا انتظار کیا جائے؟


سوال

نماز کا وقت ہونے پر امام کا انتظار کیے  بغیر جماعت کھڑی کرنے کا کیا حکم ہے؟  امام کا انتظار کتنی دیر تک کیا جا سکتا ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ نماز کا وقت ہونے پر  امام صاحب نہ پہنچے ہوں تو اگر امام صاحب وہیں موجود ہوں یعنی وضو وغیرہ میں مصروف ہو ں  یاحجرے میں ہوں تو  ان کا انتظار کرنا چاہیے۔ اگر امام صاحب موجود نہ ہوں اور ان کے نہ آنے کا یقین ہو تو بلاتاخیر جماعت کھڑی کرلی جائے، اور  اگر آنے کا یقین ہے تو انتظار کیا جائے، اور اگرکچھ معلوم نہ ہو تو دوچار منٹ انتظارکرکے جماعت کھڑی کرلی جائے۔ گھڑی کے مطابق نمازوں کے اوقات کا تعین لوگوں کی سہولت کے لیے ہے، یہ شرعی معیار نہیں ہے، حضور ﷺ کے زمانے میں نمازوں کے مستحب اوقات میں جب لوگ جمع ہوجاتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نماز کے لیے تشریف لایا کرتے تھے، لہٰذا اگر امام سے کبھی معمولی تاخیر ہوجائے تو وقت ہوتے ہی فوراً کھڑا ہونا اور امام کو طعن وتشنیع کا نشانہ بنانا درست نہیں ہے، وقار اور بردباری اللہ تعالیٰ اور اللہ کے رسول ﷺ کے ہاں پسندیدہ صفات ہیں، ایسے مواقع پر ان صفات کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں