بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں جسم کا کتنا حصہ چھپانا ضروری ہے؟


سوال

نماز میں جسم کا کتنا حصہ چھپانا ضروری ہے؟

جواب

جسم کا وہ حصہ جس کا چھپانا ضروری ہے اسے "ستر" کہتے ہیں،  مرد کا ستر  ناف کے متصل نیچے سے گھٹنوں  تک ہے،  گھٹنے ستر میں داخل ہیں، جس کا چھپانا عام حالات اور نماز میں ضروری ہے۔ جب کہ عورت کے چہرے، دونوں ہتھیلیوں اور دونوں قدموں کے علاوہ سارا جسم اس کا" ستر" ہے، پس نماز کے دوران  اگر مرد و عورت کے اعضائے مستورہ میں سے کسی عضو  کا ایک چوتھائی حصہ ظاہر ہو گیا اور ایک رکن کی ادائیگی کی مقدار (تین مرتبہ سبحان اللہ کہنے کی مقدار) کھلا رہا تو نماز  فاسد ہو جائےگی ۔ البتہ اگر نماز کی ابتدا سے ستر کا ایک چوتھائی حصہ  کھلا رہا تو  نماز  کی نیت اور نماز باطل ہوجائے گی اور ستر چھپاکر دوبارہ نئے سرے سے نیت کرکے نماز ادا کرنا لازم ہوگا ۔ اور اگر نمازی کے اپنے عمل سے دورانِ نماز  عضو مستور  کا ایک چوتھائی حصہ یا اس سے کم کھل گیا تو تماز فوراً فاسد ہوجائے گی اور اس صورت میں ستر کا ایک رکن کی مقدار تک کھلا رہنا شرط نہیں۔

"فتاوی ہندیہ" میں ہے:

"ستر العورة شرط لصحة الصلاة إذا قدر عليه كذا في محيط السرخسي. العورة للرجل من تحت السرة حتي تجاوز ركبتيه...بدن الحرة عورة إلا وجهها و كفيها و قدميها كذا في المتون...قليل الإنكشاف عفو؛ لأن فيه بلوي، و لا بلوي في الكثير، فلايجعل عفواً، الربع و ما فوقه كثير و ما دون الربع قليل، وهو الصحيح، هكذا في المحيط". (الباب الثالث في شروط الصلاة، الفصل الأول في الطهارة و ستر العورة ، ١/ ٥٨، ط: رشيدية)

"فتاوی شامی" میں ہے:

"واعلم أن هذا التفصيل في الإنكشاف الحادث في أثناء الصلاة، أما المقارن لإبتدائها فإنه يمنع إنعقادها مطلقا اتفاقاً بعد أن يكون المكشوف ربع العضو". ( كتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، مطلب في النظر الي وجه الأمرد، ١/ ٤٠٨، ط: سعيد)

"فتاوی ہندیہ" میں ہے:

"و إن ادي ركناً مع الإنكشاف فسدت إجماعاً، و إن لم يؤده  لكن مكث قدر ما يمكن الأداء تفسد". (كتاب الصلاة، الباب الثالث في شروط الصلاة، ١/ ٥٨، ط: رشيدية)

"فتاوی خانیہ علی ھامش الہندیہ" میں ہے:

"وانكشف عورته ففيما إذا تعمد ذلك فسدت صلاته، قل ذلك أو كثر".  ( كتاب الصلاة، فصل فيما يفسد الصلاة، ١/ ١٣١، ط: رشيدية) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909202259

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں