بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

نماز میں تیز رفتاری سے قراءت کرنا


سوال

 میں نماز میں بہت تیز جلدی میں قراءت کرتا ہو ں، انتہائی جلدی میں کرتا ہوں اور یہ زیر اور زبر ایسے ہے کہ اگر میں بلند آواز سے پڑھوں تو شاید کسی کو سمجھ آجائے، کیا میری یہ قراءت درست ہے اور  میری پڑھی ہوئی نمازوں کا کیا حکم ہے اور  قراء ت  مجھے صحیح سمجھ آتی ہے؟

جواب

قرآنِ مجید اللہ جل شانہ کا مقدس کلام ہے، اس کے آداب بھی اتنے ہی عظیم ہیں  جس قدر خود یہ عظیم ہے،  قرآنِ کریم میں ہی اسے ترتیل و تجوید کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے، رسول اللہ ﷺ نے قراءت کے اَحکام و آداب اُمّت کو سکھائے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے امت تک پہنچائے ہیں، ان کی رعایت رکھتے ہوئے قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا چاہیے، خواہ کوئی نماز ہو، لہٰذا  نماز کو جلدی ختم کرنے کے لیے قرآنِ مجید کو اس قدر تیز پڑھنا کہ الفاظ  و حروف کی ادائیگی مکمل نہ ہو، یا تیز رفتاری کی وجہ سے سامعین کو سمجھ نہ آتا ہو، شرعاً درست نہیں، اس طرح قرآنِ مجید پڑھنا ثواب کے بجائے گناہ  کا باعث ہے۔ اس قدر تیز رفتاری سے پڑھنا قابلِ  اصلاح ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"رَوَى الْحَسَنُ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - أَنَّهُ يَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ عَشْرَ آيَاتٍ وَنَحْوَهَا، وَهُوَ الصَّحِيحُ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ وَيُكْرَهُ الْإِسْرَاعُ فِي الْقِرَاءَةِ وَفِي أَدَاءِ الْأَرْكَانِ، كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ. وَكُلَّمَا رَتَّلَ فَهُوَ حَسَنٌ، كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ. وَالْأَفْضَلُ فِي زَمَانِنَا أَنْ يَقْرَأَ بِمَا لَايُؤَدِّي إلَى تَنْفِيرِ الْقَوْمِ عَنْ الْجَمَاعَةِ لِكَسَلِهِمْ؛ لِأَنَّ تَكْثِيرَ الْجَمْعِ أَفْضَلُ مِنْ تَطْوِيلِ الْقِرَاءَةِ، كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ."

(كتاب الصلاة، الباب التاسع في النوافل، فصل في التراويح، ١/ ١١٧، ١١٨، ط: رشيدية)

الدر المختارمیں ہے:

"وَيَجْتَنِبُ الْمُنْكَرَاتِ هَذْرَمَةَ الْقِرَاءَةِ، وَتَرْكَ تَعَوُّذٍ وَتَسْمِيَةٍ، وَطُمَأْنِينَةٍ، وَتَسْبِيحٍ، وَاسْتِرَاحَةٍ".

فتاوی شامی میں ہے: 

"(قَوْلُهُ: هَذْرَمَةَ) بِفَتْحِ الْهَاءِ وَسُكُونِ الذَّالِ الْمُعْجَمَةِ وَفَتْحِ الرَّاءِ: سُرْعَةُ الْكَلَامِ وَالْقِرَاءَةِ، قَامُوسٌ، وَهُوَ مَنْصُوبٌ عَلَى الْبَدَلِيَّةِ مِنْ الْمُنْكَرَاتِ، وَيَجُوزُ الْقَطْعُ ح."

(شامی، کتاب الصلاة، باب الوتر و النوافل، مبحث صلاة التراويح، ٢/ ٤٧، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں