ایک آدمی نے واجب زکاۃ سے زیادہ رقم ادا کردی، اب وہ چاہتا ہے کہ زائد رقم میں آئندہ سال کی نیت کر لوں، کیا اس کے لیے ایسا کرنا درست ہے؟
اگر کسی شخص کے ذمے زکاۃ کی ادائیگی کی مقدار تھوڑی بنتی ہو، اور ا س نے غلطی سے زیادہ زکاۃ دے دی، تو اس کے لیے یہ گنجائش ہے کہ وہ اس زائد مقدار کو آئندہ سال کی زکاۃ میں شمار کرلے۔
" المحيط البرهاني في الفقه النعماني" (2/ 293)
" ولو كان عند رجل أربعمائة درهم، فظن أن عنده خمسمائة درهم فأدى زكاة خمسمائة درهم. (140ب1) ثم ظهر أن عنده أربعمائة، فله أن يحتسب الزيادة للسنة الثانية" . فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909201246
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن