بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میلاد منعقد کرنا


سوال

میلاد منعقد کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

جواب

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادتِ مبارکہ کا ذکر یا  آپ کے اوصاف ومحاسن اور عبادات ومعاملات کا ذکرحتی  کہ جس چیز کی ادنیٰ نسبت بھی نبی کریم ﷺکی جانب ہو اس کا ذکر  یقیناً فعلِ مستحسن اور باعثِ اجروثواب ہے۔البتہ مروجہ  میلاد کا ثبوت قرآن وحدیث اور صحابہ کرام ،تابعین ،تبع تابعین اور ائمۂ مجتہدین میں سے کسی سے نہیں ہے، بلکہ یہ ساری چیزیں بعد کے لوگوں کی ایجاد کردہ ہیں،اور بدعات میں شامل ہیں، لہذا ان  کا ترک کرنالازم ہے ۔

’’بدعت‘‘  اس عمل کو کہا جاتاہے جسے نیک کاسمجھ کر کیا جائے، اس کا التزام ہو، اس کے نہ کرنے پر نکیر ہو، اور وہ ایسا عمل ہو کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین، تابعینِ کرام اور تبع تابعین رحمہم اللہ کے زمانے میں اس عمل کی ضرورت ہونے کے باوجود وہ اس پر عمل نہ کریں، یا اس طرح عمل نہ کریں جس کیفیت کے ساتھ اِس دور میں لازم سمجھا جارہاہے۔ 

اب دیکھیے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جو ہم سے بہت سے زیادہ نیکیوں کے حریص،  ہم سے زیادہ عبادات کا شوق رکھنے  والے  اور ہم سے زیادہ آپ ﷺ کے عاشقِ صادق تھے، انہوں نے اس عمل کو اختیار نہیں کیا، جب کہ انہیں ہم سے زیادہ اس کی ضرورت تھی، اور وہ چاہتے تو یہ کرسکتے تھے، لیکن صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے آپ ﷺ سے یہ نہیں سیکھا،حال آں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حضورِ اکرم ﷺ کا مزاج سمجھتے تھے، اس لیے عشق ومحبت کے باوجود انہوں نے ایسا عمل نہیں کیا جو حضور ﷺ کو ناپسند ہو، اور حقیقی محبت یہی ہے کہ جس میں محبوب کی راحت رسانی ہو، یہ کمالِ محبت نہیں کہ آدمی اپنی چاہت پوری کرکے محبوب کو تکلیف پہنچائے اور پھر اسے اپنی محبت کا تقاضا کہے۔

لہذا مروجہ میلاد کی مجالس کا کیوں کہ خاص کیفیات کے ساتھ التزام کیا جاتاہے، اور نہ کرنے والوں کو برا کہا جاتاہے، اس لیے ان کے بدعت ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔اس موضوع پر مزید تفصیل کے لیے شہیدِ اسلام حضرت مولانامحمد یوسف لدھیانوی شہیدؒ کی کتاب ''اختلافِ امت ا ور صراط مستقیم ،ص:86تا98''ملاحظہ فرمائیں ۔یا مذکورہ مضمون مندرجہ لنک سے بھی حاصل کرسکتے ہیں:

http://www.banuri.edu.pk/bayyinat-detail/%D8%B9%DB%8C%D8%AF-%D9%85%DB%8C%D9%84%D8%A7%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D9%86%D8%A8%DB%8C-%D8%B5%D9%84%DB%8C-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%B9%D9%84%DB%8C%DB%81-%D9%88%D8%B3%D9%84%D9%85

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200543

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں