بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان بینک میں رقم ڈپازٹ کرنے کا حکم


سوال

میزان بینک میں رقم ڈپازٹ کرنا کیسا ہے؟ کیا یہ سود کے زمرے میں تو نہیں آتا؟

جواب

موجودہ زمانے میں اسلامی بینکنگ کے نام سے جتنے بھی بینک کام کر رہے ہیں ہماری تحقیق کے مطابق ان کے تمویلی معاملات اسلامی نہیں ہیں، اس لیے اگر آپ کے سوال کا مطلب یہ ہے کہ میزان بینک میں اکاؤنٹ کھلوانا  اور اس پر نفع لینا کیسا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ روایتی بینکوں کی طرح مروجہ اسلامی بینکوں میں بھی سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا اور منافع لیناجائزنہیں  ہے۔ ضرورت پڑنے پر صرف ایسا اکاؤنٹ کھلوایا جاسکتا ہے جس میں منافع نہ ملتا ہو، مثلاً: کرنٹ اکاؤنٹ یا لاکرز وغیرہ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201557

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں