بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث: بیوہ، چار بیٹے اور تین بیٹیاں


سوال

 ایک آدمی فوت ہوا، اس کے ورثاء میں چار بیٹے، تین بیٹیاں اور ان کی اہلیہ بھی زندہ ہیں جائے داد  میں صرف نقد رقم موجود ہے ان پیسوں کی تقسیم کاطریقہ کار کیا ہو گا؟ کل سے بیوی اور بیٹیوں کو کتناکتناحصہ دیاجائے گااور بیٹوں کو کتناملے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کے کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ سب سے پہلے مرحوم کی کل جائے داد  منقولہ و غیر منقولہ میں سے مرحوم کے   حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے اور اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہو (مثلاً بیوی کا مہر وغیرہ) تو قرضہ کی ادائیگی کے بعد، اور اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی مال میں سے وصیت کو نافذ کرنے کے بعد باقی کل جائے داد  منقولہ و غیر منقولہ کو ۸۸ حصوں میں تقسیم کر کے اس میں سے ۱۱ حصے مرحوم کی بیوہ کو، ۱۴ حصے مرحوم کے ہر بیٹے کو اور ۷ حصے مرحوم کی ہر بیٹی کو ملیں گے۔

فیصد کے اعتبار سے 100  فیصد میں سے 12.5 فیصد مرحوم کی بیوہ کو، 15.90 فیصد مرحوم کے ہر بیٹے کو اور 7.95 فیصد حصہ مرحوم کی ہر بیٹی کو ملے گا۔

نوٹ: یہ طریقہ تقسیم اس صورت میں ہے جب کہ مرحوم کے والدین مرحوم کے انتقال کے وقت حیات نہ ہوں، اگر والدین دونوں یا ان میں سے کوئی ایک حیات تھا تو پھر جواب مختلف ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200056

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں