بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

میاں بیوی کے حقوق / زوجین میں اتحاد اور اتفاق کے لیے دعا


سوال

اگر کسی لڑکی کا شوہر چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہر وقت موڈ آف کرلیتا ہو، (جب کہ ابھی صرف نکاح ہی ہوا ہے اور لڑکی یو ایس اے اور لڑکا پاکستان میں ہے) تو کیا کوئی دعا یا وظیفہ  ہے جس سے بلاوجہ کی ناراضگی اور غلط فہمیاں دور ہوسکیں؟ یاد رہے کہ ماشاء اللہ لڑکی 5 وقت کی نماز کی پابند اور دین کو سمجھنے والی ہے، الحمد للہ!

جواب

نکاح ہوجانے کے بعد لڑکا اور لڑکی میاں بیوی بن جاتے ہیں،  اور شریعتِ مطہرہ میں میاں بیوی کے ایک دوسرے پر بہت سے حقوق ہیں، جن کی ادائیگی جانبین کے ذمے ہے، شوہر اگر معمولی باتوں پر ناراض ہوتاہے تو اسے چاہیے کہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض نہ ہوا کرے، میاں بیوی نماز  اور شرعی احکام کا اہتمام  کریں، نیز آپس کے اتفاق کے لیے تقوی اور خوفِ خدا بنیاد ہے، ایک دوسرے کے حقوق اداکرنے کی فکر کی جائے،باہمی معاملات میں صبر وتحمل سے کام لیا جائے۔ قرآنِ کریم کی اس آیتِ مبارکہ ﴿وَأَلَّفَ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ لَوْ أَنفَقْتَ مَا فِي الأَرْضِ جَمِيعاً مَّا أَلَّفَتْ بَيْنَ قُلُوبِهِمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ أَلَّفَ بَيْنَهُمْ إِنَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ﴾ کا ہر فرض نماز کے بعد 11بار ورد کرکے صدقِ دل سے دعا کریں اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے دلوں کو جوڑ دیں گے۔

شوہر کو اسلام میں بیان کردہ بیوی کے حقوق سے بھی آگاہ کیا جائے، قرآنِ کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

﴿ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ فَإِنْ كَرِهْتُمُوهُنَّ فَعَسَى أَنْ تَكْرَهُوا شَيْئًا وَيَجْعَلَ اللَّهُ فِيهِ خَيْرًا كَثِيرًا﴾ [النساء: 19]

ترجمہ: اور ان عورتوں کے ساتھ خوبی  کے  ساتھ گزران کرو،  اور اگر وہ تم کو ناپسند ہوں تو  ممکن ہے  کہ تم ایک شے  کو ناپسند کرو  اور اللہ تعالیٰ اس کے اندر  کوئی  بڑی منفعت رکھ دے۔(ازبیان القرآن)

         حدیث مبارک میں ہے:"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «أكمل المؤمنين إيماناً أحسنهم خلقاً، وخياركم خياركم لنسائهم» . رواه الترمذي".(مشکاۃ المصابیح، 2/282،  باب عشرۃ النساء، ط؛ قدیمی)

ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: مؤمنین میں سے  کامل ترین ایمان اس شخص کا ہے جو ان میں سے بہت زیادہ خوش اخلاق ہو،  اور تم  میں بہتر وہ شخص ہے جو  اپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہے۔(مظاہر حق، 3/370، ط:  دارالاشاعت)

ایک اور حدیث مبارک میں ہے:"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خيركم خيركم لأهله وأنا خيركم لأهلي".(مشکاۃ المصابیح، 2/281،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ:رسول کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل (بیوی، بچوں، اقرباء اور خدمت گزاروں) کے حق میں بہترین ہو، اور میں اپنے اہل کے حق میں تم میں  بہترین ہوں۔(مظاہر حق، 3/365، ط:  دارالاشاعت)

ایک اور حدیث مبارک میں ہے:"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يفرك مؤمن مؤمنةً إن كره منها خلقاً رضي منها آخر» . رواه مسلم".(مشکاۃ المصابیح، 2/280،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: کوئی مسلمان مرد کسی مسلمان عورت سے بغض نہ رکھے،  اگر  اس کی نظر میں اس عورت کی کوئی  خصلت وعادت ناپسندیدہ ہوگی  تو  کوئی دوسری خصلت وعادت پسندیدہ بھی ہوگی۔ (مظاہر حق، 3/354، ط: دارالاشاعت)

اسی طرح بیوی کو بھی چاہیے کہ وہ معمولی باتوں کو باہمی اختلاف کا ذریعہ نہ بنائے، تحمل سے کام لے، اور درگزر کی عادت بنائے، اسی سے گھر آباد ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اور دنیا میں بھی عزت بڑھتی ہے۔ جو عورت شوہر کی نافرمانی کرے اس کے بارے میں   سخت وعیدیں آئی ہیں، اور جو عورت شوہر کی فرماں برداری  اور اطاعت کرے اس کی بڑی فضیلت  بیان  کی گئی ہے۔

          حدیث مبارک میں ہے:"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لو كنت آمر أحداً أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها» . رواه الترمذي".(مشکاۃ المصابیح، 2/281،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ: رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ  وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔(مظاہر حق، 3/366، ط؛  دارالاشاعت)

ایک اور حدیث مبارک میں ہے:"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المرأة إذا صلت خمسها وصامت شهرها وأحصنت فرجها وأطاعت بعلها فلتدخل من أي  أبواب الجنة شاءت». رواه أبو نعيم في الحلية".(مشکاۃ المصابیح، 2/281،  باب عشرۃ النساء، ط: قدیمی)

ترجمہ:  حضرت انس  رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے  (اپنی پاکی کے  دنوں میں پابندی کے ساتھ) پانچوں وقت کی نماز پڑھی،  رمضان کے  (ادا اور قضا) رکھے،  اپنی شرم گاہ کی حفاظت کی  اور اپنے خاوند  کی فرماں برداری کی  تو (اس عورت کے لیے یہ بشارت ہےکہ) وہ جس دروازہ سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے۔(مظاہر حق، 3/366، ط: دارالاشاعت)

 خلاصہ یہ ہے کہ بیوی کو چاہیے  کہ وہ اپنے شوہر کو اپنے سے بالاتر سمجھے،  اس کی وفادار اور فرماں بردار رہے، اس کی خیرخواہی اور رضا جوئی میں کمی نہ کرے، اپنی دنیا  اور آخرت کی بھلائی  اس کی خوشی سے وابستہ سمجھے،  اور شوہر کو چاہیے کہ  وہ اپنی بیوی کو اللہ کی عطا کی ہوئی نعمت سمجھے،  اس  کی قدر اور اس سے محبت  کرے، اگر اس سے غلطی ہوجائے تو چشم پوشی  سے کام لے، صبروتحمل اور دانش مندی سے اس کی  اصلاح کی کوشش کرے،  اپنی استطاعت کی حد تک اس کی ضروریات اچھی طرح پوری کرے، اس کی راحت رسانی اور دل جوئی کی کوشش کرے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201164

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں