بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذہنی معذور بھائی کا حصہ کس کو ملے گا؟


سوال

میرے والدین کا انتقال ہوچکا ہے، دونوں بہنیں جو کہ شادی شدہ ہیں وہ والد کے مکان و دوکان کا شرعی حصہ مانگ رہی ہیں، مگر میرا بڑا بھائی جو کہ ذہنی پسماندہ ہے، اور میرے زیرسرپرست میرے ساتھ ہی شروع سے رہتا ہے، اس کا شرعی حصہ کس کو ملے گا ؟بہنیں اس کے حصہ بھی مانگ رہی ہیں، شریعت کے مطابق رہنمائی کردیں۔

جواب

            سائل کے بھائی کو اپنے والد کی جائیداد میں حصہ ملے گا، اس کا حصہ کسی اور وارث کو نہیں ملے گا، بہنیں اس کے حصہ کا مطالبہ نہیں کرسکتیں البتہ اگر وہ ذہنی طور پر معذور ہے تو اس کے حصے کو سائل کے پاس بطور حفاظت رکھوایا جاسکتاہے ، سائل کے لیے جائز نہیں کہ معذور بھائی کے حصے کو اپنے ذاتی ضروریات میں استعمال کرے، بلکہ اس کا حصہ اس کی ضروریات پر خرچ کیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

 (و وليه أبوه ثم وصيه) بعد موته ثم وصي وصيه كما في القهستاني عن العمادية (ثم) بعدهم (جده) الصحيح وإن علا (ثم وصيه) ثم وصي وصيه قهستاني زاد القهستاني والزيلعي ثم الوالي بالطريق الأولى (ثم القاضي أو وصيه) أيهما تصرف يصح فلذا لم يصح ثم (دون الأم أو وصيها) هذا في المال

و في الرد: قوله ( دون الأم أو وصيها ) قال الزيلعي و أما ما عدا الأصول من العصبة كالعم والأخ أو غيرهم كالأم و وصيها وصاحب الشرطة لا يصح إذنهم له لأنهم ليس لهم أن يتصرفوا في ماله تجارة فكذا لا يملكون الإذن له فيها والأولون يملكون التصرف في ماله فكذا يملكون الإذن له في التجارة اه  قوله ( هذا في المال ) ليس على إطلاقه ففي وكالة البحر عن خزانة المفتين وليس لوصي الأم ولاية التصرف في تركة الأم مع حضرة الأب أو وصيه أو وصي وصيه أو الجد وإن لم يكن واحد ممن ذكرنا فله الحفظ وبيع المنقول لا العقار والشراء للتجارة وما استفاده لصغير من غير مال الأم مطلقا وتمامه فيها اه لكن بيع المنقول من الحفظ قال في السابع والعشرين من جامع الفصولين ولو لم يكن أحد منهم فلوصي الأم الحفظ وبيع المنقول من الحفظ وليس له بيع عقاره ولا ولاية الشراء على التجارة إلا شراء ما لا بد منه من نفقة وكسوة وما ملكه اليتيم من مال غير تركة أمه فليس لوصي أمه التصرف فيه منقولا أو غيره  وتمامه فيه فراجعه             ( كتاب الحجر ٦/ ۱۷۵ ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200835

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں