بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مسبوق بقیہ نماز کیسے ادا کرے گا؟


سوال

اگر کوئی شخص امام کے پیچھے نماز ادا کر رہا ہو، اور اس کی ایک، دو، یا تین رکعات نکل گئی ہوں تو امام کے سلام کے بعد اپنی بقیہ نماز کیسے ادا کرے گا؟ پہلے شروع والی رکعت ادا کرے گا یا آخر والی؟  تفصیلی جواب دے دیں!

جواب

اگر کوئی شخص اس حالت میں آئے کہ امام کچھ رکعات پڑھا چکاہے تو مقتدی کو چاہیے کہ نماز کے دوران امام کو جس رکن میں پائے تکبیرِ تحریمہ کہہ کر جماعت میں شامل ہوجائے، تکبیرِ تحریمہ کہنے کے بعد ثناء پڑھنے کی ضرورت نہیں۔ امام کی نماز مکمل ہونے کے بعد مسبوق (جس کی کوئی رکعت امام کے ساتھ ادا کرنے سے رہ گئی ہو) اپنی بقیہ نماز اس طرح مکمل کرے گا کہ وہ امام کے دونوں سلام پھیرنے کے بعد کھڑے ہوکر پہلے ثناء، پھر سورۂ فاتحہ، فاتحہ کے بعد کوئی سورت پڑھ کر رکوع کرے گا۔ اگر ایک رکعت رہ گئی ہو تو ایک رکعت کے بعد سلام پھیر دے گا، اور اگر دو رہ گئیں ہوں تو امام کے دونوں سلام کے بعد مسبوق اپنی دونوں رکعات میں سورۂ فاتحہ کے بعد کوئی سورت بھی پڑھے گا۔ اور اگر تین رکعات رہ گئی ہوں تو پہلی دو رکعات میں سورۂ فاتحہ کے بعد سورت بھی پڑھے گا جب کہ تیسری رکعت میں صرف سورۂ فاتحہ پڑھے گا۔

الفتاوى الهندية  میں ہے:

’’(منها) أنه إذا أدرك الإمام في القراءة في الركعة التي يجهر فيها لايأتي بالثناء، كذا في الخلاصة. هو الصحيح، كذا في التجنيس. وهو الأصح، هكذا في الوجيز للكردري. سواء كان قريباً أو بعيداً أو لايسمع لصممه، هكذا في الخلاصة. فإذا قام إلى قضاء ما سبق يأتي بالثناء ويتعوذ للقراءة، كذا في فتاوى قاضي خان والخلاصة والظهيرية‘‘. (١/ ٩٠)

الدر المختار میں ہے:

"ويقضي أول صلاته في حق قراءة، وآخرها في حق تشهد؛ فمدرك ركعة من غير فجر يأتي بركعتين بفاتحة وسورة وتشهد بينهما، وبرابعة الرباعي بفاتحة فقط، ولايقعد قبلها".

و في الرد:

"وفي الفيض عن المستصفى: لو أدركه في ركعة الرباعي يقضي ركعتين بفاتحة وسورة، ثم يتشهد، ثم يأتي بالثالثة بفاتحة خاصة عند أبي حنيفة. وقالا: ركعة بفاتحة وسورة وتشهد، ثم ركعتين أولاهما بفاتحة وسورة، وثانيتهما بفاتحة خاصة اهـ. وظاهر كلامهم اعتماد قول محمد". (1/ 596، ط: سعید )

یہ حکم تو تلاوت کے اعتبار سے تھا، قعدہ (تشہد میں بیٹھنے) سے متعلق حکم درج ذیل ہے:

چار رکعت والی فرض نماز میں دو رکعت رہ گئی ہوں تو امام کے بعد دونوں رکعات ادا کرکے آخر میں قعدہ کرنا ہوگا، البتہ مغرب کی نماز میں اگر دو رکعات رہ گئی ہوں تو ایک رکعت کے بعد قعدہ کرنا ہوگا؛ کیوں کہ مسبوق کی یہ دوسری رکعت ہوگی۔ اور چار رکعات والی فرض نماز میں تین رکعات رہ جانے کی صورت میں ایک رکعت ادا کرنے کے بعد قعدہ کرنا ہوگا؛ کیوں کہ یہ مسبوق کی دوسری رکعت ہوگی، جس کا قعدہ واجب ہے، پھر آخری رکعت میں قعدہ کرنا ہوگا، اور مغرب کی نماز میں تینوں رکعات رہ جائیں تو مکمل نماز حسبِ معمول ادا کرنی ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200608

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں