بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مساجد میں محراب کا تاریخی پس منظر


سوال

مسجدوں کے محراب کا تاریخی پس منظر کیا ہے؟

جواب

مسجد کی محراب کا  اصل مقصد قبلے کا رُخ متعین کرنا ہوتا ہے۔

حافظ بدرالدین عینی رحمہ اللہ ”عمدۃ القاری“ میں لکھتے ہیں:

”ذکر أبوالبقاء أن جبریل علیه الصلاة والسلام وضع محراب رسول الله صلی الله علیه وسلم مسامة الکعبة، وقیل: کان ذلک بالمعاینة بأن کشف الحال وأزیلت الحوائل؛ فرأی رسول الله صلی الله علیه وسلم الکعبة فوضع قبلة مسجده علیها.“ (عمدة القاري شرح صحيح البخاري : ٤/ ١٢٤، دارالفکر، بیروت)

ترجمہ: ابوالبقاء نے ذکر کیا ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام نے کعبہ کی سیدھ  میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے محراب بنائی۔  اور کہا گیا ہے کہ یہ معاینے کے ذریعہ ہوا، یعنی آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے پردے ہٹادیے گئے اور صحیح حال آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر منکشف ہوگیا؛  پس آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کو دیکھ کر اپنی مسجد کا قبلہ رُخ متعین کیا۔

اس  عبارت سے دو باتیں واضح ہوتی ہیں:

۱- محراب کی ضرورت تعینِ قبلہ کے لیے ہے،  تاکہ محراب کو دیکھ کر نمازی اپنا قبلہ رُخ متعین کرسکے۔

۲- جب سے مسجدِ نبوی کی تعمیر ہوئی، اسی وقت سے محراب کا نشان بھی لگادیا گیا، خواہ حضرت جبریل علیہ السلام نے اس کی نشان دہی کی ہو، یا آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بذریعہ کشفِ وحی خود ہی تجویز فرمائی ہو۔

البتہ نصف گنبد یا گنبد نما مروجہ  محراب جو آج کل مساجد میں ”قبلہ رُخ“ ہوا کرتی ہے، اس کی ابتدا خلیفہٴ راشد حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے اس وقت کی تھی جب وہ ولید بن عبدالملک کے زمانے میں مدینہ طیبہ کے گورنر تھے۔ (وفاء الوفاء ص:۵۲۵ وما بعد)

یہ صحابہ وتابعین رضی اللہ عنہم کا دور تھا، اور اس وقت سے آج تک مسجد میں محراب بنانا مسلمانوں کا شعار رہا ہے۔

البحر الرائق میں ہے:

"وفي فتاوى قاضي خان: وجهة الكعبة تعرف بالدليل، والدليل في الأمصار والقرى المحاريب التي نصبها الصحابة والتابعون -رضي الله عنهم أجمعين- فعلينا اتباعهم في استقبال المحاريب المنصوبة". (۱/ ۳۰۳)
ترجمہ: قبلہ کا رُخ کسی علامت سے معلوم ہوسکتا ہے اور شہروں اور آبادیوں میں قبلہ کی علامت وہ محرابیں ہیں جو صحابہ و تابعین رضی اللہ عنہم اجمعین نے بنائیں، لہذا بنی ہوئی محرابوں کی پیروی ہم پر لازم ہے۔“

یعنی یہ محرابیں، جو مسلمانوں کی مسجدوں میں صحابہ و تابعینؒ کے زمانے سے چلی آرہی  ہیں، دراصل قبلہ کا رُخ متعین کرنے کے لیے  ہیں، اور اُوپر گزر چکا  کہ استقبالِ قبلہ،  ملتِ اسلامیہ کا شعار ہے اور محراب ، جہتِ قبلہ کی علامت کے طور پر مسجد کا شعار ہے، نیز اس سے امام کا وسط میں کھڑا ہونا اور صفوں کا درمیان بھی معلوم ہوتا ہے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144103200633

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں