بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مرد اور عورت کا مرد یا خاتون ڈاکٹر سے علاج کرانا اور ستر کھولنا


سوال

کیا کسی مرد و عورت پر کسی غیر محرم عورت یا مرد ڈاکٹر کے پاس علاج کی غرض سے جانا اور بوقتِ ضرورت ستر ظاہر کرنا جائز ہے؟

جواب

علاج کی غرض سے عورت کا خواتین یا مرد ڈاکٹر کے پاس جانا جائز ہے، البتہ مرد ڈاکٹر کے سامنے پردہ کا اہتمام ہو۔ اور اگر خواتین کے علاج یا آپریشن کے لیے خاتون ڈاکٹر میسر ہو تو اس صورت میں مرد ڈاکٹر سے علاج معا لجہ یا آپریشن کروانے کے لیے ستر کھولنے کی اجازت نہیں ہے، بلکہ ایسی صورت میں اگر علاج یا آپریشن کے لیے ستر کھولنا ناگزیر ہو تو خاتون ڈاکٹر سے علاج یا آپریشن کروانا ضروری ہوگا، اورخاتون ڈاکٹر کے سامنے بقدرِ ضرورت ستر کھولنے کی اجازت ہوگی۔ البتہ اگر کسی جگہ خواتین ڈاکٹر موجود نہ ہوں اور مرد ڈاکٹر سے علاج معالجہ یا سرجری کروانا ناگزیرہو تو ضرورت کے بقدر مرد ڈاکٹر کے سامنے بھی  جسم کا وہ حصہ کھولنے کی  گنجائش ہے،  تاہم مرد ڈاکٹر کو چاہیے کہ وہ حتی الامکان نگاہیں پست رکھے ۔ اور مرد کے لیے ضرورت کے وقت عورت ڈاکٹر سے علاج کرانے میں اس کا عکس حکم  ہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 330):
"ويجوز النظر إلى الفرج للخاتن وللقابلة وللطبيب عند المعالجة ويغض بصره ما استطاع، كذا في السراجية. ... امرأة أصابتها قرحة في موضع لايحل للرجل أن ينظر إليه لايحل أن ينظر إليها لكن تعلم امرأة تداويها، فإن لم يجدوا امرأة تداويها، ولا امرأة تتعلم ذلك إذا علمت وخيف عليها البلاء أو الوجع أو الهلاك، فإنه يستر منها كل شيء إلا موضع تلك القرحة، ثم يداويها الرجل ويغض بصره ما استطاع إلا عن ذلك الموضع، ولا فرق في هذا بين ذوات المحارم وغيرهن؛ لأن النظر إلى العورة لايحل بسبب المحرمية، كذا في فتاوى قاضي خان". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200904

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں