اگر لڑکا دو گواہوں کی موجودگی میں ایجاب کر لے, لیکن لڑکی دو گواہوں کی موجودگی میں صرف کاغذ پر دستخط کر لے تو کیا یہ نکاح صحیح ہوا؟
لڑکا اور لڑکی دونوں مجلسِ نکاح میں موجود ہوں اور گواہوں کے سامنے لڑکے کے زبانی ایجابِ نکاح کرنے پر لڑکی گواہوں کے سامنے تحریری قبول کرے تو یہ نکاح درست نہیں ہوگا، بلکہ لڑکی یا تو گواہوں کے سامنے خود زبانی قبول کرے یا اس کی اجازت سے اس کا وکیل اس کی طرف سے مجلسِ نکاح میں قبول کرلے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 12):
’’ولا بكتابة حاضر بل غائب بشرط إعلام الشهود بما في الكتاب ما لم يكن بلفظ الأمر فيتولى الطرفين، فتح.
(قوله: ولا بكتابة حاضر) فلو كتب تزوجتك فكتبت قبلت لم ينعقد بحر والأظهر أن يقول فقالت قبلت إلخ؛ إذ الكتابة من الطرفين بلا قول لا تكفي ولو في الغيبة، تأمل.
(قوله: بل غائب) الظاهر أن المراد به الغائب عن المجلس، وإن كان حاضرا في البلد، ط‘‘.فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200705
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن